0
Wednesday 10 Jun 2009 11:04

عسکریت پسندوں کو حوالے کرنے سے انکار پر بنوں میں آپریشن،گولہ باری سے 20 ہلاک ،سوات میں فضل اللہ کا ہیڈ کوارٹر تباہ

عسکریت پسندوں کو حوالے کرنے سے انکار پر بنوں میں آپریشن،گولہ باری سے 20 ہلاک ،سوات میں فضل اللہ کا ہیڈ کوارٹر تباہ
لکی مروت ، پشاور ، اسلام آباد : رزمک کیڈٹ کالج کے طلبہ کے اغوا میں ملوث ہونے کے شواہد ملنے کے بعد ایف آر بنوں میں سکیورٹی فورسز نے جانی خیل قبائل کے خلاف آپریشن شروع کر دیا، بھاری توپ خانے سے گولہ باری کی گئی جس سے 20 شدت پسند ہلاک اور 5 گاڑیاں تباہ ہو گئیں۔ بنوں کے علاقوں میں گولہ باری کے باعث وسیع پیمانے پر نقل مکانی شروع ہو گئی اور علاقے میں کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے۔ جبکہ بازار اور داخلی راستے بند ہو گئے ہیں اور حکم نہ ماننے پر 27 افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے اور یونیورسٹی کو بند کر کے امتحانات ملتوی کر دئیے گئے ہیں۔ قبائل نے اعلان کیا ہے کہ آپریشن کے باعث ہم امن معاہدے سے دستبردار ہو سکتے ہیں اور اس کی ذمہ دار حکومت ہو گی۔ جبکہ جانی خیل اور بکا خیل قبائل کی املاک سیل کر دی گئی ہیں،امام ڈھیری میں فضل اللہ کے مرکز کو بموں سے اڑا دیا گیا جبکہ مولوی فضل اللہ کے استاد ولی اللہ نے گرفتاری دے دی اور کالعدم تحریک نفاذ شریعت محمدی کے اہم کمانڈر اقبال خان سمیت 26 شدت پسندوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے اور شدت پسندوں نے 3 سکولوں کو تباہ کر دیا۔ مہمند ایجنسی میں سکیورٹی چیک پوسٹ پر عسکریت پسندوں کے حملے میں 11 اہلکار زخمی ہو گئے۔ دیربالا میں لشکر نے 4 گاؤں آزاد کرا لئے اور آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ سکیورٹی فورسز نے کالام اور بشام کے علاقے کلیئر کر دئیے ہیں جبکہ 24 گھنٹوں میں 27 عسکریت پسند ہلاک اور ایک اہلکار شہید ہوا۔ طالبان نے تحریک شریعت کے 100 کارکنوں کو یرغمال بنا لیا ہے اور ان دونوں میں اختلافات شدت اختیار کر گئے ہیں اور طالبان کے ہی ایک گروپ نے بیت اللہ محسود کے ساتھ مل کر فوج کے خلاف کارروائیوں سے انکار کر دیا ہے۔ بٹ خیلہ ہسپتال سے عسکریت پسند اپنے ساتھی کی نعش اٹھا کر لے گئے۔ دیربالا سے کمانڈر عابد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ میدان میں شدت پسندوں نے 2 پلوں اور 3 سکولوں کو دھماکہ خیز مواد سے اڑا دیا۔ جبکہ ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔ آن لائن کے مطابق پولیٹیکل انتظامیہ کے حکام نے بکا خیل اور جانی خیل قبائل کو ان علاقوں سے شدت پسندوں اور انتہا پسندوں کو سکیورٹی فورسز کے حوالے کرنے کیلئے وارننگ دی تھی جبکہ قبائلیوں کا مؤقف تھا کہ یہاں پر جنگجو اور شدت پسند موجود نہیں اور پھر ان دونوں قبائل کے ساتھ پولیٹیکل انتظامیہ اور کمشنر بنوں کے مذاکرات ہوئے جو نتیجہ خیر ثابت نہ ہو سکے جس پر گذشتہ روز بنوں کے مختلف علاقوں میں کرفیو نافذ کر دیا گیا اور شام کو جانی خیل قبائل کے خلاف آپریشن شروع کر دیا گیا۔ ذرائع کے مطابق جانی خیل قبائل کے بارے میں مزید بتایا گیا ہے کہ وہ سرحد کے بڑے شہروں اور قصبوں پر حملوں کی منصوبہ بندی بھی کر رہا تھا اور بنوں کینٹ حملے میں بھی ملوث رہا ہے۔ آئی این پی کے مطابق ایف آر بنوں میں ہونے والے آپریشن میں گن شپ ہیلی کاپٹروں کے استعمال کا بھی امکان ہے،سرچ آپریشن کے دوران مختلف علاقوں سے 24 مشتبہ افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے جبکہ بنوں شہر میں امن وامان برقرار رکھنے کیلئے غیر معینہ مدت تک کرفیو لگا دیا گیا ہے اور سکیورٹی فورسز کے دستوں نے گشت شروع کر دیا ہے۔ کرفیو کے اعلان کے ساتھ ہی بنوں کے چھ تھانوں کی حدود میں تمام کاروباری مراکز بند کر دیئے گئے اور لوگ گھروں تک محدود ہو کر رہ گئے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ جنرل بس سٹینڈ کو بھی خالی کرا لیا گیا ہے اور شہر کے تمام داخلی راستے بھی بند کر دیئے گئے ہیں۔ کرفیو کے باعث سائنس اینڈ ٹیکنالوجی یونیورسٹی کے زیر انتظام کل ہونیوالے امتحانات بھی اکیس جون تک ملتوی کر دیئے گئے ہیں۔ آئی ایس پی آر کے بیان میں کہا گیا ہے کہ آپریشن راہ راست میں سکیورٹی فورسز نے مالاکنڈ ڈویژن کے مختلف علاقوں میں شدت پسندوں کو پسپا کر دیا اور 24 گھنٹوں میں 27 شدت پسند ہلاک اور 22 کو گرفتار کیا ہے، جھڑپوں میں ایک جوان جاں بحق اور 9 زخمی ہوئے ہیں جبکہ امام ڈھیری میں شدت پسندوں کا ہیڈ کوارٹر بھی تباہ کر دیا گیا ہے۔ سوات میں سرچ آپریشن کے دوران 14 شدت پسند ہلاک ہوئے اور 22 کو گرفتار کیا گیا، شدت پسندوں کے ساتھ ہونیوالی جھڑپ کے دوران 6 جوان زخمی ہوئے جبکہ ایک سرنگ بھی شدت پسندوں سے خالی کراتے ہوئے ان کے قبضے سے ہتھیار برآمد کئے گئے ہیں۔ سوات میں طالبان امیر مولوی فضل اللہ کے ہیڈ کوارٹرز امام ڈھیری کو بموں سے اڑا دیا گیا ہے ۔ ذرائع کے مطابق اس ہیڈ کواٹرز میں 20 سے زائد رہائشی کمرے تھے اور اس پر ایک کروڑ روپے سے زائد خرچ ہوئے تھے اور یہ رقم چندہ وصول کر کے بنایا گیا تھا۔ یہ مرکز دریائے سوات کے کنارے واقع ہے۔ اس ہیڈ کوراٹرز کو بموں سے اڑایا گیا،سکیورٹی فورسز نے اس امر کی تصدیق کی ہے کہ اسے سکیورٹی فورسز نے اڑایا ہے۔ ذرائع کے مطابق 3 سے چار زوردار دھماکے ہوئے جس سے مین عمارت اور مدرسہ زمین بوس ہو گیا ہے اور مسجد کو زیادہ نقصان نہیں پہنچا۔ تحریک نفاذ شریعت محمدی سوات کے امیر اقبال خان کو قانون نافذ کرنیوالے اداروں نے حراست میں لے لیا جبکہ مولانا ولی اللہ کابل گرامی نے شانگلہ میں خود کو سکیورٹی فورسز کے حوالے کردیا۔ نجی ٹی وی کے مطابق اقبال خان کو پشاور کے علاقے حیات آباد سے حراست میں لیا گیا جو 1989ء سے کالعدم تنظیم سے منسلک ہیں جبکہ مولانا ولی اللہ تحریک نفاذ شریعت محمدی کے زبردست حامی ہیں۔ اقبال خان کے ساتھ ان کے بھتیجے اور قریبی رشتہ دار کو بھی گرفتار کر لیا گیا۔ شدت پسندوں نے تحصیل میدان میں لڑکیوں کے مزید تین سکولوں کو آگ لگا کر جلا دیا۔ پشاور کے علاقے فقیر آباد میں نامعلوم افراد نے فائرنگ کر کے مہمند ایجنسی کے سابق رکن قومی اسمبلی اور فاٹا گرینڈ جرگے کے اہم راہنما حاجی فضل منان کو قتل کر دیا۔
خبر کا کوڈ : 6485
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

منتخب
ہماری پیشکش