0
Sunday 12 Nov 2017 17:14

لبنان کے وزیراعظم کا استعفٰی، سعودی عرب مطلوبہ نتائج حاصل نہیں کرسکا

لبنان کے وزیراعظم کا استعفٰی، سعودی عرب مطلوبہ نتائج حاصل نہیں کرسکا
اسلام ٹائمز۔ لبنان کے وزیراعظم سعد حریری کے سعودی عرب میں مستعفی ہونے کے اعلان کے بعد یہ خیال کیا جا رہا ہے کہ شاید سعودی عرب نے لبنان کے وزیراعظم کو یرغمال بنا رکھا ہے، لیکن ان کی بیروت حکومت کے خاتمے کی کوشش ظاہر ہو جانے، لبنان میں کابینہ کو توڑنے اور حزب اللہ کے وزیروں کو ہٹانے کے لئے منصوبہ بندی کرنے پر لبنان کے عوام سعودی عرب کے خلاف متحد ہوگئے۔ لبنانی حکومت نے حال ہی میں اعلان کیا تھا کہ وہ سعد حریری کا استعفٰی منظور نہیں کرے گی، جو انہوں نے ریاض میں دیا تھا۔ گذشتہ رات بیروت شہر کی مختلف گلیوں میں شہریوں کی جانب "ہم سب سعد ہیں" کے نعرے لگائے گئے، یہاں تک کہ لبنان کے سنی مسلمان سعودی عرب میں موجود اپنے ہم مسلک پر برہمی کا اظہار کرتے رہے۔ فرانس کے صدر ایمانوئیل میکرن نے 32 سالہ سعودی ولی عہد سے پوچھا کہ کیا سعد حریری کو حراست میں رکھا گیا ہے یا یرغمال بنا دیا گیا ہے۔؟ لبنان میں ایک خوف یہ بھی پایا جا رہا ہے کہ سعودی عرب نے اپنے ملک کے شہریوں سے بیروت چھوڑنے کی ہدایت کی ہے، جس کے پیش نظر خلیجی ریاست میں موجود تقریباً 2 لاکھ لبنانیوں کو بھی سعودی عرب چھوڑنے کا کہا جاسکتا ہے۔ یہ تمام لوگ زیادہ تر متوسط طبقے سے تعلق رکھتے ہیں، جو بینکوں اور حکومتی اداروں میں کام کرتے ہیں اور شاید سعودی عرب ان کے بغیر بھی کام کرسکتا ہے، لیکن ان کے انخلا کے حکم سے لبنان کی معیشت پر کافی گہرا اثر پڑے گا۔

وزیراعظم کی "قید" عیش و آرام کی ہے، کیونکہ وہ اپنی بیوی و بچوں کے ساتھ گھر میں ہیں، تاہم صارفین کو بیروت میں ان کے بینک بینک-میڈ سے ہزاروں ڈالرز نکالنے پر مجبور کر دیا۔ امریکی، برطانوی، یورپی یونین اور فرانسیسی سفارتکاروں کو ریاض میں حریری سے ملاقات کی اجازت دی گئی، لیکن سابق فرانسیسی صدر نکولس سارکوزی نے اس دورے کا یہ کہہ کر انکار کر دیا کہ یہ سعودی عرب کا اندرونی معاملہ ہے، جو اب واضح طور پر ایسا نہیں ہے۔ سعودی حکام اب کوشش کریں گے کہ لبنانی میں دوسری حکومت کا قیام کیا جائے اور خانہ جنگی سے قبل جس طرح دہائیوں سے شام کا کردار تھا وہ ادا کریں، شاید سعودی ولی عہد کا خیال ہے کہ وہ بشار اسد کی طرح بہت زیادہ طاقتور ہیں، لیکن لبنانی عوام دوبارہ بے وقوفی کا شکار ہونا نہیں چاہتے۔ لبنانی وزیراعظم سے اگلی ملاقات لبنان کی کیتھولک میرونائٹ پیٹرریش بیشارا رائے کریں گی، جو 12 نومبر کو سعودی عرب کے سرکاری دورے پر جائیں گی، رائے ایک مہذب اور غیر جانبدار شخصیت ہیں اور بظاہر انہیں سعد حریدی سے ملاقات کی اجازت دی جا سکتی ہے۔
خبر کا کوڈ : 682999
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش