0
Friday 18 Apr 2014 07:39
سینیٹر فیصل رضا عابدی کی ایوان میں جذباتی تقریر

یہ ایوان میرا مقروض ہے، لاقانونیت کیخلاف چار سال تک اکیلا لڑا، فیصل رضا عابدی

یہ ایوان میرا مقروض ہے، لاقانونیت کیخلاف چار سال تک اکیلا لڑا، فیصل رضا عابدی
اسلام ٹائمز۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما فیصل رضا عابدی سینیٹ کی رکنیت سے مستعفی ہوگئے۔ انہوں نے اپنا استعفٰی سیکرٹری سینیٹ کو پیش کر دیا، چیئرمین سینیٹ نے استعفٰی قبول کر لیا۔ ایوان میرا مقروض رہے گا۔ چار سال ایک شخص کی لاقانونیت کے خلاف اکیلا لڑا ہوں۔ میرے خلاف ہونے والی تحقیقات کی رپورٹ وعدے کے باوجود ایوان میں پیش نہیں کی گئی۔ نقطہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے سید فیصل رضا عابدی نے کہا کہ اس وقت چیف جسٹس کے خلاف اکیلا لڑا ہوں، جب سب لوگ افتخار چوہدری کی لاقانونیت کے آگے سرنگوں تھے۔ جذباتی انداز میں تقریر کرتے ہوئے سینیٹر فیصل رضا عابدی نے کہا کہ یہ ایوان فیصل رضا عابدی کا مقروض ہے۔ ایک موقع پر ڈپٹی چیئرمین سینیٹ صابر بلوچ نے ٹوکنے کی کوشش کرتے ہوئے کہا کہ یہ ہائیڈ پارک نہیں کہ آپ یہاں سیاسی تقریریں کریں۔ اس پر دیگر ارکان سینیٹ نے فیصل رضا عابدی کا ساتھ دیتے ہوئے مطالبہ کیا کہ انہیں بولنے دیا جائے۔ اپنی تقریر کے اختتام پر انہوں نے اپنا استعفٰی چیئرمین سینیٹ کو پیش کیا اور ہاتھ ہلا کر ارکان سینیٹ کو الوداع کہتے ہوئے ایوان سے رخصت ہوئے۔

دیگر ذرائع کے مطابق پیپلزپارٹی کے رہنما سینیٹر فیصل رضا عابدی نے پارٹی قیادت کی ہدایت پر جمعرات کے روز سینیٹ کی رکنیت سے استعفٰی دے دیا۔ انہوں نے اپنا استعفٰی سیکرٹری سینیٹ کو پیش کیا۔  نقطہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا میں نے سابق چیف جسٹس کے خلاف چار سال جنگ لڑی۔ جذباتی تقریر کرتے ہوئے فیصل رضا عابدی نے ڈپٹی چیئرمین صابر بلوچ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ مجھ سے کیوں بغض رکھتے ہیں، کیا آپ کی کوئی زبان ہے، آپ  نے تین یوم کا وعدہ کیا تھا کہ میرے خلاف ہونے والی تحقیقات کی رپورٹ ایوان میں پیش کرائیں گے، ساری زندگی پارلیمنٹرین خوار ہوتے رہے، جبکہ باقی اداروں کے سربراہ مقدس گائے بنے ہوئے ہیں۔ یہ ایوان فیصل رضا عابدی کا مقروض ہے، میں نے تین ماہ تک آئین کی بالادستی کے حوالے سے آواز بلند کرنے پر ایف آئی اے اور پولیس کی تحقیقات کو برداشت کیا۔ ایک موقع پر ڈپٹی چیئرمین نے انہیں ٹوکتے ہوئے کہا کہ یہ ایوان ہے، آپ عوامی ایشو پر بات کریں، کوئی ہائیڈ پارک نہیں۔ اس پر دیگر ارکان نے بھی فیصل رضا عابدی کی حمایت کی اور کہا کہ انہیں بولنے دیا جائے۔ فیصل رضا عابدی نے کہا کہ میں سینٹ کی رکنیت سے استعفٰی دے رہا ہوں۔ مجھے انصاف نہیں ملا، جس کا میں چیخ چیخ کر مطالبہ کر رہا ہوں۔ انہوں نے پیپلزپارٹی  کی قیادت کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے ایک ادنٰی کارکن کو پارلیمنٹ کا رکن بنایا۔
 
آن لائن کے مطابق چیئرمین سینیٹ نے فیصل رضا عابدی کا استعفٰی منظور کر لیا۔ پی پی نے مسلسل پارٹی پالیسی کیخلاف بیان بازی کرنے کی وجہ سے مانگا تھا۔ فیصل رضا عابدی نے کہا کہ سینٹ میں مجھے انصاف نہیں ملا تو عام لوگوں کو کیا انصاف ملے گا، سابق چیف جسٹس کے خلاف میں نے سینیٹ میں رپورٹ پیش کی تھی، جس کو ایوان میں پیش نہیں کیا گیا، یہ رپورٹ ایوان پر میرا قرض ہے۔ مقدس ہال مجھے انصاف نہیں دے رہا، کیا میں بندوق اٹھالوں، مجھ سے پی پی پی کی اعلٰی قیادت نے استعفٰی طلب کیا ہے، مجھے بتائیں آپ انصاف دلا سکتے ہیں کہ نہیں، یہاں آئین و قانون کی کوئی بالادستی نہیں، سیاستدان صرف کیمرے کے سامنے آئین و قانون کے تحفظ کی قسم کھاتے ہیں۔

بعد ازاں پریس کانفرنس کے دوران فیصل رضا عابدی نے کہا پاکستانی پارلیمنٹ کو گھس بیٹھئے تو منظور ہیں، تاہم پاکستانی سکیورٹی فورسز کی بالادستی کی بات کرنے والا شخص منظور نہیں۔ دو سال قبل انہوں نے پیشنگوئی کر دی تھی، گوادر بندرگاہ اور ایران گیس پائپ لائن کے معاہدے فارغ کر دیئے جائیں گے جبکہ کالعدم جماعتیں اور مذہبی دہشتگرد عناصر کو پارلیمنٹ میں لایا جائے گا، جو  اب پوری ہوگئی، اب وائس آف شہداء کے پلیٹ فارم سے اس جنگ کو جاری رکھوں گا۔ انہوں نے کہ گیارہ مئی کو دھاندلی کا سیلاب آیا، جس پر انگوٹھے چیک کرانے کا مطالبہ کیا گیا، اس موقع پر بڑے بڑے سیاستدان عدلیہ سے حکم امتناعی لے آئے، جس سے میرے یقین کو مزید تقویت ملی کہ یہ سیاستدان دراصل گھس بیٹھئے ہیں، انہوں نے کہا کہ اس سے بڑا ظلم کیا ہوگا کہ پارلیمنٹ کو اندھیرے میں رکھ کر شام پالیسی کو تبدیل کر دیاگیا ہے اور ملک کو ایک ایسی عالمی جنگ کا حصہ بنا دیا گیا ہے جس میں تباہی کے سوا کچھ نہیں، ملک میں ایک لاکھ ایکڑ زمین عرب حکمرانوں کے محلات کی تیاری اور جابجا الباکستان نمبر پلیٹ والی گاڑیاں ان کی خوشنودی حاصل کرنے کیلئے ہیں۔ انکا کہنا تھا کہ سیاست سے لاتعلقی کا اعلان کر دیا ہے اور اب عوامی خدمت سرانجام دوںگا۔
 
اے این این کے مطابق فیصل رضا عابدی نے کہا ایوان بالا اپنے ایک رکن کو انصاف نہیں دے سکا، خالی ہاتھ جا رہا ہوں، ارکان نے ڈیسک بجا کر الوداع کیا۔ انہوں نے میں نے افتخار چوہدری کیخلاف آواز اٹھائی تھی، جس کی سزا مجھے دی گئی۔ سینیٹ میری مقروض ہے، مجھ سے وعدہ خلافی کی گئی۔ ایک سینیٹر کو انصاف نہیں دیا جاسکتا  تو پھر یہ سارا ڈرامہ کیا ہے؟ ایک سال سے چیخ رہا ہوں، ایف آئی اے نے مجھ سے جانوروں کی طرح سلوک کیا۔ میں نے سینیٹ میں تمام ثبوت  پیش کیے تھے۔ آئین کو کاغذ کا ٹکڑا بنانے میں سیاستدانوں کا ہاتھ ہے۔ عوام مر رہے ہیں اور ہم جمہوریت کا راگ الاپ رہے ہیں۔ مجھے بندوق   اٹھانے پر مجبور نہ کیا جائے۔ انہوں نے کہا پارلیمنٹیرنز کو نشانہ بنایا جاتا ہے اور دیگر اداروں کے سربراہ مقدس گائے بنے رہے، آئی این پی کے مطابق فیصل رضا عابدی نے کہا آج بھی انصاف کا طلبگار ہوں، میرے خلاف ایف آئی اے کی تحقیقاتی رپورٹ ایوان میں پیش کرنا سینیٹ پر قرض ہے، سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کے سامنے جانے سے بڑے بڑے سیاستدان کانپتے تھے، میں نے ایک سال کی محنت سے ان کیخلاف شواہد اکٹھے کرکے ان کے صادق اور امین  ہونے کے دعوے کو چیلنج کیا۔
خبر کا کوڈ : 374062
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش