0
Tuesday 14 Nov 2017 15:33

کراچی کے شہریوں کیلئے سانس لینے کی جگہ بھی نہیں چھوڑی گئی، سپریم کورٹ

کراچی کے شہریوں کیلئے سانس لینے کی جگہ بھی نہیں چھوڑی گئی، سپریم کورٹ
اسلام ٹائمز۔ شہر قائد میں نالوں پر تجاوزات کے معاملے پر سپریم کورٹ کراچی رجسٹری نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ شہر کو تباہ کردیا گیا اور لوگوں کے لئے سانس لینے کی بھی جگہ نہیں چھوڑی گئی۔ سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں نالے کی صفائی اور حدود کے تعین سے متعلق کے ایم سی کی درخواست کی سماعت ہوئی۔ اس موقع پر عدالت نے کراچی کا اصل ماسٹر پلان پیش نہ کرنے پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے سینئر ڈائریکٹر ماسٹر پلان محمد سرفراز خان سے استفسار کیا کہ آپ کراچی کے ساتھ کر کیا رہے ہیں، شہریوں کے لئے سانس لینے کی بھی جگہ نہیں چھوڑی۔ جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کراچی کو کیا اب شہر کہلانے کا لائق چھوڑا ہے۔ عدالت نے ریمارکس میں کہا کہ یہاں سے آپ کو سیدھا جیل بھیج دیتے ہیں، کیا اس لئے آپ کو مراعات اور تنخواہیں ملتی ہیں، شہر کو تباہ کردیا گیا اور نالے بند پڑے ہیں جب کہ اب نالوں پر تجاوزات قائم کرکے شہر کو مکمل ڈبونے کا پلان کر رہے ہیں، زرا سی بارش نے شہر کو ڈبو دیا مگر کسی نے کچھ سیکھا نہیں۔

عدالت نے ریمارکس دیئے کہ شہر کو ان اداروں کے حوالے نہیں کرسکتے، شارع فیصل سمیت کوئی سڑک سفر کرنے کے قابل نہیں جب کہ شہر کے گٹر اب بھی بھرے ہوئے ہیں۔ عدالتی ریمارکس پر ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا کہ 10 فٹ نالہ اور اطراف میں سڑک اب بھی موجود ہے جب کہ سینئر ڈائریکٹر ماسٹر پلان کا انکشاف کیا کہ نالے کی اصل چوڑائی 35 فٹ ہے، مارکیٹیں بنانے کی منظوری ایس بی سی اے نے خلافِ قانون دی۔ عدالت نے کراچی کا اصل ماسٹر پلان طلب کرتے ہوئے نالے کی اراضی پر قائم ہر قسم کی تجاوزات کے خاتمے کا حکم دیا ہے۔
خبر کا کوڈ : 683347
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش