0
Sunday 22 Jun 2014 07:52

سلامتی کونسل میں ایک دن مسئلہ کشمیر پر ضرور بحث ہوگی، گھارے خان

سلامتی کونسل میں ایک دن مسئلہ کشمیر پر ضرور بحث ہوگی، گھارے خان
اسلام ٹائمز۔ مسئلہ کشمیر کو ایک تاریخی اور تلخ حقیقت سے تعبیر کرتے ہوئے اقوام متحدہ میں بھارت کے سابق مستقل مندوب چھنمایا آر گھارے خان نے خبردار کیا ہے کہ کسی نہ کسی دن یہ دیرینہ مسئلہ سلامتی کونسل میں ضرور زیر بحث لایا جائے گا۔ انہوں نے کشمیر کو سیکورٹی کونسل میں لینے کو بھارت کی بڑی غلطی قرار دیتے ہوئے واضح کیا ہے کہ نئی دہلی ہمیشہ اس مسئلے پر مذاکرات سے منہ نہیں چرا پائے گی، دہلی پالیسی گروپ کے اہم رُکن چھنمایا نے دونوں ملکوں کے مابین بیک ڈور چینلوں کو متحرک رکھنے کی وکالت کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا ہے کہ درپردہ مذاکراتی عمل میں شامل نمائندوں کو واضح منڈیٹ دیا جانا چاہئے تاکہ وہ اس دیرینہ اور پیچیدہ بن چکے مسئلے کے قابل قبول حل کی راہ ہموار کرسکیں، شملہ سمجھوتے کے بارے شکوک و شبہات کو دور کرتے ہوئے چھنمایا نے کہا ہے کہ اس دو طرفہ ایگریمنٹ میں بھی مسئلہ کشمیر کے حتمی حل کی قسم کھائی گئی ہے، اقوام متحدہ میں بھارت کے سابق مستقل مندوب اور دہلی پالیسی گروپ کے اہم رُکن چھنمایا آرگھارے خان نے اپنے ایک تحریر کردہ آرٹیکل یا مضمون میں کہا ہے کہ بھارت ہمیشہ جموں و کشمیر کے مسئلے پر پاکستان کے ساتھ مذاکرات سے دور نہیں رہ سکتا ہے، انہوں نے واضح کیا ہے کہ مذاکرات ہوں یا نہ ہوں مسئلہ کشمیر تب بھی موجود ہے اور تب تک رہے گا جب تک نہ اس مسئلے کو حل کیا جائے۔

اقوام متحدہ میں بھارت کے سابق مستقل نمائندے نے کہا ہے کہ نئی دہلی میں جموں و کشمیر کے مسئلے کو سلامتی کونسل میں لے کر غیر دانشمندی کا مظاہرہ کیا اور اب اسی غیر دانشمندی یا غلط فیصلے کی وجہ سے جموں و کشمیر کا مسئلہ بھارت کیلئے بڑا چیلنج بن چکا ہے، انہوں نے کہا ہے کہ ہمیں اس گمان میں نہیں رہنا چاہئے کہ فی الوقت سیکورٹی کونسل میں مسئلہ کشمیر پر بحث نہیں ہوتی ہے جبکہ بقول موصوف جب جموں و کشمیر میں صورتحال اس حد تک بگڑ جائیگی کہ یہ مسئلہ عالمی توجہ کا مرکز بننے کے ساتھ ساتھ علاقائی اور عالمی امن و امان کیلئے خطرے کی علامت سمجھا جائیگا تو ضرور پھر ایک مرتبہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں جموں و کشمیر کے مسئلے کو زیر بحث لایا جائیگا، چھنمایا آر گھارے خان نے کہا ہے کہ جہاں سیکورٹی کونسل میں جموں و کشمیر کا مسئلہ ایجنڈے میں شامل تھا آج بھی وہیں ہے۔

گزشتہ دنوں بھارتی وزیراعظم نریندرا مودی کے ساتھ نئی دہلی میں ملاقات کے دوران یا بعد ملاقات وزیراعظم پاکستان میاں نواز شریف کی طرف سے مسئلہ کشمیر کا ذکر نہ کئے جانے پر تبصرہ کرتے ہوئے چھنمایا آر گھارے خان نے کہا ہے کہ یہ ایک حکمت عملی ہوسکتی ہے لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ پاکستان مسئلہ کشمیر سے دستبردار ہو رہا ہے، انہوں نے کہا ہے کہ پاکستان مسئلہ کشمیر کو عالمی سطح پر بھارت کے خلاف ایک ہتھیار کے طور استعمال کرتا رہا ہے اور جب ایسا موقعہ آتا ہے کہ بھارت دفاعی پوزیشن پر چلا جاتا ہے جبکہ بقول موصوف اس مسئلے پر بھارت کو کھل کر پاکستان کے ساتھ مذاکرات کرنے چاہیں، انہوں نے کہا ہے کہ ایک طرف پاکستان لائن آف کنٹرول پر بار بار خلاف ورزی کر کے بھارت کو نقصان پہنچاتا ہے تو دوسری طرف جموں و کشمیر میں حقوق انسانی پامالیوں کی معاملے کو عالمی سطح پر اجاگر کر کے بھی بھارت کی پوزیشن کو زخ پہنچایا جاتا ہے، انہوں نے مزید تحریر کیا ہے کہ اگر اقوام متحدہ سلامتی کونسل کی قرار دادوں میں پاکستان کو جموں و کشمیر کے علاقے سے فوج نکالنے کو کہا گیا ہے تو کیوں بھارت ان قرار دادوں پر بات کرنے سے ڈرتا ہے۔
خبر کا کوڈ : 394188
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش