0
Tuesday 15 Jul 2014 06:57

دیامرمیں طالبان کا کہیں کوئی ٹھکانہ موجود نہیں، قاضی عنایت اللہ

دیامرمیں طالبان کا کہیں کوئی ٹھکانہ موجود نہیں، قاضی عنایت اللہ
اسلام ٹائمز۔ دیامر قومی جرگہ کے سربراہ قاضی عنایت اللہ نے کہا ہے کہ دیامر میں موشپر آپریشن غلط رپورٹنگ کی وجہ سے ہوا ہے اور سکیورٹی اداروں کو مطلوب افراد وہاں موجود ہی نہیں تھے۔ انہوں نے حکومت پر الزام لگاتے ہوئے کہا کہ آپریشن کے نام پر بیرونی طاقتوں سے ڈالر وصول کر کے دیامر کو طالبائزیشن سے جوڑنے کی سازش ہو رہی ہے جسے کسی صورت کامیاب ہونے نہیں دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ دیامر موشپر آپریشن پر کروڑوں روپے خرچ کیے گئے مگر ایک بھی دہشت گرد گرفتار نہ ہو سکا صرف دو سکول کے طلباء کو شک کی بنیاد پر وہاں سے گرفتار کیا گیا ہے جو اب بھی سٹی تھانہ چلاس میں موجود ہیں۔ اگر دیامر میں دہشت گردوں کے ٹھکانے ہوتے تو مزاحمت ہوتی اور دہشت گرد بھی پکڑے جاتے۔ غلط رپورٹنگ کے ذریعے علاقے کو بدنام کرنے والوں کو بے نقاب کرنا ضروی ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ ضلع دیامر میں ایک دو ایسے مجاہدین موجود ہیں جنہوں نے ماضی میں ملک کے حساس اداروں کی زیر نگرانی ٹریننگ حاصل کر کے جہاد کشمیر اور افغان میں حصہ لیا ہے اور ایسے مجاہدین کے خاندان بھی دیامر میں موجود ہے۔ آج حکومت ان کو دہشت گرد بنا کر وزیرستان سے جوڑنے کی کوشش کر رہی ہے جو کہ قابل مذمت ہے۔ انہوں نے کہا کہ دیامر میں طالبان کا کوئی ٹھکانہ موجود نہیں ہے گزشتہ روز سیکرٹری داخلہ اور مشیر اطلاعات کی جانب سے موشپر آپریشن میں طالبان کے ٹھکانوں کو تباہ کرنے والی خبر میں کوئی صداقت نہیں ہے۔ دیامر کے عوام محب وطن ہیں اور ملک کی سالمیت و بقاء کیلئے اپنی جانوں کا نذرانہ دینے سے دریغ نہیں کرتے۔ انہوں نے کہا کہ عالمی طاقتیں دیامر بھاشا ڈیم اور چین کے ساتھ اقتصادی راہداریوں کو سبوتاژ کرنے کیلئے گلگت بلتستان کے گیٹ وے دیامر میں شورش بپا کرنے کی سازش میں مصروف ہیں۔
خبر کا کوڈ : 399476
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش