0
Tuesday 30 May 2017 23:00

64 کالعدم تنظیموں میں سے 41 سوشل میڈیا پر بھرپور انداز میں سرگرم

64 کالعدم تنظیموں میں سے 41 سوشل میڈیا پر بھرپور انداز  میں سرگرم
اسلام ٹائمز۔ ملک میں کالعدم قرار دی گئی 64 میں سے 41 مذہبی، فرقہ وارانہ، علیحدگی پسند اور دہشت گرد تنظیمیں سوشل میڈیا پر بھرپور انداز میں سرگرم ہیں۔ یہ تنظیمیں کسی روک ٹوک کے بغیر اپنے ایجنڈے کی تکمیل میں مصروف ہیں، حکومتی اداروں کا کہنا ہے کہ جب تک شکایت نہ ملے، از خود کارروائی نہیں کی جاسکتی۔ پاکستان میں 2 کروڑ 50 لاکھ سے زائد فیس بک صارفین میں سے بڑی تعداد ان نامی، بے نامی یا فرضی نام سے بنائے گئے اکاؤنٹس پر مشتمل ہے، جو مذہبی و فرقہ وارانہ، انتہاء پسند اور دہشت گرد تنظیموں کے ہیں اور جنہیں حکومت نے کاغذات میں تو کالعدم قرار دے رکھا ہے، مگر ان کے خلاف کبھی کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ قانون کے مطابق کوئی کالعدم تنظیم کام نہیں کرسکتی اور نہ ہی پراپیگنڈے کے لئے سوشل میڈیا کا سہارا لے سکتی ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں کالعدم قرار دی گئی 64 میں سے 41 تنظیمیں جن میں بلوچستان اور سندھ میں کام کرنے والی علیحدگی پسند تنظیمیں بھی شامل ہیں، انٹرنیٹ کے ذریعے سوشل میڈیا پر سرگرم ہیں۔ ان میں سوشل میڈیا پر سب سے زیادہ سرگرم تنظیم کالعدم اہلسنت والجماعت ہے، جس کے 200 سے زائد پیجز اور گروپس ہیں، کالعدم جئے سندھ متحدہ محاذ کے 160، سپاہ صحابہ کے 148، بلوچستان اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد کے54، سپاہ محمد کے 45 صفحات اور گروپس ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث کالعدم تنظیموں لشکر جھنگوی، تحریک طالبان پاکستان، تحریک طالبان سوات، نفاذ شریعت محمدی، جماعت الحرار، 313 بریگیڈ اور کئی دیگر مسلکی اور علیحدگی پسند تنظیمیں کھلم کھلا اپنے زہریلے پروپیگنڈے کے ذریعے ریاستی اداروں کو چیلنج کر رہی ہیں، ان میں سے کئی تنظیمیں اپنے عقائد کی ترویج کے ساتھ اسلحے، آلات اور دہشت گردی کی ترغیب اور تربیت بھی دے رہی ہیں۔ ان کالعدم تنظیموں کے یو آر ایل کراچی، لاہور، کوئٹہ، پشاور، ملتان سمیت دیگر بڑے شہروں سے بنائے گئے ہیں، ان تنظیموں کی ویب سائٹس سے منسلک اکثر لوگ یونیورسٹیوں کے ڈگریاں یافتہ بھی ہیں۔ ان کالعدم تنظیموں کی سوشل میڈیا تک رسائی اور پروپیگنڈہ پھیلانے کے خلاف سرکاری سطح پر اقدامات کرنے کے اعلانات تو کئے گئے، مگر عملی طور پر کوئی اقدامات نہ ہونے کے برابر ہیں۔ پی ٹی اے حکام کے مطابق ان کے پاس کالعدم تنظیموں، مذہبی انتہاپسندانہ، فرقہ وارانہ مواد سمیت ویب پیجز کو بلاک کرنے کی صلاحیت موجود ہے، لیکن کارروائی صرف شکایت کی بنیاد پر کی جاتی ہے۔ وزارت داخلہ، وزارت خارجہ، پولیس، سکیورٹی ایجنسیاں یا عام آدمی کی جانب سے کی گئی شکایت کے بعد ہی ایکشن لیا جاتا ہے۔ وزارت خارجہ نے اقوام متحدہ کی قرارداد کی روشنی میں 47 تنظیموں کے خلاف شکایات پر ان کے یو آر ایل بند کر دیئے۔ حکام کا کہنا ہے کہ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی اپنے طور پر کوئی کارروائی کرنے کی مجاز نہیں۔ پی ٹی اے نے شکایات موصول ہونے پر فیس بک کے ذریعے مذہبی انتہاپسندی اور توہین رسالت کے ہزاروں لنک بند کئے۔ حکام کا کہنا ہے کہ یہ ایک مسلسل عمل ہے، مزید اقدامات کے لئے فیس بک سے رابطے میں ہیں۔
خبر کا کوڈ : 641937
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش