0
Monday 17 Apr 2017 15:45

مشال خان کیخلاف توہین رسالت ﷺ کے کوئی ثبوت نہیں ملے، آئی جی خیبر پختونخوا

مشال خان کیخلاف توہین رسالت ﷺ کے کوئی ثبوت نہیں ملے، آئی جی خیبر پختونخوا
اسلام ٹائمز۔ انسپکٹر جنرل آف پولیس خیبر پختونخوا صلاح الدین محسود نے کہا ہے کہ عبدالولی خان یونیورسٹی مردان میں گستاخی رسالت کے الزام میں قتل ہونے والے مشال خان سمیت دیگر 2 طلباء کے خلاف گستاخی کے حوالہ سے ایسے کوئی شواہد نہیں ملے، جن کی روشنی میں ان کے خلاف عدالتی کارروائی کی جا سکے۔ سنٹرل پولیس آفس پشاور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے صلاح الدین محسود کا کہنا تھا کہ پولیس نے اس کیس کے حوالے سے کافی پیشرفت کی ہے اور گرفتار 22 ملزمان سے خاصی معلومات حاصل کی جا چکی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ مشال خان کے قتل کے واقعے سے قبل ہی یونیورسٹی انتظامیہ 3 طلباء مشال خان، عبداللہ اور زبیر کے خلاف اس حوالہ سے تفتیش کر رہی تھی۔ صلاح الدین محسود کا کہنا تھا کہ اس یونیورسٹی میں ڈسپلن کی خلاف ورزی سے متعلق شکایات آتی رہتی ہیں، جس کے باعث پولیس کا بھی وہاں آنا جانا رہتا ہے، حالانکہ یونیورسٹی نے سکیورٹی کیلئے 50 سابق سکیورٹی اہلکاروں کو بھی تعینات کیا ہوا ہے، تاہم اس کیس کے حوالے سے پولیس کو اس وقت اطلاع ملی جب بلوا ہو چکا تھا اور مشال کو قتل کیا جا چکا تھا، جبکہ ہجوم لاش کی بے حرمتی کے درپے تھا، پولیس افسران نے حکمت عملی اور زور کا استعمال کرکے لاش کو وہاں سے گاڑی کے ذریعے یونیورسٹی کی حدود سے باہر بھیج دیا۔

انھوں نے مزید کہا کہ پولیس نے مشتعل طلباء کو منتشر کرنے کیلئے لاٹھی چارج کیا اور 59 طلباء کو گرفتار کرکے تلاشی شروع کی جبکہ ان 59 طلباء میں چند کے کپڑے خون آلود تھے، تاہم کنٹرول حاصل کرنے کے بعد یونیورسٹی کو خالی کرا لیا گیا۔ مشال قتل کے حوالے سے گرفتاریوں پر بات کرتے ہوئے آئی جی، کے پی کا کہنا تھا کہ اب تک 22 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے، جن میں 16 قاتل بھی شامل ہیں جبکہ اس واقعہ کے اہم کردار بھی ان میں شامل ہیں، اس کے علاوہ مردان کے پولیس افسران قتل کے حوالے سے روزانہ کی بنیاد پر میٹنگ کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ تفتیش کے دائرہ کار کو وسیع رکھا ہے اور تمام پہلوؤں کو ملحوظ نظر رکھا گیا ہے، قتل کے وقوعے سے پہلے سوشل میڈیا پر پولیس کو کچھ نہیں مل رہا تھا، لیکن قتل کے بعد بہت کچھ کہا گیا ہے جس کیلئے ہم نے ایف آئی اے سے مدد مانگی ہے۔ آئی جی خیبر پختونخوا کا مزید کہنا تھا کہ ہم سائنسی خطوط پر تفتیش کر رہے ہیں اور پولیس کسی لحاظ سے بھی اپنی محنت میں کمی نہیں لائے گی۔ آئی جی پولیس کے مطابق نامزد ملزمان میں 16 جبکہ نشاندہی کی بنیاد پر 6 ملزمان کو گرفتار کیا جاچکا ہے اور مزید گرفتاریوں کیلئے دن رات چھاپوں کا سلسلہ جاری ہے۔ واقعہ میں زخمی ہونے والے طالبعلم عبداللہ نے 164 کے تحت اپنا بیان عدالت میں ریکارڈ کروا دیا ہے۔ یاد رہے کہ 13 اپریل کو مردان کی عبدالولی خان یونیورسٹی میں گستاخی رسول کے الزام میں شعبہ ابلاغ عامہ کے طالبعلم مشال خان کو تشدد کے بعد قتل کیا گیا تھا۔ پولیس نے تھانہ شیخ ملتون میں درج ایف آئی آر میں 20 ملزمان کو نامزد کیا تھا۔
خبر کا کوڈ : 628496
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش