0
Monday 1 Nov 2010 14:20

اوباما دورہ بھارت کے دوران کوشش کریں گے لفظ ”کشمیر“ زبان پر نہ آئے،امریکی اخبار

اوباما دورہ بھارت کے دوران کوشش کریں گے لفظ ”کشمیر“ زبان پر نہ آئے،امریکی اخبار
 واشنگٹن،نئی دہلی:اسلام ٹائمز-وقت نیوز کے مطابق امریکہ سے شائع ہونے والے ایک با اثر اخبار ”وال سٹریٹ جرنل“ نے انکشاف کیا ہے کہ امریکی صدر بارک اوباما اپنے دورہ بھارت کے دوران لفظ ”کشمیر“ پر بات کرنے سے حتی الامکان گریز کریں گے اور اگر کسی مجبوری کے تحت انہیں کشمیر کے بارے میں بات کرنی پڑی تو وہ اپنے مشیروں کی طرح ہی اس کو بھارت اور پاکستان کے درمیان باہمی مسئلہ قرار دیں گے۔امریکی اخبار ”وال سٹریٹ جرنل“ نے اپنی ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ امریکی صدر اپنے تین روزہ دورہ بھارت کے دوران مسئلہ کشمیر پر کسی بھی طرح کی بات چیت نہیں کریں گے اور اس حوالے سے اتنی احتیاط برتی جائے گی کہ وہ کوشش کریں گے کہ وہ اپنی زبان پر بھی لفظ ”کشمیر“ نہ لائیں۔ 
امریکی اخبار نے امریکہ کے انڈر سیکرٹری فار سٹیٹ اینڈ پولیٹکل افیئرز ولیم برنز کے حوالے سے لکھا ہے کہ ہم نے ہمیشہ سے ہی بھارت اور پاکستان کے درمیان بات چیت کا خیرمقدم کیا ہے،تاکہ دونوں کے آپسی رشتے استوار ہوں اور ہمارے لئے یہ دونوں ممالک کافی اہمیت کے حامل ہیں،ہم اس موقف پر ڈٹے ہیں کہ اور ہمیشہ بات چیت کی حوصلہ افزائی کرتے رہیں گے۔اخبار نے لکھا ہے کہ امریکہ کے نائب سکیورٹی مشیر بین روڈس نے نامہ نگاروں کے سامنے مختلف سوالات کے سلسلے میں 150 الفاظ پر مشتمل وضاحت کی۔تاہم انہوں نے ایک بار بھی لفظ ”کشمیر“ کا ذکر نہیں کیا۔اخبار کے مطابق امریکی صدر بارک حسین اوباما اپنے دور ہ بھارت کے دوران کشمیر کے سلسلے میں بات کرنے سے حتی الامکان پرہیز کریں گے تاہم اگر وہ ایسا کرنے پر مجبور ہوگئے تو وہ امریکہ کی وہی پرانی پالیسی دہرائیں گے،جس کے مطابق وہ مسئلہ کشمیر کو اسلام آباد اور نئی دہلی کے درمیان ایک باہمی معاملہ قرار دیتا آرہا ہے۔ 
ادھر بھارتی میڈیا کی رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ امریکی صدر اوبامہ کے دورہ بھارت کے دوران واشنگٹن اور نئی دہلی کے درمیان مسئلہ کشمیر پر کسی بھی قسم کی بات چیت خارج ازامکان ہے کیونکہ بھارت امریکہ کو اس بات پر آمادہ کرنے میں کامیاب ہوگیا ہے کہ صدر اوبامہ نئی دہلی کے مجوزہ دورے کے دوران کشمیر کے معاملے پر کوئی بات نہیں کریں گے۔صدر اوبامہ کے دورہ نئی دہلی سے قبل امریکہ کی جو ٹیم بھارت آئی ہوئی ہے اور جو وزیراعظم ڈاکٹر من موہن سنگھ اور صدر اوباما کے درمیان ہونے والی بات چیت کے بارے میں ایجنڈا طے کرنے میں لگی ہے،بھارت نے اس ٹیم کو مسئلہ کشمیر پر کوئی بھی بات چیت نہ کرنے پر راضی کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے۔
خبر کا کوڈ : 42465
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش