0
Sunday 25 Jun 2017 13:07

عرب ممالک کے قطر سے مطالبات خود مختاری میں مداخلت اور غیر قانونی ہیں، طیب اردوگان

عرب ممالک کے قطر سے مطالبات خود مختاری میں مداخلت اور غیر قانونی ہیں، طیب اردوگان
اسلام ٹائمز۔ ترکی کے صدر رجب طیب اردوگان نے قطر میں ترک فوجی کیمپ کو ختم کرنے کے مطالبے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ چار عرب ممالک کی جانب سے مطالبات کی لمبی فہرست جاری کرنا خلیجی ریاست کی خود مختاری پر غیر قانونی مداخلت ہے۔ طیب اردوگان نے قطر کی حمایت میں اپنے بیان میں کہا کہ ترک فوجیوں کو واپس بلانے کا مطالبہ گستاخی کے مترادف ہے اور دوحا کی جانب سے اپنایا گیا موقف صحیح قدم ہے۔ خیال رہے کہ 5 جون کو سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، بحرین اور مصر نے قطر پر دہشت گردوں کی معاونت کا الزام عائد کرتے ہوئے سفارتی تعلقات منقطع کرنے کا اعلان کیا تھا۔ چاروں عرب ممالک نے قطر سے سفارتی تعلقات کی بحالی کے لئے الجزیرہ ٹی وی کی بندش، ترک فوجی بیس کو ختم کرنے اور ایران سے تعلقات کو ختم کرنے سمیت 13 مطالبات پیش کر دیئے تھے، تاہم قطر نے مطالبات کا جائزہ لینے کے بعد جواب دیا تھا کہ یہ مطالبات غیر منطقی اور ناقابل قبول ہیں۔

طیب اردوگان نے نماز عیدالفطر کی ادائیگی کے بعد استبول میں ایک مسجد کے باہر اپنی گفتگو میں کہا کہ ہم قطر کی جانب سے 13 مطالبات کے حوالے سے اپنائے گئے رویئے کی منظوری دیتے ہیں اور اس پر انہیں خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ 13 مطالبات کا یہ رویہ بین الاقوامی قانون کے خلاف ہے، کیونکہ آپ کسی بھی ملک کی خود مختاری پر حملہ یا مداخلت نہیں کرسکتے۔ واضح رہے کہ ترکی خطے میں قطر کا بڑا اتحادی ملک ہے جبکہ ہمسائیوں کی جانب سے تمام راستے منقطع کئے جانے کے بعد ترکی نے روزمرہ اشیا کے 100 کارگو جہاز بھیجے ہیں۔ ترکی نے اپنے مزید فوجیوں کو دوحا بھییجنے کے لئے پارلیمنٹ سے قانون بھی پاس کیا تھا۔ قطر نے عرب ممالک کے مطالبات کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ مطالبات نامناسب اور ناقابل عمل ہیں جبکہ الجزیرہ ٹی وی نے بھی بندش کے مطالبات کو مسترد کرتے ہوئے کہا یہ خطے میں جمہوریت کی آواز کو بند کرنے کی ایک کوشش ہے۔ الجزیرہ کا کہنا تھا کہ وہ کسی حکومت یا اتھارٹی سے مرعوب نہیں ہوتے اور اپنا کام پیشہ وارانہ انداز میں جاری رکھیں گے جبکہ بندش کا مطالبہ آزادی اظہار پر پابندی کے مترادف ہے۔
خبر کا کوڈ : 648774
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش