0
Monday 7 Mar 2011 15:16

امریکا سپر پاورز جیسے انجام سے دوچار ہونے کے قریب ہے، امریکا کے حامی زرداری کی حکومت گرنے والی ہے، برطانوی اخبار

امریکا سپر پاورز جیسے انجام سے دوچار ہونے کے قریب ہے، امریکا کے حامی زرداری کی حکومت گرنے والی ہے، برطانوی اخبار
لندن:اسلام ٹائمز۔ امریکا تاریخ کی سپر پاورز جیسے انجام سے دوچار ہونے کے قریب ہے۔ امریکا کو مالیاتی بحران اور عالمی مفادات کے خطرے میں پڑ جانے جیسے مسائل کا سامنا ہے۔ امریکی بے حسی کو ریمنڈ ڈیوس کے واقعے میں دیکھا جا سکتا ہے، جس نے دو پاکستانیوں کو گولی مار دی، ہیلری کلنٹن ڈیوس کو سفارتی استثنٰی دینے کے لیے پاکستان پر دباوٴ ڈال رہی ہے۔ امریکا کا یہ ناقابل اعتماد رویہ ہے، جو ظاہر کرتا ہے کہ امریکہ نے خود کو قانون سے بالا رکھا ہے۔ صدر آصف علی زرداری پہلے ہی امریکا کے حامی ہونے کی وجہ سے اپنے ملک میں ایک کٹھ پتلی صدر مانے جاتے ہیں۔ اس کی حکومت تقریباًً گرنے والی ہے۔
برطانوی اخبار "ٹیلی گراف" میں شائع ایک تجزیے کے مطابق سلطنتیں ایک نسل کے دور میں زوال پذیر ہو سکتی ہے۔ 16 ویں صدی کے آخر میں ہسپانوی غالب تھے۔ پچیس سال بعد وہ اپنے پاوٴں پر کھڑے نہ رہ سکے۔ معاشی دیوالیہ اور برطانیہ اور ہالینڈ کی ہنگامی سمندری طاقت کے ساتھ نمٹنے کی قدرت نہیں رکھتے تھے۔ 1930ء میں سلطنت برطانیہ اپنے عروج پر تھی، بیس سال بعد اس کی طاقت کا خمار اتر گیا۔ بظاہر ایک دہائی پہلے امریکا بھی اسی عروج کے ساتھ آیا اور کیا یہ مناسب ہے کہ امریکا کا بھی یہی انجام ہو۔ 
امریکا کو گزشتہ تین سال سے دو تصفیہ کن مسائل کا سامنا ہے۔ سب سے پہلے 2008ء کا مالیاتی بحران جس سے معیشت میں شدید عدم توازن پیدا ہو گیا۔ کئی سال تک امریکا اپنے عالمی حریف چین کی طرف سے بڑے پیمانے پر مدد کے سہارے کے بغیر اپنے ملکی اور غیرملکی پروگراموں کو چلانے میں ناکام رہا۔ امریکا اپنی ناکام پالیسیوں کے ساتھ اس بحران میں اپنے شہریوں کے معیار زندگی اور بیرونی دنیا میں وعدوں کو بڑے پیمانے پر ایڈجسٹمنٹ کرنے پر مجبور ہو گا۔ امریکا کو دوسرا بڑا دھچکا اس کے عالمی مفادات کا خطرے میں پڑ جانا ہے۔ 1956ء کے بعد سے نہر سویز کے مسئلے پر برطانیہ اور فرانس کے نکلنے کے بعد امریکا عرب دنیا پر چھا گیا۔ امریکا کا سب پہلا وعدہ اس ملک کی آزادی اور خودارادیت کے احترام کا ہوتا ہے، لیکن یہ وعدہ طویل عرصے تک قائم نہیں رہتا۔ امریکا سفاکانہ اور کرپٹ آمروں، ہتھیاروں کی فراہمی، فوجی تربیت اور واشنگٹن کی طرف سے مشورے دینے کا انتخاب کرتا ہے۔ 
گزشتہ چند ہفتوں میں عرب دنیا میں تبدیلی بڑی اہمیت کی حامل ہے۔ کئی مبصرین نے دعویٰ کیا ہے کہ عرب انقلابات 1989ء میں مشرقی یورپ کے سوویت یونین کے ظلم کے خلاف بغاوت جیسے ہیں۔ جیسا کہ 1989ء مشرقی یورپ میں روسی سلطنت کے خاتمے کا منظر دیکھا گیا، تو 2011ء میں ایسا لگ رہا ہے کہ عرب دنیا میں امریکہ کے ایجنٹس یا کلائنٹس کے خاتمے کا سال ہو گا۔ یہ انتہائی ناممکن ہے۔ تاہم ان واقعات کو وائٹ ہاوٴس پسند کرنے پر مجبور ہو گا۔ سب سے بڑا سوال یہ ہے کہ امریکہ اپنے عروج کو شان سے کم ہوتا ہوا برداشت کر لیگا یا اس کا ردعمل ظاہر کرے گا۔ گزشتہ ہفتے صدر اوباما نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی طرف سے اسرائیلی بستیوں کی مذمت کی قرار داد کو ویٹو کر دیا۔ یہاں تک کہ امریکا نے خود قبول کیا ہے کہ یہ بستیاں غیرقانونی ہیں۔
خبر کا کوڈ : 58076
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش