0
Saturday 11 Mar 2017 13:12
آج پاکستان اور دنیا بھر میں "دین امن" کے نام پر نفرت اور انتہا پسندی پھیلائی جا رہی ہے

دہشتگردوں نے جہاد کے پاکیزہ تصور کو مسخ کیا، دہشتگردی کیلئے دینی دلائل تراشے جاتے ہیں، جسے علماء نے رد کرنا ہے، نواز شریف

علماء نے صرف فرقہ پرستی ہی نہیں بلکہ صوبائیت اور علاقائیت پھیلانے والوں کیخلاف بھی آواز اٹھانی ہے
دہشتگردوں نے جہاد کے پاکیزہ تصور کو مسخ کیا، دہشتگردی کیلئے دینی دلائل تراشے جاتے ہیں، جسے علماء نے رد کرنا ہے، نواز شریف
اسلام ٹائمز۔ لاہور کی ممتاز دینی درسگاہ جامعہ نعیمیہ میں مفتی سرفراز حسین نعیمی شہید کی برسی کی مناسبت سے سیمینار کا انعقاد کیا گیا، جس میں وزیراعظم پاکستان میں نواز شریف نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے میاں نواز شریف کا کہنا تھا کہ جامعہ نعیمیہ میں آمد ہمیشہ ان کیلئے روحانی تجربہ رہی ہے، جامعہ نعیمیہ میں عشق مصطفٰیﷺ کی مہک ہے، جامعہ نعیمیہ کو سرفراز نعیمی نے وحدت ملت کیلئے استعمال کیا۔ نواز شریف نے کہا کہ دنیا میں اسلام کے نام پر نفرت پھیلائی جا رہی ہے، اس نفرت کا تدارک علماء کے پاس ہے، جامعہ نعیمیہ میں ہمیشہ اتحاد و وحدت کی بات کی گئی، امن کے پیامبر اس ادارے میں بھی خون کی ہولی کھیلی گئی۔ نواز شریف نے کہا کہ مفتی سرفراز نعیمی کو اسی ادارے میں شہید کیا گیا، کیا وہ مسلمان ہوسکتے ہیں، جنہوں نے بےدردی سے سرفراز نعیمی کو شہید کیا۔ نواز شریف نے کہا کہ اللہ نے ہمیں کامیابی دی اور دہشتگردوں کے ہاتھ ٹوٹ گئے، جیسے ابولہب کے ہاتھ ٹوٹے تھے، البتہ دہشتگردی کے اکا دکا واقعات ہو رہے ہیں، لیکن ان کا بھی محاسبہ کر رہے ہیں۔ نواز شریف نے کہا کہ دہشتگردی کیخلاف کامیابی علماء کے تعاون کے بغیر ممکن نہیں، دہشتگردی کی بنیاد انتہا پسندی میں ہیں، دہشتگردی کیلئے جہاد کے پاکیزہ تصور کو مسخ کیا گیا۔

وزیراعظم پاکستان نے کہا کہ دہشتگردوں نے مسلمان معاشروں کو مقتل میں بدل دیا، پہلے تکفیریت کو فروغ دیا گیا، پھر قتل و غارت کی گئی، علماء نے جان ہتھیلی پر رکھ کر تکفیریوں کیخلاف فتوے دیئے، فتوے کی پاداش میں مفتی سرفراز حسین نعیمی کو شہید کر دیا گیا، ہمیں قوم کو متبادل بیانیہ دینا ہوگا، جس کا پیغام امن ہو، ہمارے اسلاف نے مذہب کے نام پر قتل و غارت کی مذمت کی، اتحاد و وحدت کی اساس پر معاشرے کی تعمیر کی جانی چاہیے۔ نواز شریف نے کہا کہ نئی نسل کی تربیت اتحاد کے بیانیے پر ہی کی جائے، اسلام مسلکی بنیاد پر قتل وغارت کی اجازت نہیں دیتا۔  وزیراعظم پاکستان نے کہا کہ علماء کی ذمہ داری ہے کہ سماج کو اصل اسلامی عقائد بتائیں، دیکھنا ہوگا دینی ادارے مبلغ پیدا کر رہے ہیں یا فرقہ پرست، مفتی سرفراز نے اپنے رویے سے ثابت کیا علمی اختلاف تقرقہ بندی نہیں۔ نواز شریف نے کہا کہ امام ابو حنیفہ، امام جعفر صادق، امام مالک اور امام شافعی کی فقہا موجود ہیں، چاروں آئمہ نے علمی اختلاف کیا لیکن قتل وغارت کی اجازت نہیں دی۔ نواز شریف نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ جامعہ نعیمیہ کی طرح تمام مدارس امن کا پرچار کریں، علماء کے پاس منبر ابلاغ کا بہترین ذریعہ ہے،منبر سے وحدت کا پیغام دے کر دشمنوں کو ناکام کیا جا سکتا ہے۔ وزیراعظم پاکستان نے کہا کہ مسلم لیگ نے پورے برصغیر کے مسلمانوں کو متحد کیا تھا، آج بھی مسلم لیگ قوم کومتحد کرے گی، ہم پختون پنجابی کو لڑانے والوں کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے، پی ایس ایل نے دہشتگردوں کیخلاف ریفرنڈم کرا دیا ہے، پوری پاکستانی قوم نے دہشتگردوں کو مسترد کر دیا ہے، منبر سے مسلکی اختلافات اور صوبائیت اور لسانیت کیخلاف بھی آواز بلند کی جائے۔

دیگر ذرائع کے مطابق وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ ریاست دہشت گردوں کا کھوج لگا رہی ہے، مگر علماء کرام کے کردار کے بغیر دہشت گردی کا خاتمہ ممکن نہیں۔ جامعہ نعیمیہ میں اتحاد بین المسلمین کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کی بنیادیں انہتا پسندی میں ہیں، مگر اللہ نے حکومت کی مدد کی اور دہشت گردوں کی کمر ٹوٹ گئی۔ تاہم وزیراعظم نواز شریف نے تسلیم کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں اب بھی دہشت گردی کے تھوڑے بہت واقعات رونما ہو رہے ہیں اور معاشرے میں ایسے لوگ موجود ہیں، جو دہشت گردوں کے سہولت کار بنے ہوئے ہیں، مگر حکومت ان کا کھوج لگا رہی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ دہشت گردی کرنے کے لئے دینی دلائل استعمال کئے جاتے ہیں، جنہیں ہمیں مسترد کرنا ہے، دہشت گردی کے خلاف حتمی اور یقینی کامیابی کے لئے علماء کرام کا ساتھ ضروری ہے، عالم دین ریاست اور حکومت کا ساتھ دیں۔

وزیراعظم نے بتایا کہ انتہا پسندی اور جہاد 2 الگ چیزیں ہیں، مگر انتہا پسندوں نے جہاد کے نظریئے اور بیان کو مسخ کرکے دہشت گردی میں بدل دیا، پھر مسلمانوں کی تفریق کرنے کے بعد جہاد کے نام پر قتل کو جائز قرار دیا گیا، آج اس نظریئے اور اس بیان کو غلط ثابت کرنے اور اسے مسترد کرنے کی اشد ضرورت ہے اور یہ کام عالم دین ہی کرسکتے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ 2013ء میں جب عوام نے انہیں حکومت کرنے کا اختیار دیا، تب ان کے سامنے سب سے اہم بات ریاست کی جانب سے عوام کے جان و مال کی حفاظت کرنا تھی، کیونکہ یہ اس وقت اولین ضرورت تھے، جسے حکومت نے عوام کی مدد سے پورا کیا۔ نواز شریف کے مطابق حکومت نے سیاسی قیادت کو اکٹھا کیا، فوج کے جوانوں نے وطن کی حفاظت کے لئے اپنے سر ہتھیلیوں پر رکھے، پولیس نے دہشت گردوں کے خلاف کمر کس لی، سلامتی کے ادارے یکسو ہوئے، جبکہ سب سے بڑھ کر عوام نے بے مثال عزم کا مظاہرہ کیا۔ وزیراعظم نے واضح کیا کہ دہشت گردی کا کوئی مذہب نہیں ہے، حکومت عوام اور علماء دین کے تعاون سے ان شکست خوردہ اور مایوس عناصر کو شکست دے گی، جو قومی وحدت کے خلاف ہیں۔
خبر کا کوڈ : 617128
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش