0
Thursday 19 May 2011 22:29

فاٹا میں غربت شماری سروے جون کے پہلے ہفتے میں شروع کیا جائے گا، اکرام غنی

فاٹا میں غربت شماری سروے جون کے پہلے ہفتے میں شروع کیا جائے گا، اکرام غنی
پشاور:اسلام ٹائمز۔بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام (بی آئی ایس پی) خیبر پختونخوا اور فاٹا کے ڈائریکٹر جنرل اکرام غنی نے کہا ہے کہ فاٹا میں غربت شماری سروے جون کے مہینے کے پہلے ہفتے میں شروع کیا جائے گا جس کے لئے قبائلی علاقہ جات کو 7 حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ جمعرات کے روز میڈیا کے ساتھ خصوصی گفتگو کے دوران انہوں نے کہا کہ اعداد و شمار اکٹھے کرنے والے اہلکاروں اور نگرانی کرنے والوں کی سہ روزہ ٹریننگ اگلے ہفتے سے شروع ہو ر ہی ہے۔  انہوں نے کہا کہ فاٹا میں سیکورٹی کی صورتحال کی وجہ سے غربت شماری سروے تاخیر کا شکار ہو گیا تاہم یہ سروے دو ماہ کے عرصہ میں مکمل ہو جائے گا اور اس سروے کے لئے دو فرموں کو ٹھیکہ دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سروے کا آغاز باجوڑ ایجنسی سے شروع کیا جائے گا کیونکہ وہاں پر حالات نسبتاً بہتر ہیں اور بعد ازاں فاٹا کی تمام ایجنسیوں میں ایک ساتھ شروع ہو جائے گا۔  اکرام غنی نے کہا کہ سروے میں شفافیت کو یقینی بنانے کے علاوہ ورلڈ بینک سروے کے لئے تکنیکی اور مالی معاونت فراہم کر رہا ہے۔  انہوں نے کہا کہ غربت شماری کے لئے مقامی افراد کی خدمات حاصل کی گئی ہیں کیونکہ وہ فاٹا کے مخصوص حالات اور رہائشی باشندوں سے واقفیت رکھتے ہیں۔  انہوں نے کہا کہ سروے میں شفافیت کے لئے سروے نادرا کے تعاون سے کیا جا رہا ہے اور غربت کا تعین کمپیوٹر ہی کرے گا۔  انہوں نے کہا کہ صوبہ خیبر پختونخوا کے 20 اضلاع میں کئے جانے والے سروے کے مطابق کل چھ لاکھ 87 ہزار ایک سو 96 افراد پروگرام میں درج کئے گئے ہیں جبکہ سات لاکھ فارموں پر کام جاری ہے جس کے بعد یہ عدد 9 لاکھ سے بڑھ جانے کا اندازہ ہے۔  ڈی جی بی آئی ایس پی نے کہا کہ شانگلہ، کوہستان، بنوں اور اپر دیر میں غربت شماری سروے جاری ہے کیونکہ مذکورہ اضلاع میں یہ سروے پہلے فیز میں نہ کیا جا سکا تھا۔  اکرام غنی نے کہا کہ پچھلے سال کے تباہ کن سیلاب کے نتیجے میں غربت میں اضافہ ہوا ہے اور پورے ملک میں غریب خاندانوں کی تعداد 50 لاکھ سے بڑھ جانے کا اندازہ لگایا گیا ہے۔  انہوں نے کہا کہ ضلع چارسدہ کے سیلاب سے تباہ شدہ علاقوں میں 43 ہزار 625 مستحق خاندانوں کو بی آئی ایس پی کے ساتھ رجسٹرڈ کیا گیا ہے جبکہ یہ تعداد 60 ہزار تک پہنچنے کا اندازہ ہے۔  اسی طرح پشاور میں 94 ہزار خاندانوں کو رجسٹر کیا جاچکا ہے جو اندازے کے مطابق ایک لاکھ تک پہنچ جائیں گے۔  انہوں نے کہا کہ مردان اور نوشہرہ سے بالترتیب 80 ہزار اور 24 ہزار مستحق خاندانوں کو رجسٹر کیا گیا ہے۔ 
انہوں نے کہا کہ فاٹا میں تمام طریقہ کار کو شفاف بنانے کے لئے عمائدین علاقہ  عوام کے منتخب نمائندوں اور علماء کو شامل کیا  جائے گا اور ان کی اجازت کے بعد ہی ٹیموں کو آگے بڑھنے کی اجازت دی جائے گی۔ ڈاکٹر اکرام غنی نے کہاکہ وسیلہ حق پروگرام کے تحت اب تک 520 افراد کو ٹریننگ دی گئی ہے اور صوبہ کے 296 افراد کو پیسے دیئے جا چکے ہیں جبکہ اگلے ہفتے 140 افراد تین لاکھ روپے کی رقم میں سے پہلی قسط وصول کریں گے۔
خبر کا کوڈ : 73079
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش