0
Thursday 27 Feb 2014 18:52

اینٹی طالبان ڈے، سنی اتحاد کونسل نے تمام تیاریاں مکمل کر لیں

اینٹی طالبان ڈے، سنی اتحاد کونسل نے تمام تیاریاں مکمل کر لیں
اسلام ٹائمز۔ سنی اتحاد کونسل پاکستان کے چیئرمین صاحبزادہ حامد رضا نے کہا ہے کہ کل 28 فروری کو ملک گیر ’’اینٹی طالبان ڈے‘‘ منانے کی تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں۔ اس روز ملک بھر میں ’’طالبان کے غیر شرعی طرز عمل‘‘ کے موضوع پر خطباتِ جمعہ ہوں گے اور جمعہ کے اجتماعات میں عوام کو طالبان کی اسلام و پاکستان دشمنی سے آگاہ کیا جائے گا۔ اس سلسلہ میں خطباء سے رابطے مکمل کر لیے گئے ہیں۔ اینٹی طالبان ڈے کے موقع پر جمعہ کے اجتماعات میں طالبان کی دہشت گردی کے خلاف اور پاک فوج کے حق میں قراردادیں منظور کی جائیں گی اور عوام سے دہشت گردی کے خلاف حقیقی جہاد میں شرکت کا حلف لیا جائے گا جبکہ نماز جمعہ کے بعد مساجد کے باہر دہشت گردی کے خلاف اور سکیورٹی فورسز کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے مظاہرے کیے جائیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے انجمن طلبائے اسلام کے زیراہتمام منعقدہ اینٹی طالبان سیمینار سے بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا۔

صاحبزادہ حامد رضا نے مزید کہا کہ پوری قوم اینٹی طالبان ڈے میں شریک ہو کر دہشتگردوں کیخلاف اپنی نفرت کا اظہار کرے، حکومت، اپوزیشن اور پوری قوم طالبانائزیشن کے خلاف یکسو ہو جائے اور قوم دہشت گردی کی مزاحمت کیلئے صف بندی کر لے، محب وطن عوام دہشت گردوں کے حامیوں کو نفرت کی علامت بنا دیں کیونکہ ریاست مخالف دہشت گردوں کے ہمدردوں کی ہمدردیاں پاکستان سے نہیں طالبان سے ہیں،بے گناہوں کا خون بہانے والے رسولِ رحمت (ص)کے امتی نہیں ہو سکتے، کرائے کے قاتل ڈالروں کے لالچ میں پاکستان میں خونریزی کر رہے ہیں۔ سنی اتحاد کونسل 9مارچ کو لاہور میں طالبانائزیشن کیخلاف منعقد ہونیوالے ایم کیو ایم کے اجتماع میں بھرپور شرکت کرے گی، دہشت گردی کے مخالفین اور متاثرین کا اتحاد وقت کی اہم ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ آپریشن میں تاخیر ملک کیلئے انتہائی خطرناک ثابت ہو گی، حکمرانوں کو دہشت گردوں کے ہاتھوں مرنیوالے ہزاروں افراد کے خون کے ایک ایک قطرے کا حساب دینا ہو گا۔ حکمرانوں نے اپنے خوف کی وجہ سے ملک کی سلامتی داؤ پر لگا دی ہے۔ دہشت گردی کے جواز پیش کرنے والے راہنما بہتے خون کے ذمہ دار ہیں، دہشت گردوں کی حمایت سفاکیت اور ظلم کی انتہا ہے، مذاکرات کی حامی مذہبی جماعتیں دراصل طالبان کا ہی ایک روپ ہیں۔ قوم دہشت گردوں کے سرپرستوں کو پہچان چکی ہے۔ دہشت گردوں کے لیے نرم گوشہ رکھنے والوں کو شدید عوامی ردعمل کا سامنا کرنا پڑے گا۔ گو طالبان گو تحریک کو تیز تر کیا جائے گا۔ مولانا سمیع الحق اور منور حسن بتائیں کہ بے گناہوں کو مارنا کون سی شریعت ہے۔ پچاس ہزار افراد کو قتل کرنے کے بعد شریعت کی بات کرنا مذاق ہے۔
خبر کا کوڈ : 356180
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش