0
Wednesday 22 Jan 2014 19:52

85 امیر ترین افراد کی دولت دنیا کی نصف غریب آبادی کی دولت کے برابر ہے

85 امیر ترین افراد کی دولت دنیا کی نصف غریب آبادی کی دولت کے برابر ہے
اسلام ٹائمز۔ انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے سرگرم ایک بین الاقوامی برطانوی تنظیم 'آکسفام' نے دعویٰ کیا ہے کہ دنیا کے 85 امیر ترین افراد کی دولت دنیا کی نصف غریب آبادی کی دولت کے برابر ہے۔ آکسفام نے دنیا میں عدم مساوات کے موضوع پر جاری کی جانے والی اپنی تازہ رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ دنیا کے امیر ترین افراد اپنی دولت میں اضافے کے لیے سیاسی اثر و رسوخ استعمال کرتے ہیں جس کا بالواسطہ نقصان کم آمدنی والے افراد کو برداشت کرنا پڑتا ہے۔ رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ امیر طبقہ ٹیکس بچاتا ہے اور اپنی دولت کو حکام کی نظروں سے پوشیدہ رکھنے اور اس میں مزید اضافے کے لیے ہر ممکن جتن کرتا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مالی معاملات میں عدم شفافیت، ٹیکسوں کی چوری اور فلاحِ عامہ کے منصوبوں میں سرمایہ کاری نہ کر کے مال دار طبقہ نہ صرف اپنی مالی اور سیاسی حیثیت مستحکم کرتا ہے بلکہ اس دولت کی اگلی نسلوں تک منتقلی بھی یقینی بناتا ہے۔ آکسفام نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ گزشتہ ایک دہائی کے دوران میں بھارت میں ارب پتی افراد کی تعداد میں 10 گنا اضافہ ہوا ہے۔ رپورٹ کے مطابق یورپ میں حکومتوں کے بچت اقدامات سے مالدار طبقے کو کوئی خاص فرق نہیں پڑ رہا اور ان اقدامات سے زیادہ تر متوسط اور غریب طبقے متاثر ہو رہے ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ افریقی ممالک میں سرگرم بین الاقوامی کمپنیاں اور کارپوریشنز ٹیکسوں سے بچنے کے لیے اپنا سیاسی اثر و رسوخ استعمال کرتی ہیں جس کے باعث ان ملکوں میں غربت کا مقابلہ کرنے کے لیے دستیاب وسائل مہیا نہیں ہو پا رہے۔ برطانوی تنظیم نے اپنی یہ رپورٹ سوئٹزرلینڈ کے شہر ڈیووس میں رواں ہفتے ہونے والے 'ورلڈ اکنامک فورم' کے ایک اہم اجلاس سے قبل جاری کی ہے جس میں دنیا میں دولت کی عدم مساوی تقسیم پر بات ہوگی۔ 'آکسفام' نے اپنی رپورٹ میں اجلاس میں شرکت کے لیے ڈیووس جمع ہونے والی کاروباری شخصیات اور سیاسی رہنماؤں سے اپیل کی ہے کہ وہ مختلف حکومتوں کی جانب سے متوسط اور غریب طبقوں کی فلاح کے لیے بنائے جانے والے منصوبوں کی حمایت کریں۔

تنظیم نے مالدار تاجروں اور کاروباری افراد سے ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے، ٹیکسوں کی بروقت اور منصفانہ ادائیگی اور دولت چھپانے کے اقدامات ختم کرنے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔
خبر کا کوڈ : 343875
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش