0
Thursday 7 May 2009 11:24

دہشتگردی کیخلاف کندھے سے کندھا ملا کر لڑینگے ،پاک افغان امریکہ اتفاق

دہشتگردی کیخلاف کندھے سے کندھا ملا کر لڑینگے ،پاک افغان امریکہ اتفاق
واشنگٹن : صدر آصف علی زرداری،امریکی وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن اور افغان صدر حامد کرزئی نے دہشت گردی کے خلاف کندھے سے کندھا ملا کر لڑنے اور ایک دوسرے سے مکمل تعاون کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔ وہ گزشتہ روز واشنگٹن میں ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ صدر آصف علی زرداری نے کہا کہ پاکستان کو کئی چیلنجز کا سامنا ہے۔ ہمیں امریکہ اور دوسری بڑی جمہوری قوتوں کی مدد کی ضرورت ہے۔ پاکستان اور افغانستان  دہشت گردی کا شکار ہیں۔ پاکستانی عوام امریکہ اور افغانستان کے ساتھ مل کر دہشت گردی کے خلاف لڑیں گے۔ القاعدہ اور طالبان کینسر ہیں اور ہم  ان کے خلاف لڑیں گے۔ صدر زرداری نے کہا کہ پاکستان میں جمہوریت صرف 7 ماہ سے جاری ہے۔ اس سے قبل ڈکٹیٹر شپ تھی۔ میں امریکی کانگریس کی طرف سے اکنامک سیکورٹی مدد پر اس کا مشکور ہوں۔ جمہوریت میری اہلیہ کے قتل کا بدلہ لے گی۔ ہم اعتماد دلاتے ہیں کہ دہشت گردی کے خلاف اقوام عالم کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر چلیں گے۔ قبل ازیں ہیلری کلنٹن نے کہا کہ امریکہ،پاکستان اور افغانستان کو ایک مشترکہ دشمن کا سامنا ہے۔ صدر زرداری کو طویل عرصے سے جانتی ہوں میں ان کی اہلیہ کی اچھی دوست تھی۔ صدر زرداری کو سات سال سے جانتی ہوں ان کے ساتھ بہت اچھے تعلقات ہیں۔ پاک افغان سربراہان اچھی طرح جانتے ہیں کہ ہمیں مشترکہ دشمن کا سامنا ہے۔ دونوں صدور نے اپنے ساتھ موثر وفود لائے۔ دونوں وفود کو خوش آمدید کہتے ہیں۔ افغانستان میں امن و استحکام لانا ہم سب کے لیے ضروری ہے۔ ہم سب کا مشترکہ کام اور مشترکہ چیلنج ہے کیونکہ ہمیں مشترکہ دشمن کا سامنا ہے۔ شدت پسند جمہوریت کو غیر مستحکم کرنا چاہتا ہے۔ ہیلری کلنٹن نے کہا کہ امید ہے کہ تینوں ملک تعاون کو مضبوط بنائیں گے اور ہمیں اوپن ڈائیلاگ کی ضرورت ہے جس میں ہم ان خامیوں کا ازالہ کریں گے۔ ہیلری نے کہا کہ افغانستان میں جانوں کے ضیاع پر افسوس ہے۔ دونوں ملکوں کی حکومتیں ان جانوں کے ضیاع پر مشترکہ تحقیقات کریں گی۔ ہیلری کلنٹن نے کہا کہ صدر زرداری نے افغانستان کو گندم فروخت کرنے کی پیشکش کی جو خوش آئند ہے۔ ہمیں اپنے مشترکہ ہدف تک پہنچنے کے لیے مشترکہ طور پر سوچنا ہو گا اور مشترکہ منصوبہ بندی کی ضرورت ہے۔ پاکستان اور افغانستان میں صنعتی اور معاشی ترقی کے لیے اقدامات کریں گے۔ ہم یقین رکھتے ہیں کہ پاکستان میں تمام لوگ مل کر کام کریں۔ مذاکرات میں ہم نے طے کر لیا کہ کس طرح ہم مل کر چلیں گے۔ سب نے مل کر کام کرنا ہو گا۔ غلطیاں ہو سکتی ہیں لیکن ہم درست سمت کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ سہ فریقی مذاکرات سے کافی مطمئن ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کی غیر فوجی امداد 3 گنا بڑھائی جائے گی۔ امریکہ سے بھی غلطیاں ہو سکتی ہیں لیکن ہم درست سمت میں جا رہے ہیں۔ افغانستان میں معصوم جانوں کے ضیاع پر افسوس ہے۔ ہمیں پتہ ہے کہ صرف فوجی کارروائی مسائل کا حل نہیں ہے۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں دونوں ممالک کو معاشی طور پر مضبوط کریں گے۔ افغانستان اور پاکستان جمہوریت کو غیر مستحکم کرنے والی قوتوں سے لڑ رہے ہیں۔ شدت پسند جمہوری قوتوں کے خلاف برسرپیکار ہیں۔ پاکستان اور افغانستان کے ساتھ مختلف شعبوں میں غیر فوجی تعاون بڑھایا جائے گا تاکہ وہاں روزگار کے مواقع پیدا کئے جاسکیں اور لوگوں کا معیار زندگی بلند ہو۔ پاکستان اور افغانستان میں خوشحالی کیلئے کام کریں گے۔ اس موقع پر افغان صدر حامد کرزئی نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کو امریکہ میں خیالات کے اظہار کا موقع فراہم کرنے پر اوبامہ انتظامیہ کا مشکور ہوں۔ حامد کرزئی نے کہا کہ امریکہ کی طرف سے افغانستان میں معصوم لوگوں کے جانوں کے ضیاع پر افسوس کرنا خوش آئند ہے۔ کرزئی نے کہا کہ ہم پاکستان کے ساتھ زیادہ اعتماد پیدا کریں گے اور مل کر دہشت گردی کے خلاف لڑیں گے۔ پاکستان کو یقین دلاتے ہیں کہ افغانستان دونوں ملکوں کے امن و استحکام کے لیے کام کرے گا۔ دونوں ملک امریکہ کے دوست ہیں اور امریکہ کے ساتھ مل کر کام کریں گے۔ افغان صدر حامد کرزئی نے کہا ہے کہ پاکستان کے ساتھ مل کر دہشت گردی کے خلاف جنگ کے لیے تیار ہیں۔ سویلین ہلاکتوں کی روک تھام کے لیے مل کر کام کرنا ہو گا۔ پاکستان کے عوام افغانستان پر یقین رکھیں۔ افغانستان اور پاکستان کے اہم اور بااعتماد اتحادی ہیں۔ پاکستان اور افغانستان کا مستقبل ایک دوسرے کے ساتھ جڑا ہوا ہے۔ اس موقع پر پاکستان اور افغانستان کے درمیان ٹرانزٹ ٹریڈ معاہدے پر دستخط ہو گئے ہیں۔ دونوں ممالک کے درمیان تجارتی روٹس فراہم کرنے پر سمجھوتہ ہوا ہے جس پر ان ممالک کے وزراء خارجہ نے دستخط کئے ہیں۔صدر آصف علی زرداری اور افغان صدر نے بات چیت سے پہلے امریکی وزیر خارجہ سے الگ الگ ملاقات کی۔ بات چیت میں پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری امریکہ میں پاکستان کے سفیر حسین حقانی،وزیر اطلاعات قمرزمان کائرہ،وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی،وزیر داخلہ رحمن ملک،مشیر خزانہ شوکت ترین،ایوان صدر کے سیکریٹری جنرل سلمان فاروقی،وزیر زراعت نذر گوندل،آئی ایس آئی کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل احمد شجاع پاشا اور آئی بی کے چیف ڈاکٹر شعیب سڈل مذاکراتی وفد میں شامل تھے۔ 
خبر کا کوڈ : 4447
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش