0
Monday 12 Nov 2018 20:51

قبائلی علاقوں میں ججز کی تعیناتی کیلئے ایک ماہ کی مہلت

قبائلی علاقوں میں ججز کی تعیناتی کیلئے ایک ماہ کی مہلت
اسلام ٹائمز۔ پشاور ہائیکورٹ نے فاٹا انٹرم ریگولیشن سے متعلق تفصیلی فیصلہ جاری کرتے ہوئے حکومت کو ہدایت کی ہے کہ ایک ماہ کے اندر انتظامیہ کے اختیارات الگ کرکے فوجداری اور دیوانی مقدمات کیلئے ججوں کی تعیناتی یقینی بنائی جائے۔ آئین میں 25 ویں ترمیم کے ذریعے قبائلی علاقوں کو خیبر پختونخوا میں ضم کرنے کے بعد وفاقی حکومت نے فاٹا انٹرم ریگولیشن کا نفاذ کیا تھا جس کو شہری علی عظیم آفریدی نے پشاور ہائیکورٹ میں چیلنج کیا تھا۔ پشاور ہائیکورٹ نے 30 اکتوبر کو درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے فاٹا انٹرم ریگولیشن کو آئین سے متصادم قرار دیا تھا جبکہ پیر 12 نومبر کو پشاور ہائیکورٹ نے تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا ہے۔

تفصیلی فیصلہ پشاور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس وقار احمد سیٹھ نے تحریر کیا ہے۔ فیصلے میں لکھا ہے کہ ڈپٹی کمشنر کا عدالتی اختیارات استعمال کرنا اور فوجداری اور دیوانی مقدمات کیلئے قومی جرگہ غیر قانونی اور آئین سے متصادم ہے۔ پشاور ہائیکورٹ نے فیصلے میں کہا ہے کہ 25 ویں آئینی ترمیم میں وفاقی اور صوبائی حکومت بھی سابقہ فاٹا اور پاٹا میں ملکی قوانین کے نفاذ کا موقف اپنا چکی ہیں۔ اس لئے فوجداری اور دیوانی مقدمات کے فیصلوں کیلئے ججز کی تعیناتی ضروری ہے۔ انتظامیہ کو عدالتی اختیارات کے استعمال کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔ عدالت نے حکومت کو عدالتی اور انتطامی اختیارات کی علیحدگی اور ججوں کی تعیناتی کیلئے ایک ماہ کا وقت دیا ہے۔
خبر کا کوڈ : 760807
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش