0
Friday 28 Feb 2014 11:08

قومی سلامتی پالیسی پر عملدرآمد پر 32 ارب روپے خرچ ہوں گے

قومی سلامتی پالیسی پر عملدرآمد پر 32 ارب روپے خرچ ہوں گے

 وفاقی حکومت کی طرف سے پیش کردہ قومی سلامتی پالیسی میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان عراق کے بعد دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے لیکن واقعات کی شدت کو دیکھا جائے تو پاکستان کو زیادہ نقصان اٹھانا پڑا۔ اس لڑائی کے دوران پاکستان کو 78 ارب ڈالر کا مالی نقصان ہوا ہے اور 50 ہزار سویلین سمیت مسلح افواج کے جوان شہید ہوئے ہیں۔ پالیسی میں بتایا گیا ہے کہ 2001ء سے 2013ء کے دوران ملک بھر میں دہشت گردی کی 13ہزار 897 کارروائیاں ہوئیں، جن میں 99 بدترین واقعات شامل ہیں۔ اسی دوران 973 فرقہ وارانہ واقعات بھی ہوئے جن میں 2 ہزار 398 افراد جاں بحق ہوئے۔ 

قومی سلامتی پالیسی کے مطابق ملک میں قومی سلامتی آرگنائزیشن کی کل تعداد 33 ہے جس میں وفاقی اور صوبائی سطح پر پولیس اور دیگر سکیورٹی فورسز شامل ہیں جو مجموعی طور پر دنیا کی چھٹی بڑی فوج کی حیثیت رکھتے ہیں۔ سول آرمڈ فورسز کی تعداد ایک لاکھ 65 ہزار 78 جبکہ پولیس اہلکاروں و افسران کی تعداد 3لاکھ 69 ہزار 811 ہے۔ سول آرمڈ فورسز کی متعین تعداد میں سے 13 ہزار 955 اسامیاں خالی ہیں۔ 

پالیسی میں بتایا گیا ہے کہ ملک بھر میں رجسٹرڈ مدارس کی تعداد 22 ہزار55 ہے۔ پنجاب میں 8 ہزار 294، سندھ میں 4 ہزار 466، کے پی کے 14 سو، بلوچستان میں 748 اور اسلام آباد میں 172 مدارس ہیں۔ 

پالیسی پر عملدرآمد پر 32 ارب روپے خرچ ہوں گے جس میں 22 ارب صوبے دیں گے جبکہ 10 ارب روپے وفاق فراہم کرے گا۔ دہشت گردی کیخلاف قومی انسداد دہشت گردی اتھارٹی مرکزی ادارہ ہو گا۔ انٹیلی جنس نظام بہتر بنانے کیلیے وفاقی سطح پر جوائنٹ انٹیلی جنس ڈائریکٹوریٹ قائم ہو گا۔ دہشت گردی سے نمٹنے کیلیے ریپڈ رسپانس فورس قائم کی جائے گی، اس فورس کا فضائی ونگ ہر وقت الرٹ رہے گا۔
 
86 صفحات پر مشتمل مجوزہ پالیسی کے مسودے میں بتایا گیا ہے کہ وزارت داخلہ پالیسی پر عملدرآمد کی ذمے داری ہو گی۔ نیکٹا دہشت گردی کے تدارک کیلئے کردار ادا کرے گا۔ تمام وزارتیں، تنظیمیں، ایجنسیاں اور ادارے نیکٹا کو معلومات فراہم کریں گے جو 30 روز کے اندر پالیسی روڈ میپ کی تشکیل دینے کیلئے کام کرے گا، اتھارٹی کا ایک نیشنل کوآرڈینیٹر ہو گا۔
خبر کا کوڈ : 356404
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش