0
Monday 22 Oct 2018 19:21

نیا پاکستان نظامِ مصطفی کے نفاذ سے بنے گا، امام احمد رضا کانفرنس

نیا پاکستان نظامِ مصطفی کے نفاذ سے بنے گا، امام احمد رضا کانفرنس
اسلام ٹائمز۔ امام احمد رضا بریلوی سفیرِ عشقِ رسول تھے۔ بدعقیدگی کے خاتمے کیلئے فکرِ رضا کو اپنانے اور پھیلانے کی ضرورت ہے، امام بریلوی دو قومی نظریہ کے حقیقی بانی ہیں، امام احمد رضا کے پیروکار پاکستان کو نظامِ مصطفی کا گہوارہ بنائیں گے، اہل حق قانون ناموسِ رسالت کیخلاف کسی سازش کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ نیا پاکستان نظامِ مصطفی کے نفاذ سے بنے گا۔ ان خیالات کا اظہار مقررین نے کنز الایمان سوسائٹی کے زیراہتمام الحمرا ہال میں منعقدہ 28 ویں سالانہ قومی امام احمد رضا کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ کانفرنس کی صدارت کنزالایمان سوسائٹی کے بانی صدر علامہ محمد نعیم طاہر رضوی نے کی جبکہ مقررین میں مفتی انصرالقادری، پیر انوار حسین قادری، ڈاکٹر راغب حسین نعیمی، پیر سید خرم ریاض شاہ، مفتی خضر الاسلام، محمد شعیب مرزا، پروفیسر عطاالرحمن، صاحبزادہ رضائے مصطفے نقشبندی، علامہ محمد قاسم رضوی شامل تھے۔ محمد نواز کھرل نے سٹیج سیکرٹری کے فرائض سرانجام دیئے۔

کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مفتی انصرالقادری (برطانیہ) نے کہا کہ امام بریلوی نے ایک ہزار سے زائد کتابیں تحریر کیں۔ انہیں پچاس علوم پر عبور حاصل تھا۔ امام احمد رضا نے ناموسِ رسالت اور عقیدہ ختمِ نبوّت کے تحفظ کیلئے تاریخی کردار ادا کیا۔ امام احمد رضا نے اپنی تحریروں کے ذریعے لاکھوں انسانوں کے دلوں میں عشقِ رسول کے چراغ روشن کیے۔ ان کی زندگی عشقِ رسول سے عبارت تھی۔ پیر انوار حسین قادری نے کہا کہ امام احمد رضا نے زندگی بھر گستاخانِ رسول کے خلاف قلمی جہاد کیا اور مسلمانوں کو آدابِ رسالت سکھائے۔ امام احمد رضا بریلوی ایک عہد ساز اور ہمہ جہت شخصیت تھے۔ ان کا عشقِ رسول لاثانی تھا۔ علامہ سید خرم ریاض شاہ نے کہا کہ امام احمد رضا کو علمائے عرب و عجم نے چودھویں صدی کا مجدد قرار دیا۔ انہوں نے انگریز نواز علماء کیخلاف آواز بلند کی۔ وہ شریعت اور طریقت کو لازم و ملزوم قرار دیتے ہیں۔

مفتی خضر الاسلام نے کہا کہ امام احمد رضا نے 1920 میں ہندو مسلم اتحاد کے خلاف فتویٰ دے کر دو قومی نظریہ کی بنیاد رکھی۔ علامہ اقبال نے امام بریلوی کو اپنے دور کا ابو حنیفہ قرار دیا۔ پروفیسر عطاالرحمن نے کہا کہ امام بریلوی کا ترجمہ قرآن ’’کنز الایمان‘‘ کا حرف حرف عشقِ رسول میں ڈوبا ہوا ہے۔ امام بریلوی تحریک پاکستان کے اوّلین فکری معار تھے۔ انہوں نے بے شمار تجدیدی کارنامے سرانجام دیئے۔ ان کے علمی کارنامے ہماری تاریخ کا قیمتی اثاثہ ہیں۔ کنزالایمان سوسائٹی کے صدر محمد نعیم طاہر رضوی نے خطبہ استقبالیہ میں کہا کہ امام بریلوی نے جو شمع عشقِ رسول روشن کی وہ ملّت اسلامیہ کے لیے مینارہ نور ہے۔ انہوں نے اپنی 65 سالہ زندگی میں بے مثال علمی، فکری اور ملی خدمات سرانجام دیں۔ امام بریلوی کو فتویٰ نویسی میں کمال حاصل تھا۔ انہوں نے پہلا فتویٰ 13 برس کی عمر میں دیا۔ ان کی ساری زندگی عشقِ رسول اور دفاعِ رسول میں گزری، انہوں نے ملّت کی بھلائی کے لیے تحریری اور عملی خدمات سرانجام دیں۔ ان کے نعتیہ کلام کا ہر حرف عشقِ رسول میں ڈوبا ہوا ہے۔

کانفرنس میں مولانا محمد علی نقشبندی، صاحبزادہ رضائے مصطفی نقشبندی، صوفی گلزار حسین قادری، ڈاکٹر مفتی محمد کریم خان، مفتی عمران حنفی، پیر محمد اکرم الازہری، صاحبزادہ سید ارشد حسین گردیزی، مولانا عبدالحکیم انقلابی، سائیں نذیر حسین فریدی نے خصوصی طور پر شرکت کی۔ کانفرنس میں منظور کی گئی قراردادوں میں مطالبہ کیا گیا کہ ہر سال سرکاری سطح پر یومِ رضا منایا جائے اور اس موقع پر سرکاری تعطیل کا اعلان کیا جائے۔ ملک میں نظامِ مصطفی نافذ کیا جائے۔بدعقیدگی کے خاتمے کے لیے فکرِ رضا کو اپنانے کی ضرورت ہے۔ امام احمد رضا کے پیروکار پاکستان کو نظامِ مصطفی کا گہوارہ بنائیں گے۔
خبر کا کوڈ : 757314
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش