0
Wednesday 22 Jan 2014 20:05

مستونگ، دشت اور اخترآباد میں دہشتگردوں کے ٹھکانوں پر ٹارگٹڈ آپریشن کیا جائے، آغا رضا رضوی

مستونگ، دشت اور اخترآباد میں دہشتگردوں کے ٹھکانوں پر ٹارگٹڈ آپریشن کیا جائے، آغا رضا رضوی
اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین کے رکن صوبائی اسمبلی سید رضا آغا نے زائرین کی بس پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت ہزارہ قوم اور ملت جعفریہ کے لوگوں کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکام ہوچکی ہے، حکومت فوری طور پر مستونگ، دشت اور اختر آباد کے علاقوں میں دہشتگردوں کے خلاف ٹارگٹڈ آپریشن کرے، جب تک ہمارے مطالبات تسلیم نہیں ہوتے اور ملزمان کو گرفتار نہیں کیا جاتا، اس وقت تک میتوں کی تدفین نہیں کی جائے گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے علامہ ہاشم موسوی اور دیگر کے ہمراہ دھرنے کے موقع پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں گذشتہ 35 سالوں کے دوران ایک شدت پسند اور انتہاء پسند سوچ پر مبنی نظریئے کو پروان چڑھایا گیا جو شدت پسند، متعصب اور تنگ نظر خود ساختہ اسلام پر مبنی تھا، اسی سوچ کے حامل شدت پسندوں اور دہشت گردوں کو کشمیر اور افغانستان میں پاکستان کی غیر جمہوری قوتوں، امریکہ اور غیر جمہوری اسلامی ممالک کے مفادات کیلئے استعمال کیا گیا، تاحال ان ممالک کی مداخلت کا سلسلہ جاری ہے۔

آغا رضا رضوی کا کہنا تھا کہ جب ان گروہوں کی سرگرمیاں افغانستان میں محدود ہوگئیں تو انہوں نے دوبارہ پاکستان کا رخ کیا اور پاکستان میں شریعت اور اسلام کے نام پر اپنا سکہ جمانے اور دہشتگردی پھیلا کر پاکستان کے اقتدار کے حصول کیلئے ملک بھر میں دہشتگردانہ کارروائیوں کا آغاز کیا، پاکستان کی غیر جمہوری قوتوں کے مفادات ان دہشتگرد گروہوں سے وابستہ ہیں، اس لئے ان کے خلاف کوئی سنجیدہ کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی، جس کے بعد ان قوتوں نے شیعہ، سنی، عیسائی، ہندو، سندھ، معتدل، سیاسی و مذہبی جماعتوں اور سول سوسائٹی کے افراد کو اپنی دہشتگردانہ کارروائیوں کا نشانہ بنایا، اسی طرح افواج پاکستان اور دیگر سکیورٹی کے اہلکاروں کو بھی نہیں بخشا، 50 ہزار سے زائد گھروں کو برباد، ہزاروں ماؤں اور بہنوں کو بیوہ اور ہزاروں بچوں کو یتیم کرچکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کوئٹہ میں امن کی بحالی اور دہشتگردوں کی حوصلہ شکنی کیلئے تجدید عہد اور سنی شیعہ اتحاد، سیاسی و مذہبی جماعتوں کے اتحاد کو مضبوط تر کرنے کیلئے 2 فروری کو کوئٹہ میں ایک سیاسی اجتماع ہوگا۔

رکن صوبائی اسمبلی نے کہا کہ ہم نے ہمیشہ یہ مطالبہ کیا ہے کہ مستونگ، دشت اور اخترآباد میں دہشتگردوں کے محفوظ ٹھکانوں کے خلاف ٹارگٹڈ آپریشن کیا جائے، مگر ہمارے مطالبات کو نظر انداز کر دیا جاتا ہے، اگر کارروائی کی جاتی تو یہ سانحہ رونما نہ ہوتا کیونکہ دہشتگردوں کا نہ کوئی ملک ہوتا ہے نہ ہی کوئی قوم، نہ کوئی دین اور نہ ہی کوئی مسلک ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مستونگ میں زائرین کی بس پر حملے کے نتیجے میں شہادتوں کی تعداد 30 ہے، جس میں خواتین اور مرد شامل ہیں جبکہ 20 افراد زخمی ہیں، جن میں سے متعدد کی حالت تشویشناک ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ دہشت گردی کے خاتمے کیلئے موثر کارروائی عمل میں لائی جائے، پچاس ہزار معصوم پاکستانیوں کے قاتلوں اور مٹھی بھر عناصر سے مذاکرات کو مسترد کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ ان سے مذاکرات نہ کئے جائیں، کیونکہ ملک میں فرقہ واریت کی کوئی گنجائش نہیں، دہشتگردی کو فرقہ واریت کا نام دیا جا رہا ہے، ملک کو سنی شیعہ بھائی مل کر مشکلات سے نجات دلائیں گے اور تمام سیاسی مذہبی جماعتوں اور سول سوسائٹی سمیت ہر مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے افراد سے اپیل کرتے ہیں کہ دہشتگردوں کے خلاف ایک پلیٹ فارم پر متحد ہوجائیں، تاکہ ان کی سازشوں کو ناکام بنایا جاسکے۔
خبر کا کوڈ : 343894
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش