0
Friday 23 May 2014 19:31

آئیڈیالوجی سے عاری تنظیمیں معاشرے کا ناسور بن جاتی ہیں، اطہر عمران

آئیڈیالوجی سے عاری تنظیمیں معاشرے کا ناسور بن جاتی ہیں، اطہر عمران
اسلام ٹائمز۔ امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کا بیالیسواں یومِ تاسیس مرکزی سیکرٹریٹ المصطفٰی ہاؤس لاہور میں منایا گیا۔ اس موقع پر محفل مذاکرہ کا انعقاد بھی کیا گیا، جس سے آئی ایس او کے سابقہ مرکزی صدور، بانیان اور ماہرین نے شرکاء کے سوالوں کے جوابات دیئے، وہ افراد جن کا شمار آئی ایس او کے بانیان میں ہوتا ہے اور وہ آج بھی آئی ایس او کے پروگرامات میں اُسی طرح فعال کردار ادا کر رہے ہیں، ان کو لائف ٹائم اچیومینٹ ایوارڈ سے نوازا گیا اور سال بھر میں بہترین کارکردگی دکھانے والے ممبران کو بھی حسن کارکردگی ایوارڈز دیئے گئے۔ بیالیسویں یوم تاسیس کے پروگرام میں آئی ایس او کے سابقہ مرکزی صدور، علماء کرام اور سینیئرز نے شرکت کی، جس میں آئی ایس او کے سابقہ مرکزی صدر سرفراز حسین الحسینی، علی حسن زیدی، غلام شبیر سبزواری، ناصر عباس شیرازی، امامیہ آرگنائزیشن کے مرکزی چیئرمین لعل مہدی، امجد کاظمی ایڈووکیٹ، انوار علوی، روزی علی، بانی آئی ایس او شہید ڈاکٹر کے فرزند دانش علی نقوی، نثار تزمذی، علامہ عبدالخالق اسدی، علامہ سید حسن رضا ہمدانی، علامہ احمد اقبال رضوی، علامہ رضی موسوی، علامہ سید جواد موسوی اور دیگر نے خطاب کیا۔

شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے سید جواد موسوی نے کہا کہ آئی ایس او بابصیرت نوجوانوں کی جماعت ہے جو نہ صرف دین اسلام کی تبلیغ کر رہے ہیں بلکہ دشمن شناسی میں بھی اپنا کوئی ثانی نہیں رکھتے۔ انہوں نے کہا کہ اس تنظیم کی کامیابی کا راز یہ ہے کہ ہمیشہ علماء کی سرپرستی میں رہی ہے۔ علی رضا نقوی نے اپنے خطاب میں کہا کہ اسلامی اقدار کے فروغ اور قومی امور میں آئی ایس او کے کردار کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ علامہ احمد اقبال رضوی نے کہا کہ آئی ایس او کو یہ اعزاز حاصل ہے جو اس کو باقی طلباء تنظیموں سے ممتاز بھی رکھتا ہے کہ یہ ہمیشہ قومی اور بین الاقوامی ایشوز پر میدان عمل میں حاضر رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ آئی ایس او اپنے فیصلوں میں مکمل طور پر خود مختار ادارہ ہے۔ آئی ایس او کے سابق مرکزی صدر سرفراز حسین الحسینی نے کہا کہ آئی ایس او نے نوجوان نسل کی فکری، نظریاتی اور جسمانی تربیت کی، تاکہ وہ معاشرے میں اپنا عملی کردار ادا کرسکیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ شعبہ اسکاؤٹنگ نے پاکستان میں آنے والی قدرتی آفات میں وطن عزیز کے عوام کی خدمت کرکے تاریخ رقم کر دی۔

صدارتی خطاب کرتے ہوئے آئی ایس او پاکستان کے میر کارواں اطہر عمران طاہر نے کہا کہ آئی ایس او نے روز اول سے خطِ امام خمینی اور فکر شہید عارف حسینی کو اپنے لئے مشعل راہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ بیالیس سال کے اس عرصے میں اس الٰہی تنظیم نے کئی نشیب و فراز دیکھے اور ان سے تنظیم میں مضبوطی پیدا ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایس او کی مثال شجر طیبہ کے جیسی ہے جس نے نوجوانوں کو بے راہ روی سے روکا اور ان کو سیدھے راستے پر لے آئی۔ انہوں نے کہا کہ جن تنظیموں کے خط اور آئیڈیولاجی نہیں ہوتی، وہ معاشرے کے لئے ناسور بن کر رہ جاتی ہیں اور غیر تربیت یافتہ افراد اس تنظیم کے لئے آفت ثابت ہوتے ہیں۔ آئی ایس او دین اسلام کے ازلی دشمنوں کو کبھی بھی معاف نہیں کیا جو کہ آئی ایس او کے بلوغت کی منہ بولتی دلیل ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آئی ایس او نے دیگر طلباء تنظیموں سے برادرانہ روابط استوار کر رکھے ہیں۔ آئی ایس او نے طلباء تنظیموں میں وحدت کے قیام  کے لئے متحدہ طلبہ محاذ کے قیام میں اپنا کلیدی کردار ادا کیا اور اس فورم کی ایک عرصہ تک صدارت بھی کی۔ ان کا کہنا تھا کہ بیالیس برس گزر جانے کے بعد بھی آئی ایس او خط امام خمینی اور خط شہداء پر گامزن ہے اور نظام ولایت سے مربوط دیگر تنظیموں کے ساتھ شانہ بہ شانہ کھڑی ہے۔ لاہور ڈویژن کہ صدر شرجیل شمسی نے سب کا شکریہ ادا کیا اور آخر میں دعاء وحدت سے تاسیس کے پروگرام کا اختتام ہوا۔
خبر کا کوڈ : 385551
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش