0
Thursday 26 May 2011 13:25

پشاور دھماکہ،سی آئی ڈی سینٹر سے ملبہ ہٹانے کا کام جاری، جاں بحق اہلکاروں کی تعداد 11 ہو گئی، راہگیروں سمیت 42 افراد زخمی

پشاور دھماکہ،سی آئی ڈی سینٹر سے ملبہ ہٹانے کا کام جاری، جاں بحق اہلکاروں کی تعداد 11 ہو گئی، راہگیروں سمیت 42 افراد زخمی
پشاور:اسلام ٹائمز۔ پشاور میں گذشتہ روز سی آئی ڈی سینٹر پر خودکش حملے میں تباہ ہونے والی عمارت کے ملبے کو ہٹایا جا رہا ہے۔ امدادی ٹیموں کا کہنا ہےکہ ملبے سے تمام افراد کو نکال لیا گیا ہے۔ گذشتہ روز بارش ہونے کی وجہ سے امدادی کاروائیاں روک دی گئی تھیں۔ سی آئی ڈی سینٹر پر خودکش حملے میں گیارہ افراد شہید اور بیالیس زخمی ہو گئے تھے۔ صوبائی حکومت نے واقعے کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ وفاقی وزارت داخلہ کو بھیج دی ہے۔ رپورٹ کے مطابق خودکش حملے میں ساڑھے تین سو کلوگرام بارود استعمال کیا گیا تھا۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز پشاور میں سی آئی ڈی تھانے پر خودکش حملے میں 11پولیس اہلکار شہید اور راہگیروں سمیت 42 سے زائد افراد زخمی ہو گئے، تھانے کی عمارت زمیں بوس ہو گئی، کئی دیگر عمارتوں کو بھی شدید نقصان پہنچا، بعض زخمیوں کی تشویشناک حالت کے باعث ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے، کئی افراد ملبے تلے دبے ہیں، کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اسامہ بن لادن کی ہلاکت کا بدلہ ہے، صدر، وزیراعظم نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے متعلقہ حکام کو زخمیوں کو بہترین طبی سہولتیں فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے۔
 بدھ کو پولیس کے مطابق صبح چار بجکر چالیس منٹ پر دہشت گردوں نے بارود سے بھرا منی ٹرک یونیورسٹی روڈ پر گورا قبرستان کے قریب سی آئی ڈی تھانے سے ٹکرا دیا، جس کے نتیجے میں دو منزلہ عمارت مکمل طور پر تباہ ہو گئی۔ دھماکے کے نتیجے میں تھانے میں موجود 11پولیس اہلکار شہید اور 41 سے زائد افراد زخمی ہو گئے۔ زخمیوں میں پولیس اہلکاروں سمیت راہگیر اور گاڑیوں میں گزرنے والے افراد بھی شامل ہیں۔ دھماکے کے بعد جائے وقوعہ پر امدادی کاروائیاں شروع کر دی گئیں اور زخمیوں کو لیڈی ریڈنگ ہسپتال، خیبر ٹیچنگ کمپلیکس اور حیات آباد میڈیکل کمپلیکس منتقل کر دیا گیا اور ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی۔ 
بم ڈسپوزل اسکواڈ کے مطابق دھماکے میں تین سو کلو سے زائد بارود استعمال کیا گیا۔ دھماکا اتنا شدید تھا کہ اس کی آواز پورے شہر میں سنائی دی اور دور دور تک عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے جبکہ خودکش حملے میں استعمال ہونے والے ٹرک کا انجن ساڑھے تین سو فٹ دور جا کر گرا، جس کا چیسز نمبر حاصل کر لیا گیا۔ واقعے کے بعد سیکورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے کر سکیورٹی سخت کر دی اور یونیورسٹی روڈ کو ہر قسم کے ٹریفک کیلئے بند کر دیا گیا ہے جبکہ 8 سے 10 اہلکار عمارت کے ملبے تلے دبے ہوئے ہیں، جنہیں نکالنے کے لئے ریسکیو ٹیموں نے کوششیں شروع کر دیں۔ دھماکے کے بعد فائرنگ کا تبادلہ بھی ہوا۔ ملبے سے دو لاشیں نکال لی گئی ہیں، تھانے میں بیس سے پچیس تک نفری موجود تھی۔ ایس ایس پی آپریشن اعجاز احمد نے میڈیا کو بتایا کہ خودکش حملہ آور نے بارود سے بھری گاڑی تھانے کی دیوار سے ٹکرا دی، اس وقت تھانے میں 15 اہلکار موجود تھے۔ انھوں نے تھانے کی عمارت منہدم ہونے کی تصدیق کی۔ اعجاز احمد خان کے مطابق دھماکے میں جاں بحق ہونے والے تمام پولیس اہلکار تھے۔ دھماکے میں پک اپ یا شہ زور ٹرک استعمال کیا گیا تھا، گاڑی کو عمارت کے گیٹ سے ٹکرایا گیا، جس سے تھانے کی پوری عمارت منہدم ہو گئی، دھماکے کے وقت تھانے میں کوئی قیدی یا بارودی مواد موجود نہیں تھا۔

خبر کا کوڈ : 74709
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

منتخب
ہماری پیشکش