0
Sunday 9 Feb 2014 18:01

طالبانی شریعت قرآن و سنّت سے متصادم ہے، سنی اتحاد کونسل

مساجد، مدارس، مزارات اور سکیورٹی فورسز پر حملے کون سی شریعت ہیں
طالبانی شریعت قرآن و سنّت سے متصادم ہے، سنی اتحاد کونسل
اسلام ٹائمز۔ سنی اتحاد کونسل پاکستان کے راہنماؤں علامہ محمد شریف رضوی، طارق محبوب، پیر سیّد محمد اقبال شاہ، مفتی محمد سعید رضوی، صاحبزادہ عمار سعید سلیمانی، مفتی محمد حسیب قادری، مولانا وزیرالقادری، مولانا محمد اکبر نقشبندی، صاحبزادہ مطلوب رضا، مفتی محمد یونس رضوی، علامہ حامد سرفراز نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ شریعت نافذ ہو گئی تو طالبان سزاؤں سے بچ نہیں سکیں گے۔ طالبان شریعت کے حامی نہیں باغی ہیں۔ طالبانی شریعت قرآن و سنّت سے متصادم ہے۔ نفاذِ شریعت کے لیے بندوق کا استعمال خلافِ شریعت ہے۔ علمائے اہلسنّت طالبان کے گمراہ کن فلسفۂ شریعت کو مسترد کرتے ہیں، 1973 کے آئین کو غیراسلامی کہنا گمراہی ہے، دہشت گردوں کی رہائی خلافِ آئین اور خلافِ شریعت ہو گی۔

انہوں نے کہا کہ پچاس ہزار پاکستانیوں کے قاتلوں کی رہائی کا مطالبہ غیر شرعی ہے۔ شریعت خیر ہے، دھمکی ہے۔ مساجد، مدارس، مزارات اور سکیورٹی فورسز پر حملے کون سی شریعت ہیں۔ شریعت کے باغی شریعت کے ٹھیکیدار نہ بنیں۔ پچاس ہزار پاکستانیوں کو قتل کرنیوالے شریعت کے علمبردار نہیں ہو سکتے۔ رہنماؤں کا کہنا تھا کہ اسلامی شریعت اسلامی ریاست کے خلاف مسلح بغاوت کی اجازت نہیں دیتی۔ شریعت نافذ نہ ہونے کی وجہ سے طالبان سزاؤں سے بچے ہوئے ہیں۔ ریاست شریعت کے مطابق طالبان سے قصاص طلب کرے۔ طالبان شریعت کا نعرہ لگا کر قوم کو بیوقوف بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ سنی اتحاد کونسل نفاذِ شریعت کے لیے پرامن جدوجہد پر یقین رکھتی ہے۔ پورے آئین پر مکمل عمل سے شریعت کا مسئلہ حل ہو سکتا ہے۔ حکمران طالبان کے غیرآئینی اور غیرشرعی مطالبات ماننے سے باز رہیں۔ ریاستی ادارے ملک کے غداروں اور وفاداروں کو پہچانیں۔

رہنماؤں نے کہا کہ آگ اور خون کا وحشیانہ کھیل کھیلنے والے شریعت کے پرچم بردار نہیں ہو سکتے۔ اہل حق امن کی خاطر قربانیاں دیتے رہیں گے۔ ملک میں ظالموں اور مظلوموں کا فیصلہ کن معرکہ جاری ہے۔ ہم پچاس ہزار شہداء کے ورثاء کی ترجمانی کا فریضہ ادا کرتے رہیں گے۔ دہشت گردوں کے سارے ہمدرد اور سرپرست طالبان کو بچانے کے لیے سرگرم ہو چکے ہیں۔ حکمران مذاکرات کے چکر میں ریاستی اتھارٹی سرنڈر نہ ہونے دیں۔ ہم ووٹ کی طاقت سے انقلابِ نظامِ مصطفی لائیں گے۔ آئین کے نقائص دور کرنے کے لیے پارلیمنٹ، اسلامی نظریاتی کونسل اور وفاقی شرعی عدالت کا پلیٹ فارم استعمال ہونا چاہیے۔
خبر کا کوڈ : 349960
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش