0
Tuesday 5 Jun 2018 01:54

اردن، عوامی مظاہروں کے بعد وزیراعظم مستعفی

اردن، عوامی مظاہروں کے بعد وزیراعظم مستعفی
اسلام ٹائمز۔ اردن کے شاہ عبداللہ دوم نے ملک میں جاری حکومت مخالف احتجاج کے پیش نظر وزیراعظم کے استعفے کو قبول کرتے ہوئے معروف اصلاح پسند رہنما کو نیا وزیراعظم بنانے کی تجویز بھی دے دی ہے۔ اردن کے وزیراعظم ہانی الملقی کی جانب سے اپنے عہدے سے استعفیٰ ملک بھر میں گزشتہ چند روز سے جاری احتجاج کے بعد سامنے آیا ہے۔ اردن میں عالمی مالیات فنڈ (آئی ایم ایف) کی ہدایت کے مطابق معاشی اصلاحات کے نتیجے میں ہونے والی مہنگائی کے خلاف گزشتہ روز سے احتجاج جاری ہے اور مظاہرین کا وزیراعظم سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ انھیں حکومت کی جانب سے ان کی معاشی حیثیت کو کم تر کردیا اور انھیں ٹیکس کے مطابق خدمات نہیں دی جاتی ہیں۔ سرکاری میڈیا کے مطابق ہارورڈ سے فارغ التحصیل وزیرتعلیم عمر الزاز کو ملقی کے بعد وزیراعظم کے طور پر سامنے لایا گیا ہےتاہم سرکاری سطح پر اس بات کی تصدیق نہیں کی گئی ہے۔ مستعفی وزیراعظم ملقی ان کی جگہ نئے وزیراعظم کی تقرری تک نگراں وزیراعظم کے طور پر کام کرتے رہیں گے۔ خیال رہے کہ اردن میں حتمی فیصلوں کا اختیار بادشاہ کے پاس ہے تاہم وہ سیاسی حکومت سے بالاطاقت کے حامل ہیں جن کا استعمال کرتے ہوئے وہ حکومتوں کو تنقید کے بعد برخاست کرتے رہے ہیں۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ وہ حکومت کی جانب سے پارلیمان میں بھیجے گئے ٹیکس بل کی واپسی تک احتجاج جاری رکھیں گے، کیونکہ اس بل سے عوام کا معیار زندگی بری طرح متاثر ہوگا۔ احتجاج کرنے والے مظاہرین کا کہنا تھا کہ یہ حکومت شرم ناک ہے اور ہم تب تک یہاں موجود رہیں گے جب تک حکومت بل کو واپس نہیں لے لیتی، ہمارا مطالبہ جائز ہے اور ہم کرپشن کی اجازت نہیں دیں گے۔
 
تاہم مظاہرین میں شامل علی ابوس کا کہنا تھا کہ کابینہ میں تبدیلی کے باوجود بدھ کو ترتیب دیا گیا احتجاجی مظاہرہ کیا جائے گا۔ کئی پروفیشنلز اور 15 یونین کے گروپ کے سربراہ علی ابوس کا کہنا تھا کہ ‘ہم کسی شخص کی انفرادی تبدیلی نہیں بلکہ نظام کی تبدیلی چاہتے ہیں۔ ایک وکیل حاتم جرار کا کہنا تھا کہ وزیراعظم ملقی کا استعفیٰ اردن کے عوام کی جیت ہے جو حکومت کے خاتمے کا مطالبہ کررہے تھے۔ انھوں نے واضح کیا کہ عوام احتجاج اس وقت تک جاری رکھیں گے جب تک ٹیکس بل کو واپس نہیں لیا جاتا۔ یاد رہے کہ گزشتہ ماہ اردن حکومت کی جانب سے انکم ٹیکس قانون پر مسودہ تیار کیا گیا تھا جو ابھی تک پارلیمان سے منظور نہیں ہوا، تاہم اس قانون کا مقصد ملازمین پر 5 فیصد جبکہ کمپنیز پر 20 سے 40 فیصد کے درمیان ٹیکس بڑھانا تھا۔ حکومت کی جانب سے مسلسل اقتصادی اصلاحات میں یہ حالیہ اقدام ہے کیونکہ 2016 میں عمان نے 3 سال کی کریڈٹ لائن پر بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف ) سے 72 کروڑ 30 لاکھ ڈالر وصول کیے تھے۔ اس کے بعد جنوری سے اردن میں بڑے پیمانے پر بےروزگاری میں اضافہ ہوا تھا اور روز مرہ کی اشیا جیسے ڈبل روٹی کی قیمتوں میں اضافہ ہوا تھا اور بنیادی اشیا پر اضافی ٹیکسز لگائے گئے تھے۔
اسی طرح سال کے آغاز سے 5 مرتبہ ایندھن کی قیمتیں بڑھائی گئی تھیں جبکہ بجلی کے بلوں میں بھی 55 فیصد اضافہ ہوا تھا۔ آئی ایم ایف کی جانب سے دی گئی رقوم کے بعد اردن حکومت کی جانب سے اٹھائے گئے اقدامات کے باعث ہونے والا احتجاج 5 برسوں میں سب سے بڑا معاشی احتجاج ہے۔
خبر کا کوڈ : 729619
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش