0
Tuesday 17 Jul 2018 10:52

سانحہ مستونگ کی تحقیقات کیلئے غیر جانبدار کمیشن بنایا جائے، حاجی لشکری رئیسانی

سانحہ مستونگ کی تحقیقات کیلئے غیر جانبدار کمیشن بنایا جائے، حاجی لشکری رئیسانی
اسلام ٹائمز۔ بلوچستان نیشنل پارٹی کے رہنماء نوابزادہ لشکری رئیسانی نے کہا ہے کہ سانحہ مستونگ کی تحقیقات کے لئے ایک غیر جانبدارانہ کمیشن قائم کیا جائے اور اس بات کی تحقیقات ہونی چاہیئے کہ درینگڑھ میں کون لوگ آئے تھے اور کن لوگوں نے اس کا اہتمام کیا تھا۔؟ نوابزادہ سراج رئیسانی سمیت 200 سے زائد میرے بھائی ہم سے جدا ہوئے ہیں، جن کا غم ہم نہیں بھلا سکتے۔ انہوں نے نجی ٹی وی چینل سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ عرصہ سے ہم سن رہے ہیں کہ ملک میں امن قائم ہوگیا ہے۔ یقیناً امن قائم ہوا ہوگا، اس امن کے لئے بلوچستان کو قربان کیا جا رہا ہے۔ بلوچستان آج بھی امن کا متلاشی ہے۔ بلوچستان کے سابق وزیر داخلہ 200 سے زائد مرتبہ دعوٰی کرتے رہے کہ ہم نے دہشت گردوں کی کمر توڑ دی ہے، لیکن ہمیں تو ایسا لگ رہا ہے کہ کمر دہشت گردوں کی نہیں بلکہ عوام کی توڑ دی گئی ہے۔ جب غیر جمہوری لوگوں کو سیاستدان بنا کر سامنے لایا جاتا ہے تو انہیں صرف اپنے ووٹ بینک کی فکر ہوتی ہے، ان کے لئے یہ قتل عام کوئی معنی نہیں رکھتا۔ انہوں نے کہا بلوچستان میں عرصہ سے ہم اپنے لوگوں کی لاشیں اٹھاتے رہے ہیں۔ ہم نے امن کو کہیں نہیں دیکھا۔ صوبہ میں شیعہ سنی کے نام پر کبھی پولیس کیڈٹس کو اور کبھی قبائلی رہنماؤں کو دہشت گردی کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔

لشکری رئیسانی کا کہنا تھا کہ جو لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ ملک میں امن آگیا ہے، انہیں بلوچستان کے امن کی کوئی فکر نہیں، کیونکہ وہ بلوچستان کو اس ملک کا حصہ ہی سمجھنے سے قاصر ہیں، اب بھی کچھ ایسے لوگ جن کو پلانٹ کیا گیا ہے، وہ اپنی مہم آزادی سے چلا رہے ہیں، حقیقی سیاسی قیادت اور سیاسی جماعتیں آج بھی خطرے سے دوچار ہیں۔ انہیں مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ اپنا خیال رکھیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیر داخلہ مجھے بھی تجویز دیتے ہیں کہ اپنا خیال رکھا کریں۔ جو ریاست صرف مشورے کی حد تک قائم ہو اور عوام کے جان و مال کا تحفظ جو اس کی اولین ذمہ داری ہے، اس سے غافل ہو، تو ان سے کیا توقع رکھی جاسکتی ہے۔ جب تک ملک میں سیاسی نظام کو راستہ نہیں دیا جاتا اور ایک فعال پارلیمنٹ کو اختیارات نہیں ملتے، معاملات ٹھیک نہیں ہونگے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ایک بین الاقوامی مبصرین پر مشتمل کمیشن قائم کیا جائے اور ان افراد کو منظر عام پر لایا جائے، جو اس نظام کو خراب کرنے کے ذمہ دار ہیں۔ اگرچہ انہیں سزائیں نہیں ہونگی، لیکن دہشت گردی کا نشانہ بننے والے لاکھوں افراد کے خاندانوں کو کم سے کم حقیقت سامنے آنے پر تسکین تو ضرور ہوگی، کیونکہ ریاستی نظام سے لوگوں کا اعتماد اٹھ چکا ہے، اب لوگ حقیقت جاننا چاہتے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 738304
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش