0
Saturday 18 Jan 2014 00:10

بدامنی کے خاتمے کیلئے اراکین بلوچستان اسمبلی کا پارلیمنٹ کے سامنے احتجاج کا اعلان

بدامنی کے خاتمے کیلئے اراکین بلوچستان اسمبلی کا پارلیمنٹ کے سامنے احتجاج کا اعلان

اسلام ٹائمز۔ جمعیت علماء اسلام کے رہنماء و بلوچستان اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر آل پارٹیز اتحاد کے ترجمان مولانا عبدالواسع، پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے رہنما، وزیراعلٰی کے مشیر عبیداللہ بابت، اے این پی کے رہنما رشید خان ناصر، پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رکن صوبائی اسمبلی طاہر محمود خان، نیشنل پارٹی کے شفقت لانگو، بی این پی کے ملک نصیر احمد شاہوانی، ایچ ڈی پی کے رضا وکیل نے نواب ارباب عبدالظاہر کاسی کی بحفاظت بازیابی اور بلوچستان سے اغواء برائے تاوان کے دائمی خاتمے کیلئے 20 جنوری کو پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے احتجاج کا اعلان کردیا۔ اس موقع پر جمعیت علماء اسلام کے سابق وفاقی وزیر رحمت اللہ کاکڑ، رکن صوبائی اسمبلی مفتی گلاب شاہ، نومنتخب کونسلر بوستان علی کشتمند سمیت دیگر بھی موجود تھے۔ مولانا عبدالواسع، عبیداللہ جان بابت، رشید خان ناصر اور طاہر محمود خان نے کہا کہ بلوچستان میں بڑھتی ہوئی اغواء برائے تاوان کی وارداتوں اور عوامی نیشنل پارٹی کے رہنماء کاسی قبیلے کے نواب ارباب عبدالظاہر کاسی کی بحفاظت بازیابی کیلئے 3 ماہ سے بننے والے بلوچستان آل پارٹیز اتحاد نے حکومت میں شامل اور باہر تمام سیاسی اور مذہبی جماعتوں کو صوبے کے وسیع تر مفاد میں ایک پلیٹ فارم پر یکجا کرکے یہ ثابت کر دیا ہے کہ ہم سب ایک ہیں اور صوبے میں قیام امن کے خواہاں ہیں۔ آج ملک بھر کی طرح بلوچستان میں بھی امن و امان کی صورتحال بہتر نہیں۔ عوام عدم تحفظ کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ بڑھتی ہوئی دہشت گردی نے تبلیغی مراکز، مدارس، جنازے، مساجد سمیت کسی سرکاری اور غیر سرکاری تقریب کو نہیں بخشا، نہ ہی کوئی ادارے محفوظ ہیں۔ بلوچستان کی تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں نے اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے ارباب عبدالظاہر کاسی کی بحفاظت بازیابی اور صوبے سے اغواء برائے تاوان کے دائمی خاتمے کیلئے دو نکات پر اتفاق کیا ہے۔ جس کی وجہ اور واضح مثال اے این پی کی جانب سے بلائے جانیوالے اجلاسوں میں تمام جماعتوں کا دہشت گردی، اغواء برائے تاوان کا قلع قمع کرکے صوبے میں امن کی بحالی کیلئے مل بیٹھ کر مشترکہ جدوجہد کرنے کا فیصلہ ہے۔ جس میں حکومت اور اپوزیشن جماعتیں مشترکہ طور پر اپنا کردار ادا کریں گی۔

مولانا عبدالواسع کا کہنا تھا کہ کوئٹہ میں سردار بہادر خان ویمن یونیورسٹی، بولان میڈیکل کمپلیکس اور پولیس لائن میں ہونیوالے بڑے واقعات کے بعد ہم متحد ہوئے ہیں تاکہ ان افسوسناک واقعات سے بچنے کیلئے تدارک کیا جا سکے۔ اس لئے بلوچستان کی تمام سیاسی اور مذہبی جماعتیں 20 جنوری کو دوپہر 2 بجے پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد کے سامنے احتجاج کریں گی۔ احتجاج سے قبل 19 جنوری کی شام 6 بجے بلوچستان ہاؤس اسلام آباد میں واقع وزیراعلٰی ہاؤس میں تمام حکومتی اور اپوزیشن جماعتوں کا اجلاس ہوگا، جس میں وزیراعلٰی بلوچستان خصوصی طور پر شرکت کریں گے۔ وزیراعلٰی اور گورنر بلوچستان نے ہمیں یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ آل پارٹیز اتحاد کے رہنماؤں کی صدر مملکت پاکستان ممنون حسین اور وزیراعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف سے ملاقات کرائینگے۔ جس میں ہم بلوچستان کی مجموعی صورتحال سے انہیں آگاہ کرینگے۔ انہوں نے اس بات کو واضح کیا پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے احتجاج میں وزیراعلٰی بلوچستان شرکت نہیں کریں گے بلکہ ان کی پارٹی احتجاج میں شریک ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ اگر عوام کے جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنانے والے قانون نافذ کرنیوالے ادارے جن پر حکومت اربوں روپے خرچ کرتی ہے۔ وہ اپنی ذمہ داریاں احسن طریقے سے نہیں نبھائیں گے تو ہم مجبوراً آئین میں رہتے ہوئے قانون سازی کرکے تمام جماعتوں کے ورکروں پر مشتمل ایک فورس تشکیل دینگے، جس کو بجٹ بھی مہیا کرینگے تاکہ وہ عوام کو تحفظ فراہم کرسکے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہمارے احتجاج کا مقصد حکومت کو نیچا دکھانا نہیں۔ بلکہ اپنے مسائل سے آگاہ کرنا اور ان قوتوں کو اپنی یونٹی اور یکجہتی دکھانا ہے کہ اس وقت صوبے میں بڑھتی ہوئی اغواء کاری اور اس کے دائمی خاتمے کیلئے تمام سیاسی اور مذہبی جماعتیں ایک پلیٹ فارم پر متحد ہیں۔ تاکہ ارباب عبدالظاہر کاسی کی بازیابی کو یقینی بنایا جا سکے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اگر ہمیں معلوم ہوتا کہ ان کے اغواء میں کون لوگ ملوث ہیں۔ تو پھر ان سے رابطہ کرکے انہیں بازیاب کراتے۔ ہمارے احتجاج کا مقصد ہے کہ سکیورٹی ادارے اپنی ذمہ داریاں پوری کریں۔ کوئٹہ کے جو دو خارجی راستے ہیں، ان سے ارباب عبدالظاہر کاسی کو کس طرح لے گئے ہیں کیونکہ وہ عمر کے اس حصے میں ہیں کہ وہ نہ تو کوہ چلتن اور کوہ مردار کی پہاڑی کو پار کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت سکیورٹی اداروں پر اربوں روپے خرچ کرتی ہے۔ انہیں چاہیئے کہ وہ اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرتے ہوئے شہریوں کے جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنائیں۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک بھر کی طرح بلوچستان میں بھی بین الاقوامی گیم چل رہی ہے۔ صوبہ خیبر پختونخوا اور سندھ کے حالات بھی ٹھیک نہیں، فوج کا کام سرحدوں کی رکھوالی ہی نہیں بلکہ ملک کے اندرونی حالات کو بہتر بنانے پر توجہ دینا بھی ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کے سامنے احتجاج کا مقصد جمہوری طور پر اپنی آواز کو بلند کرنا ہے کہ تمام جماعتیں ایک پلیٹ فارم پر متحد ہیں۔

خبر کا کوڈ : 342214
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش