0
Thursday 28 Apr 2011 03:28

پاک فوج کے پاس ڈرون گرانے کی صلاحیت ہے لیکن حکمرانوں کے پاس حکم دینے کی ہمت نہیں، مرزا اسلم بیگ

پاک فوج کے پاس ڈرون گرانے کی صلاحیت ہے لیکن حکمرانوں کے پاس حکم دینے کی ہمت نہیں، مرزا اسلم بیگ
اسلام آباد:اسلام ٹائمز۔ پارلیمنٹ میں بیٹھے لوگ امریکہ کی جانب دیکھتے ہیں، ان میں اتنی ہمت نہیں کہ وہ خارجہ پالیسی کو بدلیں، اگر پارلیمنٹ آج قرارداد منظور کر لے اور حکم دے تو پھر دیکھیں کہ فوج امریکہ کے ساتھ کیا کام کرتی ہے۔ جنرل ڑیٹائرڈ مرزا اسلم بیگ ایک نجی ٹی وی کے ٹاک شو میں گفتگو کر رہے تھے اس موقع پر اس کے جواب میں سینیئر تجزیہ کار ایاز وزیر کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ پہلے ہی اس کیخلاف چودہ نکات پر مشتمل قرارداد منظور کر چکی ہے لیکن فوج نے اس بارے میں کوئی اقدام نہیں کیے۔ انہوں نے کہا کہ پاک فوج کا کام سرحدوں کی حفاظت کرنا ہے لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ یہ کردار ادا نہیں کیا جا رہا۔ اس پر اسلم بیگ نے جواب دیا کہ اگر فوج مداخلت کرتی ہے کہا جاتا ہے کہ فوج اپنی حدود سے تجاوز کرتی ہے، لٰہذا یہ کام حکمرانوں کا ہے کہ وہ اس پر اپنی پالسی واضح کریں اور قرارداد منظور کرنے کے ساتھ پاک فوج کو حکم دیں پھر دیکھیں کہ ڈرون حملےکس انداز میں بند ہوتے ہیں۔
سنیئر تجزیہ کار کہنا تھا کہ اگر کیری لوگر بل سے متعلق بات ہوتی ہے تو فوج فورا مداخلت کرتی ہے، قومی حکومت کو ملک کے وسیع تر مفاد کی خاطر حکمرانوں کو گھر بھیجنا ہو تو فوجی قیادت ایک منٹ نہیں لگاتی لیکن ڈرون کے معاملے پر سب خاموش ہیں، انہوں نے کہا کہ اصل میں ڈر اس بات کا  ہے کہ امریکہ سے تعلقات خراب ہو جائیں گے اور اتحادی بننے کی بجائے دشمن بن جائیں گے اور حالت جنگ میں چلے جائیں گے۔ اُن کا کہنا تھا کہ یہ سب قیاس آرائیاں ہیں اگر جمہوری اور فوجی قیادت ہمت کریں اور قومی غیرت کا مظاہرہ کریں تو کچھ بھی نہیں ہو گا۔ امریکہ پاکستان سے جنگ نہیں لڑ سکتا۔ اگر ترکی اور ایران کی حکومت نے افغان جنگ میں اپنی فضائی حدود استعمال نہیں کرنے دیں تو ان پر کون سی قیامت آن پڑی۔ اس موقع پر سینئیر تجزیہ کار رحیم اللہ یوسف زئی کا کہنا تھا کہ اصل مسئلہ یہ ہے کہ پی پی اور اے این پی اندر سے ڈرون حملوں کے حامی ہیں لیکن عوام کے خوف کی وجہ سے یہ اوپن بات نہیں کرتے ان کا دشمن صرف طالبان ہیں اس لیئے یہ چاہتے ہیں کہ ڈرون کے ذریعے مرتے رہیں۔ اگر طالبان کا بس چلے تو  اے این پی کا ایک بندہ بھی نہ چھوڑیں۔ اُن کا کہنا تھا کہ ڈرون حملوں کو رکوانا اتنا اسان نہیں ہے ہاں اگر فوجی اور جمہوری طاقیں مل بیٹھیں تو ہر چیز ممکن ہے۔
خبر کا کوڈ : 68362
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش