0
Monday 3 Feb 2014 21:44

عمران خان، فضل الرحمان نے مذاکراتی عمل کا حصہ نہ بننے کا اعلان کر دیا

عمران خان کا اپنا سیاسی وجود ہے، وہ طالبان کے نمائندے کیسے بن سکتے ہیں، شاہ محمود قریشی
عمران خان، فضل الرحمان نے مذاکراتی عمل کا حصہ نہ بننے کا اعلان کر دیا
اسلام ٹائمز۔ تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کے بعد جمیعت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے بھی حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکراتی ٹیم کا حصہ بننے سے انکار کر دیا۔
جمعیت علمائے اسلام (ف) کی مجلس عاملہ کے اجلاس کے بعد اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ 28 فروری 2013ء کے گرینڈ جرگے کو مکمل تعاون کا یقین دلایا گیا تھا لیکن موجودہ مذاکراتی عمل میں وعدوں کا پاس نہیں رکھا گیا۔ طالبان سے مذاکرات کیلئے وزیراعظم محمد نواز شریف کی جانب سے اعتماد میں لیا گیا اور نہ ہی ہم سے مشاورت کی گئی۔ جے یو آئی (ف) حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکراتی عمل کا حصہ نہیں بنے گی۔ مذاکراتی عمل سے ہمارا کوئی تعلق نہیں ہو گا۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ طالبان سے مذاکرات کے حوالے سے کوئی ایک دوسرے کا فریق نہیں ہے۔ ہم پاکستان میں امن کے قیام کیلئے طالبان کیساتھ مذاکرات کے حامی ہیں۔ حکومت نے تعاون مانگا تو کر سکتے ہیں۔ مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ طالبان کی جانب سے مفتی کفایت اللہ کا نام نیک نیتی کیساتھ پیش کیا گیا تھا لیکن مفتی کفایت اللہ پارٹی ڈسپلن کے پابند ہیں، طالبان کمیٹی کا حصہ نہیں بنیں گے۔ جے یو آئی (ف) کمیٹیوں پر عدم اعتماد کا اظہار نہیں کر رہی بلکہ اپنی پوزیشن واضع کر رہی ہے۔ جے یو آئی (ف) کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ان کی جماعت کی اپنی سوچ ہے۔ مذاکرات کی کامیابی کیلئے دعاگو ہیں لیکن زیادہ امید نہیں دلا سکتے۔

دوسری جانب اس سے قبل تحریک انصاف نے بھی طالبان کی تجویز مسترد کرتے ہوئے عمران خان کی مذاکراتی کمیٹی میں شمولیت سے معذرت کر لی تھی۔ تحریک انصاف کی کور کمیٹی کا اجلاس بنی گالہ اسلام آباد میں عمران خان کی صدارت میں ہوا جس میں ملک کی سیاسی اور سکیورٹی صورت حال پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ عمران خان نے اجلاس کے اراکین کو طالبان کی جانب سے مذاکراتی کمیٹی کیلئے اپنی نامزدگی بارے اپنے موقف سے آگاہ کیا۔ اراکین کی اکثریت نے عمران خان کو کمیٹی میں شامل نہ ہونے کا مشورہ دیا۔ کمیٹی اراکین نے امن عمل کیلئے حالیہ پیشرفت کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ مذاکراتی عمل کو کامیاب بنانے اور قیام امن کیلئے طالبان اور حکومتی کمیٹی کے ساتھ ہر ممکن تعاون کیلئے تیار ہیں۔ تحریک انصاف کے اجلاس کے بعد جاری ہونے والے اعلامیے میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ عمران خان پر مکمل اعتماد کرنے پر تحریک طالبان کے موقف کو سراہتے ہیں تاہم چیئرمین تحریک انصاف عمران خان طالبان کی مجوزہ کمیٹی کا حصہ نہیں بن سکتے۔ تحریک انصاف طالبان کی جانب سے 10 رکنی مذاکراتی کمیٹی کے اعلان کا خیر مقدم کرتی ہے۔ مذاکرات سے پہلے فریقین سیز فائر کو یقینی بنائیں اور مذاکرات کا عمل فوری شروع کیا جائے تاکہ انسانی جانوں کا ضیاع روکا جا سکے۔

اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں تحریک انصاف کے رہنماء شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ طالبان سے مذاکرات کا عمل شفاف اور پاکستان کے آئین کے دائرے کے اندر ہونا چاہیئے۔ حکومتی کمیٹی کو ہماری مکمل تائید حاصل ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کا اپنا سیاسی وجود ہے، وہ طالبان کے نمائندے کیسے بن سکتے ہیں۔ تحریک انصاف کی سیکرٹری اطلاعات شیریں مزاری کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا حکومت مذاکرات کیلئے ہر طرح کی سہولت فراہم کرے گی تاہم عمران خان طالبان کی مجوزہ کمیٹی میں شامل نہیں ہونگے۔ ان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف پہلے روز سے ہی مذاکرات کی بات کر رہی ہے۔ طالبان سے مذاکرات آئین کے تحت اور مستقل بنیادوں پر ہونے چاہیئیں۔ تحریک انصاف کی کور کمیٹی کے اجلاس میں شاہ محمود قریشی، جاوید ہاشمی، اسد عمر، عارف علوی، جہانگیر ترین، فوزیہ قصوری، منزہ حسن اور اعجاز چوہدری سمیت سینئر قیادت نے شرکت کی۔ کمیٹی اراکین نے امن عمل کیلئے حالیہ پیشرفت کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ مذاکراتی عمل کو کامیاب بنانے اور قیام امن کیلئے طالبان اور حکومتی کمیٹی کے ساتھ ہر ممکن تعاون کیلئے تیار ہیں۔
خبر کا کوڈ : 348065
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش