0
Saturday 7 Jun 2014 09:01

پاکستانی سفیر مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے مدد کریں، بیرسٹر سلطان

پاکستانی سفیر مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے مدد کریں، بیرسٹر سلطان
اسلام ٹائمز۔ آزاد کشمیر کے سابق وزیراعظم و پاکستان پیپلز پارٹی آزاد کشمیر کے مرکزی رہنماء بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر اس وقت ایک اہم اور فیصلہ کن موڑ میں داخل ہو چکا ہے اس لئے پاکستان کو اپنی روایت برقرار رکھتے ہوئے کشمیریوں کی اخلاقی، سیاسی، سفارتی سطح پر حمایت جاری رکھنی چاہیے۔ تاکہ مسئلہ کشمیر، کشمیریوں کی مرضی و منشاء کے مطابق حل ہو سکے۔ امریکہ سپر پاور ہے اور اس سلسلے میں واشنگٹن کی اپنی اہمیت ہے لہذا یہاں سے جتنا زیادہ سے زیادہ ممکن ہو مسئلہ کشمیر پر حمایت حاصل کی جانی چاہیے۔ اس سلسلے میں پاکستانی سفارتخانوں کا کردار خاصی اہمیت کا حامل ہے۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے یہاں واشنگٹن امریکہ میں تعینات پاکستانی سفیر جلیل عباس جیلانی سے ایک تفصیلی ملاقات میں کیا۔ اس موقع پر سردار ذاوالفقار، سردار ظریف، زبیر خان اور پاکستانی ایمبیسی کے سفارتکار بھی موجود تھے۔

بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے کہا کہ جلیل عباس جیلانی مختلف حیثیتوں می کام کر چکے ہیں اور وہ مسئلہ کشمیر کو یہاں پر بہتر انداز میں اجاگر کر سکتے ہیں۔ اس موقع پر سفیر پاکستان جلیل عباس جیلانی نے بیرسٹر سلطان محمود چوہدری کو یقین دلایا کہ ہم یہاں پر مسئلہ کشمیر کو اٹھانے کے لئے اپنا کردار ہر فورم پر نبھائیں گے اور کشمیریوں کی سفارتی، سیاسی و اخلاقی حمایت جاری رکھیں گے اور اسی طرح مقبوضہ کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی پامالی کو بھی اٹھائیں گے۔

جلیل عباس جیلانی نے کہا کہ وزیراعظم میاں نواز شریف کے دورہ بھارت سے دونوں ممالک کے تعلقات بہتر بنانے کے سلسلے میں ایک اچھا تاثر پڑے گا۔ بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے سفیر پاکستان کو بتایا کہ یہاں امریکہ میں کشمیریوں اور پاکستانیوں کی ایک بہت بڑی تعداد اہم جگہوں پر ہے جس سے یہاں پر مسئلہ کشمیر کو اٹھانے میں بہت مدد مل سکتی ہے اور وہ بہتری لانے کی پوزیشن میں ہیں۔اس سلسلے میں یہاں پر مقیم کشمیریوں اور پاکستانیوں کو برطانیہ میں مقیم تارکین وطن کی مثال کو سامنے رکھنا چاہیے کہ وہ آج وہاں کی سیاست، ٹریڈ یونینز اور سماجی حلقوں میں موجود ہیں اور استحکام پاکستان اور مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے میں اپنا کردار ادا کر رہے ہیں۔

دریں اثناء بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے کہا ہے کہ پاکستان اور امریکہ کے تعلقات میں بہتر آرہی ہے وہیں دونوں ممالک میں باہمی اعتماد میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔ اس لئے پینٹاگون اور جی ایچ کیو میں بھی روابط مضبوط اور بڑھنے چاہیں اور دونوں ممالک کی افواج کو مل کر کام کرنا ہو گا۔ انھوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر پر پاکستان اور بھارت میں تین جنگیں ہو چکی ہیں اس لئے آئندہ اس خطے میں قیام امن کے لئے اب دونوں ممالک کی افواج کی آپس میں مشاورت ضروری ہے اور اس سلسلے میں امریکی اور پاکستانی افواج میں روابط بڑھانے کی ضرورت ہے۔ اسی طرح سے امریکہ اور پاکستان کی حکومتوں کی آپس میں بات چیت جاری رہنی چاہیے تاکہ امریکی اور نیٹو افواج کے افغانستان سے انخلاء کی صورتحال پر نظر رکھی جا سکے۔
خبر کا کوڈ : 389819
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش