0
Saturday 12 Mar 2011 15:50

حکومت دھشت گردوں کیخلاف امن لشکروں کی اسلحے سے مدد کررہی ہے، میاں افتخار

حکومت دھشت گردوں کیخلاف امن لشکروں کی اسلحے سے مدد کررہی ہے، میاں افتخار
پشاور:اسلام ٹائمز۔ خیبر پختونخوا کے وزیر برائے اطلاعات و ثقافت میاں افتخار حسین نے کہا ہے کہ صوبائی حکومت نے عوام کی جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے پولیس کے ساتھ ساتھ کمیونٹی پولیس اور امن لشکر/ کمیٹیاں بھی قائم کی ہیں۔ اور انہیں مکمل سپورٹ بھی فراہم کر رہی ہے۔ انہوں نے بعض کمیٹیوں کے ارکان کے اس تاثر کو بے بنیاد قرار دیا ہے کہ حکومت کا امن لشکروں سے رابطہ ہے اور نہ ہی انہیں سپورٹ فراہم کر رہی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ حکومت انہیں اسلحہ سمیت مکمل سپورٹ فراہم کر رہی ہے۔ 
نوشہرہ بار ایسوسی ایشن کی حلف برداری کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اطلاعات نے بدھ کے روز ادیزئی کے المناک اور وحشیانہ واقعہ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کو اس واقعہ پر انتہائی افسوس ہے۔ لیکن اس واقعہ کی آڑ میں حکومت کو بلیک میل کرنا اور جھوٹ پر مبنی سنسنی پھیلانا کسی صورت قابل قبول نہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ خود جائے وقوعہ پر جا کر ادیزئی امن لشکر کے سابق کمانڈر عبد المالک شہید کے بھائی اور بیٹے اور موجودہ کمانڈر دلاور خان کے بھائی سے ملے اور انہوں نے انسپیکٹر جنرل پولیس فیاض طورو، ایس پی عبدالکلام اور میڈیا کی موجودگی میں اعتراف کیا کہ ان کے لشکر میں شامل 70 ارکان کو حکومت سے تنخواہ مل رہی ہے۔ اور انہیں ضروری اسلحہ بھی فراہم کیا جا رہا ہے۔ 
میاں افتخار حسین نے اس بات کی سختی سے تردید کی کہ ادیزئی خودکش حملہ میں امن لشکر کو نشانہ بنایا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ جب بھی امن لشکر کےارکان یا ان کے خاندان کےافراد کا جنازہ ہوتا ہے۔ وہ اکثر مساجد یا چار دیواری کے اندر ہوتا ہے۔ لیکن یہ جنازہ وہاں کے ایک مقامی، وکیل نامی شخص کی اہلیہ کا تھا۔ جو کہ کھلے میدان میں ہو رہا تھا۔ اور اس میں دوسرے مقامی افراد کے ساتھ امن لشکر کے ارکان بھی شریک تھے۔
وزیر اطلاعات نے کہا کہ خدا نخواستہ اگر امن لشکر پر حملہ ہو بھی جائے تو اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ حکومت انہیں سپورٹ نہیں کر رہی، کیا اس سے پہلے ہماری پولیس فورس، فوج اور دیگر سیکیورٹی اداروں حتیٰ جی ایچ کیو پر حملے نہیں ہوئے اور کیا حکومت انہیں سپورٹ نہیں دے رہی۔ وزیر موصوف نے کہا کہ ماضی میں پولیس کی تعداد کم ہونے اور جنگی بنیادوں پر تربیت نہ ہونے کی وجہ سے آج کی نسبت ہمیں امن کمیٹیوں/ لشکروں کی زیادہ ضرورت تھی۔ اب بفضل تعالیٰ ہماری پولیس فورس کی تعداد دوگنا کر دی گئی ہے۔ اور جدید اور بھاری اسلحہ سے لیس یہ نیم فوجی دستہ بن چکا ہے۔ اور اس میں کسی بھی صورتحال سے نمٹنے کی بھر پور صلاحیت موجود ہے۔
میاں افتخار حسین نے کہا کہ حکومت امن کمیٹیوں پر کڑی نظر رکھے ہوئے ہے۔ اور ان میں موجود امن کے نام پر جرائم پیشہ عناصر کو کسی صورت سپورٹ دے گی اور نہ ہی ایسی کاروائیاں برداشت کی جائیں گی جو عوام کے لئے درد سر بنے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گرد کی کم سے کم سزا پھانسی ہونی چاھئے۔
خبر کا کوڈ : 59035
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش