0
Saturday 5 Dec 2015 21:21

کیلیفورنیا میں ہلاکتیں، دہشت گردی کی کارروائی ہے، ایف بی آئی

کیلیفورنیا میں ہلاکتیں، دہشت گردی کی کارروائی ہے، ایف بی آئی
اسلام ٹائمز۔ امریکہ کے وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف بی آئی کا کہنا ہے کہ کیلیفورنیا میں ہونے والے حملے کی تحقیقات دہشت گردی کے واقعے کے طور پر کی جا رہی ہیں۔ ایف بی آئی کے ڈائریکٹر جیمز کومی کا کہنا ہے کہ یہ شادی شدہ جوڑا بنیادی طور پر غیر ملکی شدت پسند گروہوں سے متاثر تھا۔ تاہم ان کا کہنا ہے کہ اس جوڑے کے کسی بھی شدت پسندگروہ کا حصہ ہونے کے ثبوت نہیں ملے ہیں۔ جیمز کومی نے مزید بتایا کہ تحقیقات ابھی ابتدائی مراحل میں ہے اور بہت سے ایسے ثبوت ملے ہیں جن کا اس سے کوئی تعلق نہیں دکھائی دے رہا۔ ایف بی آئی کے ہی اہلکار ڈیوڈ بوڈچ کا کہنا تھا کہ تاشفین ملک اور اُن کے شوہر رضوان فاروق نے حملہ کرنے سے قبل بھرپور منصوبہ بندی کی تھی۔ وفاقی تحقیقاتی ادارے کا یہ بھی کہنا ہے کہ وہ تاشفین ملک کے خود کو دولت اسلامیہ کہنے والی شدت پسند تنظیم کے ساتھ بیعت کرنے کی خبروں کی تحقیقات بھی کر رہا ہے۔ برطانوی خبررساں ادارے بی بی سی کے مطابق رضوان فاروق کے گھر والوں کے وکلا نے بتایا کہ وہ الگ تھلگ رہنے والے شخص تھے اور ان کے کچھ ہی دوست تھے جبکہ ان کی بیوی خیال رکھنے والی نرم گفتار کرنے والی خاتون خانہ تھیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ان دونوں کے انتہا پسندانہ خیالات کے کوئی شواہد نہیں ملے ہیں۔ وکلا نہ مزید بتایا کہ فاروق کے گھر والے جانتے تھے کہ فاروق کے پاس دو گنیں ہیں اور ان کے ساتھ کام کرنے والے ان کی داڑھی کا مذاق اڑاتے تھے۔ اس سے قبل امریکی ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ ریاست کیلیفورنیا کے علاقے سان برنارڈینو میں ایک سوشل سینٹر پر حملہ کرنے والے خاتون تاشفین ملک نے فیس بک پر شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ کے رہنما کی بیعت کی تھی۔ امریکی حکام کا کہنا ہے کہ رضوان فاروق کے ہمراہ حملہ کرنے والی خاتون تاشفین ملک نے فیس بک کے ایک دوسرے اکاؤنٹ کے ذریعے شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ کے رہنما سے وفاداری کے بارے میں پوسٹ کی تھی۔ اطلاعات کے مطابق تاشفین ملک نے فیس بک پر شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ کے رہنما ابوبکر بغدادی کی حمایت میں ایک پیغام لکھا تھا جیسے بعد میں ہٹا دیا گیا۔ دوسری جانب امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز کا کہنا ہے کہ ایسے شواہد نہیں ملے ہیں کہ ان دونوں حملہ آوروں نے شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ کے کہنے پر حملہ کیا۔ ایک اہلکار نے اخبار کو بتایا کہ اس مرحلے پر ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ وہ خود انتہا پسندانہ رجحان رکھتے تھے اور فائرنگ کی ہدایات ملنے کے بجائے وہ خود اس گروہ سے متاثر تھے۔
خبر کا کوڈ : 502641
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش