0
Monday 3 Jan 2011 11:37

اسرائیل واشنگٹن کی حمایت کے بغیر ایران پر حملہ کر سکتا ہے،امریکی مراسلہ

اسرائیل واشنگٹن کی حمایت کے بغیر ایران پر حملہ کر سکتا ہے،امریکی مراسلہ
واشنگٹن:اسلام ٹائمز-وکی لیکس کے پنڈورا بکس سے انکشافات کا سلسلہ جاری ہے۔ امریکا نے فرانس کو واضح کر دیا تھا کہ اسرائیل واشنگٹن کی حمایت کے بغیر ایران پر حملہ کر سکتا ہے۔ بارہ فروری دو ہزار دس کو پیرس میں امریکی سفیر کے مراسلے کے مطابق امریکی وزیر دفاع رابرٹ گیٹس نے پیرس کے دورے میں اپنے فرانسیسی ہم منصب سے ملاقات کی، جس میں امریکا اور یورپ سمیت دنیا بھر کے اہم معاملات پر تفصیلی بات ہوئی۔ ملاقات کی تفصیل بتاتے ہوئے امریکی سفیر نے لکھا کہ فرانسیسی وزیر دفاع نے ایران کی جانب سے عالمی برادری کیساتھ تعاون نہ کرنے پر تشویش ظاہر کی۔ دونوں وزرائے دفاع نے اتفاق کیا کہ ایران پر دباوٴ ڈالنے کا وقت آ گیا ہے اور اس کیلئے اقوام متحدہ میں پابندیوں سے متعلق نئی قرارداد پیش کی جائے،تاہم امریکی وزیر دفاع نے خدشہ ظاہر کیا کہ چین ممکنہ طور پر ایران مخالف قرارداد کو ویٹو کردے گا۔ 
ایک موقع پر جب فرانسیسی وزیر دفاع نے پوچھا کہ کیا اسرائیل امریکی حمایت کے بغیر ایران پر حملہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے تو رابرٹ گیٹس نے کہا کہ اسرائیل کارروائی کر سکتا ہے،تاہم اس کی کامیابی یا ناکامی کے بارے میں وہ کچھ نہیں کہہ سکتے۔ رابرٹ گیٹس نے یہ بھی کہا کہ اگر کوئی بھی ملک ایران پر حملہ کرتا ہے تو اس سے اس حملہ آور ملک کے خلاف ایرانی قوم ھمیشہ ھمیشہ کیلئے متحد ہو جائے گی، جب کہ تہران کا ایٹمی تنازع بھی کٹھائی میں پڑ جائے گا۔ 
ادھر اسرائیلی فوج کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل اشکینازی گابی نے کہا ہے کہ اسرائیلی افواج کو مشرق وسطیٰ میں بڑی جنگ کیلئے تیار کیا جا رہا ہے۔ 15 نومبر دو ہزار نو کو تل ابیب سے لکھا گیا امریکی سفیر کا مراسلہ ناروے کے ایک اخبار میں شائع کیا گیا ہے۔ امریکی سفیر نے مراسلے میں اسرائیل کا دورہ کرنے والے کانگریس کے وفد کی اسرائیلی فوج کے سربراہ جنرل گابی سے ملاقات کی تفصیل لکھی ہے۔ جنرل گابی نے امریکی کانگریس کے رکن ڈیموکریٹ اکی اسکیلٹون کی قیادت میں وفد کو بتایا کہ ممکنہ طور پر حماس یا حزب اللہ کے خلاف جنگ چھڑ سکتی ہے،جس کیلئے اسرائیل بڑے پیمانے پر جنگی تیاری کر رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ راکٹ حملے اسرائیل کیلئے زیادہ سنگین نوعیت اختیار کر گئے ہیں۔ جنرل گابی نے ایران کے تقریباً تین سو شہاب راکٹوں کا ذکر کرتے ہوئے بھی کہا کہ اسرائیل حملے کی صورت میں صرف دس سے بارہ منٹ کی وارننگ جاری کرے گا، تاہم ان کا کہنا تھا کہ غزہ میں حماس اور لبنان میں حزب اللہ یہودی ریاست کیلئے شدید خطرہ ہیں۔ خفیہ مراسلے میں دعویٰ کیا گیا کہ حماس کے پاس چالیس ہزار سے زیادہ راکٹ ہیں جن میں بیشتر اسرائیل کے دور دراز علاقوں تک مار کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ اسرائیلی فوج کے سربراہ کا یہ بیان حزب اللہ کے ساتھ دو ہزار چھ میں ہونے والی جنگ کے ٹھیک ایک سال بعد دیا گیا۔ اس محاذ میں ایک سو ساٹھ اسرائیلی مارے گئے تھے،جن میں زیادہ تر فوجی تھے۔
خبر کا کوڈ : 48950
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش