0
Wednesday 26 Apr 2017 13:38
تہران عام تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کی تیاری، نگہداشت اور انکے استعمال کا مخالف ہے

ایران، امریکہ اور اسکے اتحادیوں کا ڈٹ کا مقابلہ کریگا، بریگیڈیئر جنرل حسین دھقان

دہشتگردوں پر شام کی قانونی حکومت کی کامیابی کے نتیجے میں خطے کے امن و استحکام کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی
ایران، امریکہ اور اسکے اتحادیوں کا ڈٹ کا مقابلہ کریگا، بریگیڈیئر جنرل حسین دھقان
اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوری ایران کے وزیر دفاع بریگیڈیئر جنرل حسین دھقان نے کہا ہے کہ تہران امریکہ اور تسلط پسند طاقتوں سے مرعوب ممالک کے خطرات کا ڈٹ کر مقابلہ کرے گا۔ ماسکو میں عالمی سکیورٹی کانفرنس کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ایران کے وزیر دفاع بریگیڈیئر جنرل حسین دھقان نے کہا کہ امریکہ اور مغربی ملکوں کے غیر قانونی اقدامات کی وجہ سے قوموں کے حق خود ارادیت، اقتدار اعلٰی کا احترام اور دیگر ملکوں کے اندرونی معاملات میں عدم مداخلت کا اصول خطرے میں پڑ گیا ہے۔ بریگیڈیئر جنرل حسین دھقان نے واضح کیا کہ امریکی صدر کے غیر ذمہ دارانہ بیانات، کردار اور فیصلوں نیز واشنگٹن، اسرائیل اور سعودی عرب کی جانب سے تکفیری دہشت گردوں کی مسلسل حمایت کے باعث عالمی سلامتی کو درپیش خطرات میں سنگیں اضافہ ہوگیا ہے۔ ایران کے وزیر دفاع نے اپنے خطاب میں دنیا بھر میں بے گناہوں کے قتل عام پر عالمی اداروں کی خاموشی اور دوہرے معیار کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ دنیا کو دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ٹھوس عزم و ارادے اور دہشت گردی کے اسباب اور جڑوں کو ختم کرنے کی ضرورت ہے۔

بریگیڈیئر جنرل حسین دھقان نے ایک بار پھر ایران کے اس موقف کا اعادہ کیا کہ تہران عام تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کی تیاری، نگہداشت اور ان کے استعمال کا مخالف ہے۔ انہوں نے کہا کہ عالمی عزم کے ذریعے مشرق وسطٰی میں اسرائیل کے ایٹمی ہتھیاروں کو نابود کرکے، خطے کی سلامتی کو یقینی بنایا جاسکتا ہے۔ ایران کے وزیر دفاع نے یہ بات بھی زور دیکر کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں تہران ماسکو تعاون جاری رہے گا اور دہشت گردوں پر شام کی قانونی حکومت کی کامیابی کے نتیجے میں خطے کے امن و استحکام کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔ قابل ذکر ہے کہ چھٹی عالمی سکیورٹی کانفرنس بدھ سے ماسکو میں شروع ہوگئی ہے، جس میں تکفیری گروہوں اور دہشت گردوں کی سرگرمیوں کے اثرات اور مشرق وسطٰی کی تازہ ترین صورتحال پر غور کیا جا رہا ہے۔ ماسکو سکیورٹی کانفرنس میں مختلف ملکوں کے وزرائے دفاع، مسلح افواج کے سربراہان اور اعلٰی فوجی افسران سمیت سات سو ماہرین شرکت کر رہے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 631227
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش