0
Sunday 9 Feb 2014 19:13

طالبان پہلے اسلامی شریعت کے مطابق 60 ہزار شہداء کے خون کا بدلہ دیں، صاحبزادہ حامد رضا

طالبان پہلے اسلامی شریعت کے مطابق 60 ہزار شہداء کے خون کا بدلہ دیں، صاحبزادہ حامد رضا
اسلام ٹائمز۔ سنی اتحاد کونسل پاکستان کے چیئرمین صاحبزادہ حامد رضا نے کہا ہے کہ طالبان خود ساختہ شریعت کی بات کرنے سے پہلے اسلامی شریعت کے مطابق 60 ہزار شہداء کے خون کا بدلہ دیں، خودکش حملوں، بم دھماکوں اور دہشتگردی کے واقعات میں سکیورٹی فورسز اور عام لوگوں کو قتل کرنا کس طرح جائز ہے، یہ بات بھی انہیں شریعت سے ثابت کرنا ہوگی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے مختصر دورہ کراچی آمد پر مرکز بیت المصطفٰے میں علماء و مشائخ اور پارٹی عہدیداران سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں طارق محبوب، مفتی سعید رضوی، صاحبزادہ عمار سلیمانی، پیر مختیار صدیقی، علامہ فیصل عزیزی، مفتی غلام محمد چشتی، مولانا سید بلال شاہ، مولانا اظہار نقشبندی، مولانا شہزاد مہروی، مولانا سرور سعیدی، مولانا غلام مرتضٰی سعیدی، مولانا لطف علی شاہ، مولانا اسماعیل نقشبندی، عاطف حنیف بلو، مولانا ریاض الدین قادری، مولانا ریاض اعوان، انجمن نوجوانان اسلام سندھ کے رہنما سید مبشر علی قادری، اے این آئی کراچی کے کنوینر مسعود عالم، کامران شاہ، صمید عالم، رفیق عالم، شاہ عالم، نور خان، قادری اور دیگر نے شرکت کی۔

صاحبزادہ حامد رضا نے کہا کہ آئین قانون اور انصاف کو نہ ماننے والوں کے ساتھ مذاکرات ملک و قوم اور عوام کے ساتھ دھوکہ ہیں۔ ہزاروں افراد کا خون بہانے والوں کے سامنے حکومت کی جانب سے گھٹنے ٹیک کر مذاکرات کرنا کسی صورت درست قرار نہیں دیئے جاسکتے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میں دہشتگردی، ٹارگٹ کلنگ، بھتہ خوری اور بدامنی کی اصل وجہ متوسط طبقے کی قیادت پر شب خون مارنے کی وجہ سے ہے، 1986ء سے قبل اسلام پسند، محب وطن اور درود و سلام پڑھنے والی جماعتوں کے پاس جب کراچی شہر کی قیادت تھی تو یہ شہر روشنیوں، امن و استحکام کا مرکز تھا۔ انہوں نے کہا کہ قاتل کو قاتل اور ظالم کو ظالم نہ کہہ کر اقتدار اور مفادات کی خاطر امریکی ایجنڈے کے مطابق کام کرنا اسلامی جمہوریہ پاکستان کے مفادات کے منافی ہے۔
 
انہوں نے کہا کہ سنی اتحاد کونسل نے ملک گیر سطح پر شہداء امن کنونشن کے انعقاد کا سلسلہ شروع کر دیا ہے، اس سلسلے میں سندھ بھر کے اہم شہروں میں بھی شہداء امن کنونشن منعقد کرکے دہشتگردی کے خلاف عوام میں شعور اجاگر کرکے امن و سلامتی اور استحکام کی جدوجہد کو تیز کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ 1973ء کے آئین میں ہمارے اکابرین نے قائد ملت اسلامیہ علامہ شاہ احمد نورانی کی قیادت میں یہ تحریر کروایا کہ ملک کا کوئی بھی قانون قرآن و سنت کے منافی نہیں بنایا جاسکے گا، اس وقت کی مذہبی قیادت نے اسلامی قوانین اور اسلامی دفعات کو باہمی مشاورت، امن و سلامتی، دلائل اور خلوص کے ساتھ قومی اسمبلی سے پاس کرا کر تاریخی کارنامہ انجام دیا، جس سے ثابت ہوتا ہے کہ مطالبات تسلیم کرانے کیلئے مثبت، تعمیری اور مہذب انداز سے پر خلوص جدوجہد ہی کامیابی اور کامرانی کا سبب بنتی ہے۔ چیئرمین سنی اتحاد کونسل نے کہا کہ میلاد والے فساد پر یقین نہیں رکھتے بلکہ ہم نے درود کے ذریعے بارود کا مقابلہ کرکے ثابت کیا کہ دین اسلام ہی امن و سلامتی کا بہترین درس دیتا ہے اور حضور نبی کریم (ص) کی تعلیمات میں ہی احترام انسانیت کا سبق ہے جسے فراموش کرکے اسلام کی کوئی خدمت نہیں کی جاسکتی۔
 
اس موقع پر طارق محبوب نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مذاکرات ان لوگوں سے کیے جاتے ہیں جو آئین، قانون، عدل و انصاف اور احترام انسانیت پر یقین رکھتے ہوں، معصوم اور بے گناہ انسانوں کا بیدردی کے ساتھ خون بہانے والے کس منہ سے نام نہاد شریعت کے نفاذ کی بات کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اللہ کے باغی دین کے غدار اور قوم کے مجرموں سے مذاکرات کا ڈھونگ رچا کر قوم کے ساتھ سنگین مذاق کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آئین و قانون کی بالادستی، قومی، حمیت اور غیرت کے تحفظ سمیت ملک میں نظام مصطفٰے (ص) کے عملی نفاذ کیلئے سنی اتحاد کونسل اپنی پر امن جدوجہد جاری رکھے گی۔
خبر کا کوڈ : 349983
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

منتخب
ہماری پیشکش