0
Friday 15 Apr 2011 00:54

بھٹو کیس کا دوبارہ جائزہ لیا تو یہ مثال بن جائیگی، چیف جسٹس

بھٹو کیس کا دوبارہ جائزہ لیا تو یہ مثال بن جائیگی، چیف جسٹس
اسلام آباد:اسلام ٹائمز۔چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے ریفرنس کی سماعت کی۔ صدر کے وکیل بابر اعوان نے عدالت کی ہدایت پر ریفرنس کا متن پڑھا تو چیف جسٹس نے نشاندہی کی کہ ریفرنس کے مسودے میں سقم موجود ہیں جن کی اصلاح ہو سکتی ہے۔آرٹیکل ایک سوچھیاسی کےتحت سپریم کورٹ سے رائے حاصل کرنے کیلئے مخصوص سوال ضروری ہیں۔ چیف جسٹس کا کہنا تھاکہ اس مقدمہ کےازسر نو جائزے سے کئی کیس دوبارہ کھل جائیں گے، ہر شخص اس کا حوالہ دے گا اور عدالت کیلئے مشکل ہوگا کہ انہیں اس سے باز رکھے۔
ان کا کہنا تھا کہ بھٹو کی سزا کی عوامی اہمیت مسلم ہے لیکن قانونی سوال کا پہلو تشنہ ہے۔ بابر اعوان نے عدالت میں تو اس نکتے کا جواب نہیں دیا لیکن میڈیا کے سامنے ان کا کہنا تھا کہ قانونی نکتہ کسے کہتے ہیں؟ اس کا فیصلہ صدر مملکت نے کرنا ہوتا ہے ۔ ممتاز قانون دان عبدالحفیظ پیرزادہ کی رائے میں صدارتی ریفرنس کے متن میں سوال موجود ہے۔ انکا کہنا تھا کہ عدالت نے گواہی کیلئے طلب کیا تو وہ ضرور پیش ہوں گے۔
قانونی حلقے چیف جسٹس کی جانب سے دیئے گئے ان ریمارکس کو بہت اہمیت دےرہےہیں کہ بھارت میں تو عدالتوں کو سابق مقدمات کی اصلاح کیلئے اختیار سماعت دیا گیا ہے لیکن پاکستان میں ایسا کوئی قانون موجود نہیں۔

خبر کا کوڈ : 65386
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش