0
Thursday 25 Jun 2009 11:35
اردن کے سیاسی امور کے ماہر عماد الحباشنہ:

امریکہ اور برطانیہ ایران میں جاری ہنگاموں کے اصلی حامی ہیں

امریکہ اور برطانیہ ایران میں جاری ہنگاموں کے اصلی حامی ہیں
اردنی سیاسی امور کے ماہر نے ایران میں صدارتی انتخابات کے بعد جاری ہنگاموں کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ اور برطانیہ ان ہنگاموں کے اصلی حامی ہیں۔ عماد الحباشنہ نے فارس انٹرنیشنل نیوز ایجنسی سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ کچھ مفاد پرست عناصر ایران میں پیدا ہونے والے حالات کے پیش نظر وہاں سیاسی تبدیلیاں لانے کی کوشش میں ہیں۔ انہوں نے کہا: "مختلف قسم کے اعتراضات کا ظاہر ہونا ہر ملک میں ممکن ہے لیکن ایران چونکہ عالمی استعماری طاقتوں کی توجہ کا مرکز بن چکا ہے لہذا وہاں پر معمولی پیمانے پر اعتراضات کو بھی بڑھا چڑھا کر بیان کیا جاتا ہے اور جھوٹا پروپیگنڈہ کیا جاتا ہے"۔ انہوں نے مزید کہا: "اسلامی دنیا کی تمام مشکلات کی اصلی وجہ امریکہ اور برطانیہ کی مداخلہ جویانہ پالیسیاں ہے اور ابھی بھی ہم دیکھ رہے ہیں کہ یہ دونوں ممالک ایران میں موجودہ صورتحال سے سوء استفادہ کرتے ہوئے ایران کو ایک ناامن ملک اور ایرانی نظام کو ایک کمزور نظام کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں"۔ عماد الحباشنہ نے ایران میں رونما ہونے والے حالیہ ناگوار واقعات میں مغربی میڈیا کے کردار کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: "افسوس والی بات یہ ہے کہ مغربی میڈیا مخصوصاً برطانوی خبر رساں ادارے خاص طور پر بی بی سی جھوٹ اور افواہوں کے ذریعے اسلامی جمہوریہ ایران کے تاثر کو خراب کرنے کی کوشش میں مصروف ہیں"۔ انہوں نے کہا: "درست ہے کہ گذشتہ چند دنوں ایران میں شرپسندوں اور پولیس کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ جاری تھا لیکن یہ جھڑپیں اس قدر نہیں تھیں جتنا مغربی میڈیا ظاہر کرتے تھے۔ وہ چالاکی اور مہارت کے ساتھ ان حوادث کو اس انداز سے بیان کرتے تھے گویا سارا ایران ہنگاموں اور افراتفری کا شکار ہے۔ جبکہ حقیقت کچھ اور تھی اور یہ مظاہرے صرف تہران کی حد تک تھے"۔ اردنی سیاسی ماہر نے کہا: "ایران کے صدارتی انتخابات میں دھاندلی کا دعوی بالکل غلط ہے کیونکہ یہ تو ممکن ہے کہ چند لاکھ ووٹوں میں دھاندلی کر دی جائے لیکن ایک کروڑ ووٹوں میں دھاندلی کیسے ممکن ہے؟"۔ انہوں نے ایران کے صدارتی انتخابات میں ہار جانے والے امیدواروں سے کہا کہ وہ بیرونی قوتوں کو ایران کے اندرونی معاملات میں دخل اندازی کی اجازت نہ دیں۔ انہوں نے آخر میں اس امید کا اظہار کیا کہ جلد ایران میں حالات کی بہتری آ جائے تاکہ اسلامی جمہوریہ ایران ماضی کی طرح اسلامی دنیا اور منطقے کے ایک طاقتور ملک کے طور پر باقی رہے۔
خبر کا کوڈ : 7162
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش