0
Monday 6 Feb 2017 01:33

قم، حضرت آیت اللہ العظمٰی سید ابوالقاسم خوانساری ریاضی (گلگت) کا 54واں یوم وفات پورے عقیدت و احترام کیساتھ منایا گیا

قم، حضرت آیت اللہ العظمٰی سید ابوالقاسم خوانساری ریاضی (گلگت) کا 54واں یوم وفات پورے عقیدت و احترام کیساتھ منایا گیا
اسلام ٹائمز۔ حضرت آیت اللہ العظمٰی سید ابوالقاسم خوانساری ریاضی (گلگت) کا 54واں یوم وفات پورے عقیدت و احترام کے ساتھ قم المقدس میں منایا گیا۔ "ابوالقاسم فاونڈیشن گلگت بلتستان" کے زیر اہتمام قم المقدس "حسینیہ نگریھا" میں حضرت آیت اللہ العظمٰی سید ابوالقاسم خوانساری ریاضی (گلگت) کا 54واں یوم وفات پورے عقیدت و احترام کے ساتھ منایا گیا۔ اس تقریب سے مہمان خصوصی حضرت آیت اللہ العظمٰی سید ابوالقاسم خوانساری ریاضی (گلگت) کے نواسے آیت اللہ سید حسن علوی خوانساری نے خطاب کیا، جس میں موصوف کی شخصیت پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ تبلیغ دین کیلئے قوم و قبیلہ مہم نہیں، جہاں موقع میسر ہو، وہاں تبلیغ کریں، اسی وجہ سے میرے نانا سرزمین گلگت کی طرف آئے۔ وہ نابغہ انسان تھے، جن کو بہت سے علوم پر عبور حاصل تھا۔ بغداد یونیورسٹی کے اساتید جب ان کے پاس ریاضی پڑھنے کیلئے آئے تو انہوں نے کہا "اگر آپ ایک گھنٹہ ریاضی کیلئے وقف کرسکتے ہیں تو ایک گھنٹہ دینی علوم کیلئے بھی وقف کریں، تاکہ ہم آپس میں مباحثہ کرسکیں۔" ان کی ریاضی میں پانچ جلدوں پر مشتمل کتاب چھپنے کے مرحلے میں ہے۔ انہوں بارہ ہزار بغیر "الف" کے اشعار بھی کہے ہیں۔

آیت اللہ سید حسن علوی خوانساری نے آخر میں گلگت کے تمام طلاب کا شکریہ بھی ادا کیا۔ واضح رہے کہ حضرت آیت اللہ العظمٰی سید ابوالقاسم خوانساری ابن سید محمود 14 شوال المعظم 1309ء بدھ کی صبح ایران کے شھر خوانسار میں پیدا ہوئے تھے، ابتدائی تعلیم کے بعد حوزہ علمیہ نجف اشرف چلے گئے، جہاں وہ سال ہا سال تلاش و کوشش کے بعد مقام مرجعیت پر فائز ہوئے۔ گلگت "نگر" کے بادشاہ نے اس وقت کے مرجع عظیم سید الوالحسن اصفہانی کو خط لکھ کر تقاضا کیا کہ اس منطقہ میں الٰہی قوانین کے نفاذ کیلئے ایک فقیہ جامع الشرائط، عادل... کی ضرورت ہے، تاکہ روئے زمین موحدین سے پُر ہو جائے۔ حضرت آیت اللہ العظمٰی سید ابوالحسن اصفہانی نے ان کا انتخاب کیا اور وہ کشمیر کے راستے 1936ء کو نگر پہنچے، جہان دین الٰہی کی تبلیغ و ترویج میں مصروف عمل رہے۔ بالآخر وہ 10 جنوری 1963ء کو اس دار فانی کو وداع کر گئے۔ انہیں گلگت کے علاقے "مجینی محلّہ" میں سپرد خاک کر دیا گیا، جہان آج بھی ان کے عقیدتمند ان کی زیارت کیلئے جاتے  ہیں اور فاتحہ خوانی کرتے ہیں۔ وَسَلَامٌ عَلَيْهِ يَوْمَ وُلِدَ وَيَوْمَ يَمُوْتُ وَيَوْمَ يُبْعَثُ حَيًّا (سورہ مریم آیت15)
خبر کا کوڈ : 607268
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

منتخب
ہماری پیشکش