0
Thursday 25 Jan 2018 01:31

گلگت بلتستان کے عوام کو سی پیک کے ثمرات سے محروم نہ رکھا جائے، سراج الحق

گلگت بلتستان کے عوام کو سی پیک کے ثمرات سے محروم نہ رکھا جائے، سراج الحق
اسلام ٹائمز۔ امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے اسلام آباد میں وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں حقیقی جمہوریت کے لئے انتخابی اصلاحات کو یقینی بنایا جائے، جماعت اسلامی ملک میں انتخاب اور احتساب ایک ساتھ چاہتی ہے۔ لٹیروں کا احتساب کئے بغیر انتخابی عمل کو شفاف نہیں بنایا جاسکتا، بھارت کی بدمعاشی روکنے کے لئے مودی کو اسی کی زبان میں جواب دیا جائے۔ انکا کہنا تھا کہ گلگت بلتستان کے عوام نے کشمیر کی آزادی کے لئے بڑی قربانیاں پیش کی ہیں، جن کا انہیں صلہ نہیں ملا۔ سی پیک گلگت بلتستان سے گزر رہا ہے مگر ان علاقوں کے عوام کو اس کے ثمرات سے محروم رکھا جارہا ہے۔ اسلام آباد میں مشتاق احمد ایڈووکیٹ کی قیادت میں ملاقات کرنے والے وفد سے ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر سراج الحق نے مطالبہ کیا کہ گلگت بلتستان کے عوام کو سی پیک کے ثمرات سے محروم نہ رکھا جائے، سی پیک گلگت بلتستان سے گزرتا ہے مگر وہاں کوئی صنعتی زون نہیں دیا گیا، جس سے علاقے کے عوام کے اندر سخت مایوسی اور محرومی پائی جاتی ہے۔ انہوں نے وفد کو یقین دلایا کہ جماعت اسلامی اس مسئلہ کو سینیٹ اور قومی اسمبلی میں اٹھائے گی۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ گلگت بلتستان کے عوام نے جرات اور بہادری کا مظاہر ہ کرتے ہوئے سینکڑوں جانوں کی قربانی دے کر بھارت سے 36ہزار مربع کلو میٹر کا علاقہ آزاد کرایا۔

انکا کہنا تھا کہ اگر یہ لوگ بھارت کے خلاف ہتھیار نہ اٹھاتے تو ہندوستان کا پھاٹک بشام کے مقام پر ہوتا، لیکن حکومت پاکستان نے ان قربانیوں کا اعتراف کرنے کی بجائے اس علاقے کے عوام کو وسائل اور ترقی کے مواقع سے محروم رکھا۔ انہوں نے کہا کہ شمالی علاقوں خاص طور پر گلگت بلتستان اور چترال کے عوام کی محرومیوں اور بے چینی کو ختم کرنے کے لئے سی پیک کے ساتھ ساتھ ان علاقوں میں بھی انڈسٹریل زون بنائے جائیں۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ کوئی بھی ریاست آئین و قانون پر عمل کئے بغیر بدامنی اور انتشار سے محفوظ نہیں رہ سکتی، ریاست کے استحکام کے لئے ضروری ہے کہ تمام شہریوں کے لئے یکساں قانون ہو اور سب کو عدل و انصاف کے یکساں مواقع حاصل ہوں، مگر ملکی اقتدار پر مسلط اشرافیہ خود کو قانون سے ماوراء اور عام آدمی کے لئے قانون کو آہنی شکنجہ سمجھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکمرانوں کی طرف سے عدالتی فیصلوں کا مذاق ثابت کرتا ہے کہ انہیں آئین اور عدلیہ کی بالادستی کسی صورت قبول نہیں اور وہ صرف انہی فیصلوں کو تسلیم کرتے ہیں، جو ان کے حق میں ہوں۔ حکمرانوں کو یہ گوارا نہیں کہ کوئی ان سے ان کی بے پناہ دولت اور آمدن کے ذرائع پوچھنے کی جرات کرے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک ملک میں حقیقی معنوں میں آئین اور قانون کی حکمرانی قائم نہیں ہوتی عوام ظلم و جبر کی چکی میں پستے رہیں گے۔ انہوں نے الیکشن کمیشن سے مطالبہ کیا کہ 2018ء انتخابات سے قبل انتخابی اصلاحات کو یقینی بنایا جائے اور پانامہ زدہ قومی دولت کو لوٹ کر باہر منتقل کرنے والوں اور بینکوں سے قرض لے کر ہڑپ کرنے والوں کو انتخابات سے دور رکھا جائے تاکہ انتخابی عمل کو دولت کا کھیل بننے سے روکا جا سکے۔
خبر کا کوڈ : 699542
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش