0
Thursday 15 May 2014 09:16

آزاد کشمیر کے سابق صدر غیرقانونی اضافی مراعات لینے لگے

آزاد کشمیر کے سابق صدر غیرقانونی اضافی مراعات لینے لگے
اسلام ٹائمز۔ آزاد کشمیر کے سابق صدر راجہ ذوالقرنین خان صدارتی عہدے سے سبکدوشی کے بعد بھی قانون شکنی سے اضافی مراعات لے رہے ہیں۔ سابق صدر اور ریاستی عہدیداروں کو ملنے والی مراعات کا تعین قانون سازی سے کیا گیا ہے۔ راجہ ذوالقرنین خان عہدہ صدارت سے 2011ء میں سبکدوش ہوئے تھے۔ ایک ٹویوٹا کرولا، ٹو او ڈی سیلون، پنشن ایکٹ کے تحت استعمال کرنے کا استحقاق ہے۔ اس حوالے سے سروس اینڈ جنرل منسٹریشن ڈیپارٹمنٹ ( ایس اینڈ جی اے ڈی) کی طرف سے 3 اکتوبر 2011ء کو نوٹیفیکیشن بھی جاری کیا گیا جو عہدے سے سبکدوشی کے بعد قانون انہیں اضافی مراعات کو استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیتا۔

2013ء میں صدارتی پنشن قانون ایکٹ کے تحت، صدر اگر صدارتی دفتر میں دو سال سے زائد رہے اسے ماہانہ 30 ہزار روپے اور 6 اسلحہ لائسنس ملیں گے اور ہر جگہ سرکاری رہائش بھی ملے گی اس کے علاوہ ماہانہ 5 ہزار ٹیلی فون الاؤنس بھی ملے گا۔ جبکہ پولیس، ڈرائیور، گن مین اور سٹینو گرافر کی خدمات بھی حاصل ہوں گی۔ قانون میں سابق صدر کے لئے کسی بھی سرکاری گاڑی کا تذکرہ موجود نہیں۔ محکمہ سروسز اینڈ جنرل ایڈمنسٹریشن نے 6 جولائی 2012ء کو ایک اور نوٹیفیکیشن جاری کیا جس میں سابق صدر کی گاڑی کے لیے 400 لیٹر پٹرول اور ڈیزل کی منظوری دی گئی۔ نوٹیفیکیشن میں کہا گیا کہ پٹرول کی منظوری اس بنیاد پر دی گئی کہ یہ تمام اخراجات وزارت خزانہ سے ادا ہوں گے۔

دسمبر 2012ء میں سابق صدر ذوالقرنین خان نے گاڑی مینٹیننس کا 36500 روپے کا بل بجھوا دیا اس بل کی ادائیگی کی بعض حکام نے مخالفت کی۔ بقول ان کے اس طرح کے خرچے کی کوئی منظوری نہیں ہوئی۔ تاہم غیرقانونی طور پر 24 مارچ 2014ء کو بل ادا کر دیا گیا۔ مسلم کانفرنس کے رہنما سردار سکندر حیات خان ستمبر 2004ء میں وزیراعظم بنے تو انہوں نے ایک نیا قانون متعارف کرایا جس میں سابق وزراء اعظم کے لئے مراعات اور سہولتوں کی فراہمی کا ذکر تھا۔ ان تمام مراعات اور سہولیات جن میں ڈرائیور، گن مین، گاڑی کے لیے 400 لیٹر پٹرول، عہدیدار کے لیے گھر کا کرایہ سب کے سب ملا کر اب 55 ہزار روپے ماہانہ اخراجات بنتے ہیں۔

جب سے سابق وزیراعظم کو مراعات حاصل ہونے کا قانون بنا اس وقت سے میجر جنرل سردار انور خان سابق صدر نے بھی سرکاری گاڑی کا غیرقانونی استعمال کیا۔ صدارتی پنشن ایکٹ کا قانون 003 ء میں بھی چلتا رہا اس قانون کے تحت سابق صدر کی مراعات کے علاوہ وہ پنشن کے لئے بھی دعوی دائر کر سکتے ہیں بشرط اگر وہ کوئی اور پبلک دفتر سنبھال رہے ہوں۔ یاد رہے کہ سردار حیات خان ( مرحوم ) اور سردار عبدالقیوم خان دونوں اپنے دور مکمل کر چکے ہیں۔

سردار محمد یعقوب خان 2011ء میں نو ماہ کے لیے وزیراعظم رہ چکے ہین اس وقت سروس اینڈ جنرل ایڈمنسٹریشن ڈیپارٹمنٹ نے 6 سرکاری گاڑیاں سابق وزراء اعظم کو فراہم کیں۔ تاہم ان میں سے ایک نے جولائی 011 ء سے 3000 سی سی پیجارو پر قبضہ برقرار رکھا ہوا ہے۔ سردار یعقوب خان چونکہ اب صدر ہیں اس کے علاوہ باقی تمام سابق حکمران ان گاڑیوں کے لیے پٹرول اور دیگر سہولیات سے فائدہ اٹھا رہے ہیں ان میں سے وہ جو دوبارہ صدر یا وزیراعظم رہے۔ دونوں عہدوں کی سہولیات اور مراعات کے استحقاق کا دعوی کر رہے ہیں۔

اس سلسلے میں جب آزاد کشمیر کے وزیر قانون سید اظہر حسین گیلانی اور سیکرٹری قانون ادریس عباسی سے رابطہ کیا اور ان سے سابق صدر ذوالقرنین خان کو گاڑی اور پٹرول کی منظوری کے حوالے سے پوچھا تو دونوں کا اتفاق تھا کہ سابق صدر کسی قسم کی مراعات و اضافی سہولیات کے مستحق ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ وزیراعظم اور وزراء کسی بھی قانون کے بغیر کوئی اضافی مراعات لینے کے حقدار نہیں۔ اس سلسلے میں وزارت خزانہ آزاد کشمیر اور اکاؤنٹنٹ جنرل آفیسز کی آراء مختلف ہیں کہ دونوں ڈیپارٹمنٹس قانون سازی کے بغیر فنڈز بل کلیئر نہیں کر سکتے بغیر کسی قانون سازی کے گرانٹ اور اضافی مراعات حاصل کرنا نامناسب ہے۔
خبر کا کوڈ : 382613
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش