0
Wednesday 11 May 2016 22:07

آف شور کمپنیز، ٹیکس چوروں نے ملک کو 50 ارب کا نقصان پہنچایا

آف شور کمپنیز، ٹیکس چوروں نے ملک کو 50 ارب کا نقصان پہنچایا
اسلام ٹائمز۔ پانامہ لیکس کے بعد ان ممالک کی معیشت کو شدید خطرات لاحق ہوگئے ہیں جن ممالک کی اہم شخصیات ٹیکس چوری کرکے آف شور کمپنیاں بنانے میں ملوث ہیں، ان ممالک میں پاکستان سرفہرست ہے جس کے سیاستدانوں سے لے کر تاجر صنعتکار اور بیورو کریٹس تک نے بیرون ممالک میں سرمایہ کاری کرکے آف شور کمپنیاں بنا رکھی ہیں۔ 300 سے زائد عالمی ماہرین نے ٹیکس چوروں کی عالمی پناہ گاہوں کو معیشت کیلئے خطرہ قرار دیدیا ہے۔ اقتصادی ماہرین نے کہا ہے کہ پاکستان کے 50 ارب ڈالر ملک سے باہر گئے، آف شور کمپنیاں بنائی گئیں، یہ رقم واپس لانی ہے تو پاکستانی قوانین میں تبدیلی لانا ہوگی۔ ماہرین نے مطالبہ کیا کہ ٹیکس چھپانے والی پناہ گاہوں کے خلاف ٹھوس اقدامات کرنا ہوں گے۔

اس ضمن میں ماہر ٹیکس امور شبر زیدی نے کہا کہ آف شور کمپنیز کے لیے پاکستانیوں نے 52 کھرب روپے سے زائد کی رقم ملک سے باہر بھیجی۔ 52 کھرب روپے کی بڑی رقم تعلیم اور صحت جیسے شعبوں کے مجموعی بجٹ کے برابر ہے۔ یہ رقم وطن واپس لانے کے لیے پاکستانی قوانین میں تبدیلی لانا ہوگی، امریکی طرز پر قوانین لاکر ہر شہری کو اپنے اثاثے ظاہر کرنے کا پابند بنانا ہوگا۔ دوسری جانب عالمی اقتصادی ماہرین نے ٹیکس چھپانے والی پناہ گاہوں کے خاتمے کے لیے ٹھوس اقدامات کا مطالبہ کیا ہے۔ 300 سے زیادہ عالمی ماہرین نے ایک خط کے ذریعے بتایا کہ یہ پناگاہیں عالمی معیشت کے لئے نقصان دہ ہے۔ ماہرین کے مطابق اس کا فائدہ چند امیروں اور کثیر القومی کمپنیوں کو ہے، غریب ممالک ٹیکس چوری کی کوششوں سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں اور انہیں سالانہ 170 ارب ڈالر کا نقصان ہوتا ہے۔
خبر کا کوڈ : 538027
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش