0
Monday 18 May 2009 10:44

کانگریس: حکومت سازی کی تیاری شروع

کانگریس: حکومت سازی کی تیاری شروع
 ہندوستان میں حکمراں جماعت کانگریس پارٹی نے ورکنگ کمیٹی کی میٹنگ میں اس بات کا فیصلہ کیا ہے کہ منگل کے روز پارلیمانی بورڈ کی میٹنگ میں وزیر اعظم منموہن سنگھ کو باقاعدہ قائد ایوان منتخب کرنے کے بعد حکومت سازی کے لیے اسی روز اتحادی جماعتوں سے صلاح و مشورہ کیا جائے گا۔ ملک میں اب تقریباً تمام انتخابی نتائج سامنے آچکے ہیں جس کے مطابق کانگریس کے قیادت والے یونائیٹیڈ پروگرسیو الائنس یعنی یو پی اے کو دو سو ساٹھ سیٹیں ملی ہیں اور کانگریس نے نئی حکومت کی تشکیل کے لیے تیاریاں شروع کر دی ہیں۔ بھارتیہ جنتا پارٹی کی قیادت والے قومی جمہوری محاذ این ڈی اے کو ایک سو ستاون سیٹیں ملی ہیں۔ جبکہ تیسرے محاذ کو شدید دھچکہ لگا ہے بالخصوص بائیں بازوں کی جماعتوں کو ایک بڑی شکست کا سامنا ہے۔ پانچ سو تینتالیس رکنی پارلیمان میں سادہ اکثریت کے لیے دو سو بہتر ارکان کی ضرورت ہے اور کانگریس یہ تعداد بعض آزاد امیدوار اور چھوٹی جماعتوں کی حمایت سے حاصل کر لے گی۔ اب سب کی نظریں کابینہ پر لگی ہوئی ہیں۔ وزیرِ اعظم منموہن سنگھ پہلے ہی نوجوانوں کی کابینہ میں اہمیت پر زور دے چکے ہیں۔
انہوں نے کہا تھا کہ وہ امید کرتے ہیں کہ وہ نہرو خاندان کے فرزند راہول گاندھی کو کابینہ میں شامل ہونے پر راضی کر لیں گے۔ دریں اثناء عالمی رہنماؤں نے کانگریس کو انتخابات میں کامیابی پر مبارکباد دی ہے۔ امریکہ کے صدر براک اوباما نے کہا ہے کہ انتخابات نے انڈیا کی "تاباں جمہوریت" کو مستحکم کیا ہے اور امریکہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو مزید بڑھائے گا۔ کانگریس نے اتوار کے روز ورکنگ کمیٹی کے اجلاس میں ایک قرارداد میں اپنی جیت پر عوام کا شکریہ ادا کیا۔ میٹنگ کے بعد پارٹی کے ترجمان جناردھن دویدی نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ نئے لیڈر کا انتخاب ایک رسمی کارروائی ہے اور یہ طے ہے کہ وزیر اعظم منموہن سنگھ ہی ہوں گے۔ واضح رہے کہ منموہن سنگھ 1961 کے بعد جواہر لال نہرو کے بعد پہلے وزیرِ اعظم ہوں گے جو اپنا عہدہ مدت پورا کرنے کے بعد دوبارہ وزیرِ اعظم منتخب ہوں گے۔ کانگریس پارٹی کے ترجمان جناردھن دویدی نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ دوسری جماعتوں کو حکومت میں شمولیت کی دعوت کا فیصلہ بھی منگل کے روز کانگریس کی اتحادی جماعتوں سے صلاح و مشورہ کے بعد کیا جائے گا۔ سماجوادی پارٹی اور لالو پرساد کی جماعت نے انتخاب میں کانگریس کے ساتھ اتحاد نہیں کیا تھا لیکن اب وہ حکومت میں شامل ہونا چاہتی ہیں۔ حکمراں کانگریس پارٹی کے اتحادیوں میں ترنمول کانگریس اور ڈی ایم کے نے بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ کانگریس نے انفرادی طور پر دو سو پانچ سیٹیں حاصل کی ہیں اور اسے حکومت سازی میں زیادہ مشکل نہیں ہو گی۔ تاہم اتحادی جماعتوں میں وزارتوں کی تقسیم میں اختلافات سامنے آ سکتے ہیں۔ ملائم سنگھ کی جماعت سماجوادی پارٹی نے اترپردیش میں اچھی کار کردگی کا مظاہرہ کیا ہے اور انہوں نے نئی حکومت کی حمایت کا بھی اعلان کیا ہے۔ بعض دیگر جماعتوں نے بھی کانگریس سے رابطہ کیا ہے لیکن کانگریس نے اس معاملے میں ابھی اپنی حکمت عملی ظاہر نہیں کی ہے۔ ادھربی جے پی کے رہنما لال کرشن اڈوانی کے اس اعلان کے بعد کہ وہ پارلیمان میں لیڈر آف دی اپوزیشن کا کردار نہیں کرنا چاہتے، بھارتیہ جنتا پارٹی ان کا متبادل تلاش کرنے میں سرگرداں ہیں۔ اس کے لیے مرلی منوہر جوشی، شسما سواراج اور جسونت سنگھ جیسے راہنماؤں کے نام سامنے آ رہے ہیں۔ لوک سبھا انتخابات کے ساتھ ہی ریاست آندھرا پردیش اور اڑیسہ اسمبلی کے بھی انتخابات ہوئے ہیں۔ آندھرا پردیش میں کانگریس اقتدار میں واپس آگئی ہے۔ اسے دو سو نواسی میں سے ایک سو چون سیٹیں ملی ہیں ملی ہیں اور وزیر اعلی چندر شیکھر راؤ دوبارہ واضح اکثریت مل گئی ہے۔ تیلگو دیشم پارٹی اور ٹی آر ایس اتحاد کو ایک سو پانچ سیٹیں ملی ہیں۔ اڑیسہ کے وزیر اعلی نوین پٹنائک کو بھی اس بار کے انتخاب میں واضح اکثریت مل گئی ہے اور انہیں ایک سو سات نشستیں ملی ہیں۔ نوین پٹنائک کی حکومت کو بی جے پی کی حمایت حاصل تھی لیکن وہ نئی حکومت اپنی پارٹی کی طاقت پر بنالیں گے۔ کانگریس کی قیادت والے یو پی اے محاذ کو دو سو ساٹھ، جبکہ انفرادی طور پر کانگریس کو دو سو پانچ سیٹیں ملی ہیں۔ بی جے پی کے قیادت والے قومی جمہوری محاذ کو ایک سو ستاون سیٹیں ملی ہیں۔ بی جے پی نے انفرادی طور پر ایک سولہ سیٹیں جیتی ہیں۔ تیسرے محاذ کو سڑسٹھ نشستیں ملی ہیں جس میں بائیں محاذ کو صرف چوبیس سیٹیں ملی ہیں۔ سماجوادی پارٹی کو بائیس، بہوجن سماج پارٹی کو بیس، شیو سینا کو گیارہ ، بیجو جنتادل کو چودہ، اے آئی ڈی ایم کے کو دس سیٹیں ملی ہیں۔

خبر کا کوڈ : 5191
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش