0
Sunday 29 Oct 2017 14:04
اگر جامع ایٹمی معاہدہ ختم ہوتا ہے تو اسکے غیر متوقع نتائج سامنے آئینگے، علی اکبر صالحی

ایران نے جامع ایٹمی معاہدے میں جو عہد کیا، اس پر پوری طرح عمل کر رہا ہے، یوکیا امانو

ایٹمی معاہدے کی خلاف ورزی کی گئی تو ایران 4 دن کے اندر فردو سائٹ میں یورینیئم کی 20 فیصد افزودگی شروع کرسکتا ہے
ایران نے جامع ایٹمی معاہدے میں جو عہد کیا، اس پر پوری طرح عمل کر رہا ہے، یوکیا امانو
اسلام ٹائمز۔ جوہری توانائی کی عالمی ایجنسی آئی اے ای اے کے سربراہ یوکیا امانو نے ایران کے محکمہ ایٹمی توانائی کے سربراہ ڈاکٹر علی اکبر صالی سے ملاقات میں فوجی مراکز کے معائنے کی درخواست نہیں کی ہے۔ جوہری توانائی کی عالمی ایجنسی آئی اے ای اے کے سربراہ یوکیا امانو نے اتوار کی صبح تہران میں ایران کے محکمہ جوہری توانائی کے سربراہ  ڈاکٹر علی اکبر صالحی سے ملاقات اور گفتگو کی۔ اس ملاقات کے بعد ڈاکٹر علی اکبر صالحی نے ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب میں بتایا کہ اس ملاقات میں جامع ایٹمی معاہدے، سیف گارڈ کے نظام اور پروٹوکول سے متعلق مسائل پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ڈاکٹر علی اکبر صالحی نے بتایا کہ آئی اے ای اے کے سربراہ یوکیا امانو نے اس ملاقات میں ایران کے فوجی مراکز کے معائنے کی کوئی درخواست نہیں کی۔ انہوں نے کہا کہ ایٹمی معاہدے سے متعلق مشترکہ جامع ایکشن پلان، ایڈیشنل پروٹوکول اور سیف گارڈ کے نظام میں فوجی مراکز کے معائنے کی کوئی شق شامل نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ یوکیا امانو سے ملاقات میں اس موضوع پر کوئی بات نہیں ہوئی ہے۔ ایران کے محکمہ جوہری توانائی کے سربراہ نے کہا کہ ایران جامع ایٹمی معاہدے کو اہمیت دیتا ہے اور اس کو جاری رکھے جانے کا خواہشمند ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر جامع ایٹمی معاہدے کی خلاف ورزی کی گئی تو اسلامی جمہوریہ ایران چار دن کے اندر فردو سائٹ میں یورینیئم کی بیس فیصد افزودگی شروع کرسکتا ہے اور ڈیڑھ سال میں اس کو ایک لاکھ ایس ڈبلیو یو تک پہنچایا سکتا ہے۔

ڈاکٹر علی اکبر صالحی نے کہا کہ اگر جامع ایٹمی معاہدہ ختم ہوتا ہے تو اس کے غیر متوقع نتائج سامنے آئیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اس صورت میں این پی ٹی اور دیگر بین الاقوامی معاہدوں پر سوالیہ نشان لگ جائے گا۔ ایران کے محکمہ جوہری توانائی کے سربراہ نے کہا کہ آئی اے ای اے کے ڈائریکٹر جنرل یوکیا امانو، اپنی درخواست پر تہران آئے ہیں اور ان کے ساتھ مذاکرات بہت اچھے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جوہری توانائی کی عالمی ایجنسی آئی اے ای اے نے اب تک اپنی آٹھ رپورٹوں میں اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ایران جامع ایٹمی معاہدے کی پابندی کر رہا ہے۔ ڈاکٹر صالحی نے بتایا کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے یوکیا امانو سے درخواست کی ہے کہ آئی اے ای اے اسی طرح غیر جانبداری کے ساتھ اپنا کام جاری رکھے۔ جوہری توانائی کی عالمی ایجنسی آئی اے ای اے کے سربراہ یوکیا امانو نے بھی اس موقع پر اپنی گفتگو میں ایک بار پھر اس بات کی تصدیق کی کہ ایران ایٹمی معاہدے کی مکمل پابندی کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جامع ایٹمی معاہدے کے دوسرے فریقوں کو بھی معاہدے کی پابندی کرنی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ آئی اے ای اے نے جنوری دو ہزار سولہ سے، ایران کی جانب  سے جامع ایٹمی معاہدے کی پابندی کا مشاہدہ کیا ہے۔ یوکیا امانو نے کہا کہ جوہری توانائی کی عالمی ایجنسی سمجھتی ہے کہ جامع ایٹمی معاہدہ، ایک بڑی کامیابی اور صداقت پرکھنے کی اہم دستاویز ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ اس بات کی تصدیق کرسکتے ہیں کہ ایران نے جامع ایٹمی معاہدے میں جو عہد کیا ہے، اس پر عمل کر رہا ہے۔ جوہری توانائی کی عالمی ایجنسی آئی اے ای اے کے سربراہ یوکیا امانو سنیچر کی رات تہران پہنچے۔ 
خبر کا کوڈ : 680041
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش