0
Friday 6 Jun 2014 22:22

امریکی وزارت خارجہ کی رپورٹ میں مقبوضہ کشمیر ہلاکتوں کا ذکر

امریکی وزارت خارجہ کی رپورٹ میں مقبوضہ کشمیر ہلاکتوں کا ذکر
اسلام ٹائمز۔ امریکی وزارت خارجہ نے اپنی گذشتہ سال کی سالانہ رپورٹ میں 2010ء کے مژھل فرضی انکاؤنٹر اور 2013ء کی گول اور شوپیاں ہلاکتوں کا ذکر کیا ہے، وزارت خارجہ کے ’’بھارت 2013ء انسانی حقوق رپورٹ‘‘ کی تفصیل میں کشمیر کا خاص طور سے ذکر ہوا ہے جبکہ رپورٹ میں آرمڈ فورسز سپیشل پاورس ایکٹ اور پبلک سیفٹی ایکٹ کا خصوصی طور ذکر ہوا ہے، گوکہ وزارت خارجہ نے اپنی رپورٹ میں واقعات پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے تاہم واقعات کی شروعات اور اختتام کا تفصیل سے ذکر کیا گیا ہے، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 7 ستمبر کو سی آر پی ایف نے جنوبی کشمیر کے شوپیاں ضلع کے گاگرن علاقہ میں 4 جوانوں کو ہلاک کیا، یہ ہلاکتیں، جن کے نتیجہ میں ہفتوں تک غیر یقینی صورتحال رہی، سرینگر کے شالیمار باغ میں زوبن مہتا کے شو سے کچھ گھنٹے قبل پیش آئیں، رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے سال کے اختتام پر ان ہلاکتوں کی تحقیقات کیلئے قائم کیا گیا جوڈیشل کمیشن گواہوں سے بیانات قلمبند کررہا تھا غیر سرکاری جماعتوں اور میڈیا اداروں کی تحقیق کا حوالہ دیتے ہوئے وزارت خارجہ نے رپورٹ میں کہا ہے ایسی بھی خبریں تھی کہ حکومت اور اس کے کارندوں نے غیر قانونی ہلاکتیں بھی انجام دیں جن میں مجرموں اور جنگجوؤں کی ماورائے عدالت ہلاکتیں بھی شامل ہیں رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ جموں صوبہ کے رام بن ضلع کے داڑم گول علاقہ میں 8 جولائی 2013ء کو اُس وقت ایک امام اور ایک سرکاری لیکچرار سمیت چار لوگ ہلاک اور 40 زخمی کئے گئے جب سرحدی حفاظتی فورس کے اہلکاروں نے دو دفعہ احتجاجی مظاہرین پر دوبار بلا اشتعال فائرنگ کی۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ جموں و کشمیر پولیس کے خصوصی تحقیقاتی ٹریبونل نے 76 بٹالین بی ایس ایف کے دو آفیسروں سمیت 6 اہلکاروں کے خلاف بلا اشتعال فائرنگ کے الزامات کے تحت کیس درج کئے، رام بن کی عدالت نے بی ایس ایف کو سیول کورٹ کے بجائے اپنے اہلکاروں کا کورٹ مارشل کرنے کی اجازت دے ڈالی، رپورٹ میں ذکر کیا گیا ہے کہ دسمبر 2013ء میں فوج نے اپنے دو آفیسروں اور چار اہلکاروں کے خلاف کورٹ مارشل کارروائی شروع کی جو 2010ء فرضی انکوانٹر میں ملوث تھے، رپورٹ میں تحریر کیا گیا ہے کہ ملوثین نے مبینہ طور تین شہریوں کو مژھل میں سرحد پر مار ڈالا اور اس کے بعد انہیں پاکستانی درانداز قرار دیا کہ مژھل،شوپیاں اور گول ہلاکتوں کا ذکر کرنے کے فوراً بعد میڈیا اداروں کی معلومات کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2012ء اور 2013ء کے دوران ہندوستان بھر میں 127 فرضی جھڑپوں کے واقعات رونما ہوئے، رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ہندوستان میں گزشتہ چار برسوں کے دوران 555 فرضی جھڑپوں کے واقعات پیش آئے جبکہ جموں و کشمیر میں اس مدت کے دوران 26 فرضی جھڑپیں انجام دی گئیں۔
خبر کا کوڈ : 389731
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش