0
Friday 21 Nov 2014 18:33
عوام تیار ہوجائیں، آئندہ سال الیکشن کا سال نظر آ رہا ہے

گو نواز گو کا مطلب اصل میں گو زرداری گو ہے، عمران خان

کیا جمہوریت اسی کا نام ہے کہ بچوں کو اپنی جگہ بٹھایا جائے
گو نواز گو کا مطلب اصل میں گو زرداری گو ہے، عمران خان
اسلام ٹائمز۔ پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ "گو نواز گو" کا مطلب اصل میں "گو زرداری گو" ہے، کیونکہ آصف زرداری نواز شریف کے ساتھ مل کر اس نظام کو تحفظ دے رہے ہیں، سندھ کے لوگوں سے وعدہ کرتا ہوں کہ صوبے کی تقسیم نہیں ہونے دیں گے، جب تک سندھ والے نہیں چاہیں گے کالا باغ ڈیم بھی نہیں بنے گا۔ سندھ کے شہر لاڑکانہ میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ شاندار استقبال پر لاڑکانہ والوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں، یہاں آنے کا مقصد لوگوں کو اکٹھا کرنا ہے، سیاست دانوں نے اب تک ہمارے لوگوں کو صوبے، زبان اور فرقوں میں تقسیم کئے رکھا ہے، لیکن ملک میں اصل تقسیم کی ضرورت ظالم اور مظلوم کے درمیان ہے۔ عمران خان نے کہا کہ سندھ میں بھی "گو نواز گو" کا نعرہ پہنچ چکا ہے، اب اتنی ہی زور سے "گو زرداری گو" کا نعرہ بھی پہنچے گا، کیونکہ اصل میں گو نواز گو کا مطلب گو زرداری گو ہے، آصف زرداری اور نوازشریف مل کر اسٹیٹس کو کے نظام کو تحفظ دے رہے ہیں، لیکن ہم ایک ہی گیند سے دونوں کی وکٹیں اڑائیں گے۔
 
انہوں نے کہا کہ سندھ اسمبلی نے میرے خلاف قرارداد منظور کی، جس پر ان کا شکریہ ادا کرتا ہوں، اگر یہ لوگ میری تعریف کرتے تو مجھے خوف آتا کہ میں کچھ غلط کر رہا ہوں، مگر مجھ پر تنقید اسی لئے کی گئی ہے کہ میں کچھ ٹھیک کام کر رہا ہوں۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ جب انسانوں کو حقوق نہیں ملتے تو وہ غلام بن جاتے ہیں، بتایا جائے کہ میں نے اس میں کیا غلط کہا ہے، کیونکہ حقوق صرف انسانوں کے ہوتے ہیں غلاموں کے نہیں، سندھ میں بچوں کو تعلیم میسر نہیں ہے، 60 لاکھ بچے اسکول نہیں جاتے، سفارش اور پیسے کے ذریعے نوکریاں بانٹی جاتی ہیں، لوگوں کو عدالتوں میں انصاف نہیں ملتا، پولیس تھانوں میں جھوٹے کیس بناتی ہیں۔ عمران خان نے کہا کہ سندھ کے لوگوں سے وعدہ کرتا ہوں کہ صوبے کی تقسیم نہیں ہونے دیں گے، 18 سال سے سندھ میں گھوم رہا ہوں، سندھ والے جانتے ہیں کہ اگر کالا باغ ڈیم بنا تو ان کا پانی چوری ہوگا، اس لئے جب تک سندھ کے لوگ فیصلہ نہیں کرتے، کالا باغ ڈیم بھی نہیں بنے گا۔
 
عمران خان نے کہا کہ ہم سندھ کے لوگوں کو دکھ نہیں پہنچائیں گے، یہاں ایسا انصاف کا نظام لائیں گے جس میں کمزور ترین آدمی وڈیرے کے مقابلے میں کھڑا ہو، ہم یہاں اختیارات اوپر سے نیچے کی طرف منتقل کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے 25 سالوں کے دوران سندھ میں 6 باریاں لی ہیں، جب اتنی بار عوام کے حالات بہتر نہیں ہوئے تو ساتویں بار کس طرح ہوسکتے ہیں، وہ لوگ جو ادارے تباہ کرتے ہیں، نظام کو کس طرح ٹھیک کرسکتے ہیں، اگر ان لوگوں کو یہ نظام ٹھیک کرنا ہوتا تو کرچکے ہوتے۔ چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ زرداری اور شریف خاندان کے لوگ پاکستان پر بیٹھے ہیں یہ کس طرح کا میرٹ ہے، کیا جمہوریت اسی کا نام ہے کہ بچوں کو اپنی جگہ بٹھایا جائے، میں سارے پاکستان میں گھوم رہا ہوں، پنجاب اور خیبرپختونخوا کی قوم جاگ چکی ہے، اب سندھ والوں کو جگانے کیلئے آیا ہوں۔ عمران خان نے کہا کہ سندھ میں پولیس سمیت ادارے کام نہیں کرتے، اداروں میں سیاسی مداخلت ہے، پولیس سے غلط کام کرایا جاتا ہے، جب ڈاکو بھی پولیس سے تنگ آجائیں تو پھر وہ پولیس کس طرح عوام کا تحفظ کرے گی، ہم سندھ میں خیبرپختونخوا جیسی بہترین پولیس لائیں گے، جہاں سفارش نہیں ہوگی اور عوام کو اپنی پولیس سے کسی قسم کا خوف بھی نہیں ہوگا۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ پاکستان میں ہر تین گھوسٹ اسکولوں میں سے دو سندھ کے اسکول ہیں، یہاں اسکول صرف کاغذوں میں ہیں، لیکن ہم اس نظام کو ٹھیک کرکے دکھائیں گے، ملک میں بہترین بلدیاتی نظام لائیں گے جو لوگوں کو آزاد کرے گا۔ عمران خان نے کہا کہ سندھ کی سڑکیں دیکھ کر اندازہ ہو رہا ہے کہ یہاں سب کھنڈرات ہیں، اللہ نے اس صوبے کو بہت کچھ دیا ہے، لیکن پھر بھی تھر کے لوگ بھوکے مر رہے ہیں، اگر سندھ کے کوئلے سے بجلی بنائی جائے تو پاکستان خوشحال ہوسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کی طرح کامیاب نظام چلانا کوئی راکٹ سائنس نہیں، اگر نیت ٹھیک ہو تو سب کام بہت آسان ہے، تمام کام شفاف الیکشن کی بنیاد پر ہوتا ہے، جب وزیراعظم شفاف الیکشن کے ذریعے آئے گا تو وہ عوام کی بہتری کیلئے سوچے گا، دھاندلی کرکے آنے والے کی نظر میں ووٹ کی کوئی اہمیت نہیں ہوتی، وہ اپنے لوگوں کو نوازتا ہے اور پیسہ بناتا ہے۔ 

عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ ملک میں جب تک چوری ڈکیتی اور کرپشن ٹھیک نہیں ہوتی، یہاں سرمایہ کاری نہیں آسکتی، اور اگر سرمایہ کاری نہیں ہوگی تو روزگار بھی نہیں ملے گا، لیکن اب عوام تیار ہوجائیں، اگلے الیکشن زیادہ دور نہیں، آئندہ سال الیکشن کا سال نظر آ رہا ہے، نوجوان نیا پاکستان بنانے کے لئے تیار ہیں، ہم اپنی قوم کو پیروں پر کھڑا کریں گے، کسی سے بھیک نہیں مانگیں گے اور ایک عظیم قوم بن کر دکھائیں گے۔ عمران خان نے کہا کہ اقلیتوں کے ملک چھوڑ کر جانے پر افسوس ہوتا ہے، لیکن اب اقلیتی برادری مطمئن ہوجائے، ہم ان کے ساتھ کوئی ظلم نہیں ہونے دیں گے، انہیں برابر کا شہری بنائیں گے۔ جلسہ سے خطاب میں عمران خان نے کہا کہ ملک میں گیارہ کروڑ غریبوں کیلئے پالیسی بنائی جائے گی، کیونکہ جب تک غریب اور امیر میں فرق ختم نہیں ہوگا ملک آگے نہیں بڑھ سکتا، جہاں تھوڑے سے لوگ امیر اور غریبوں کا سمندر ہو وہ ملک تباہی کی طرف جاتا ہے۔ 

عمران خان نے کہا کہ دھرنے کو 100 دن مکمل ہوگئے ہیں، ہم نے یہ دھرنا انتخابات میں تاریخی دھاندلی کے خلاف دیا ہے، کیونکہ (ن) لیگ نے پنجاب اور پیپلز پارٹی نے سندھ میں تاریخی دھاندلی کی ہے، جب تک ان کا احتساب نہیں ہوگا، اگلا الیکشن لڑنے کا کوئی فائدہ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ قوم 30 نومبر کی تیار کر لے، جو لوگ سمجھتے ہیں کہ ملک ٹھیک نہیں چل رہا وہ میرے ساتھ اسلام آباد میں آئیں، نواز شریف اور چوہدری نثار کو پیغام دیتا ہوں کہ ہمارا احتجاج پُرامن اور آئین کے دائرے میں ہوگا، اس لئے اسلام آباد میں کنٹینر لگا کر سڑکیں بند نہ کی جائیں اور نہ ہی کسی کو آنے سے روکا جائے، ہم 30 نومبر کو اپنا حق مانگیں گے کیونکہ ہمیں اب تک انصاف نہیں ملا، یہ ہمارا جمہوری اور آئینی حق ہے، اگر ہمیں روکا گیا تو اس کے بعد جو ہوگا اس کے ذمہ دار نوازشریف ہوں گے۔
خبر کا کوڈ : 420706
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش