0
Monday 10 Dec 2018 17:23

بجٹ میں قبائلی علاقوں کی ترقی کیلئے آبادی کے تناسب سے زیادہ حصہ مختص کیا جائے گا، شاہ محمود قریشی

بجٹ میں قبائلی علاقوں کی ترقی کیلئے آبادی کے تناسب سے زیادہ حصہ مختص کیا جائے گا، شاہ محمود قریشی
اسلام ٹائمز۔ وفاقی وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ افغانستان کی ترقی اور تعمیر نو کے لئے امن ضروری ہے، پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف آپریشنز کے ذریعے قبائلی علاقوں کو صاف کیا۔ فاٹا کی خیبر پختونخوا میں انضمام اور انگریزوں کے کالے قانون کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا۔ اس کے علاوہ قبائلی علاقوں میں سپریم کورٹ کی رٹ کو نافذ کیا۔ ملتان میں میڈیا نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ قبائلی علاقوں میں لوکل گورنمنٹ انتخابات کی تیاری کر رہے ہیں، قبائلی علاقوں میں سیاسی ڈھانچے کو دوبارہ استوار کر رہے ہیں۔ وہاں پر ترقی اور کھیلوں کی سرگرمیوں کو فروغ دیا جا رہا ہے جبکہ قبائلی علاقوں کی پسماندگی کے خاتمے کے لئے بجٹ میں ان کی آبادی کے تناسب کے زیادہ حصہ دیا جائے گا۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ امریکہ نے افغان مفاہمتی عمل کیلئے زلمی خلیل زاد کو اپنا فوکل پرسن نامزد کیا ہے۔ وہ پاکستان کئی مرتبہ آچکے ہیں اور ابھی حال ہی میں بھی وہ یہاں تشریف لائے تھے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ افغان حکومت پہلے طالبان کے ساتھ بیٹھنے کے لئے تیار نہ تھی، آج انہوں نے بھی اپنے فیصلوں پر نظر ثانی کی ہے، پاکستان ایک معاؤن کا کردار ادا کرسکتا ہے اور کررہا ہے۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان کہہ رہا تھا کہ افغان تنازع طاقت سے حل نہیں ہوسکتا، اگر آمریکہ افغانستان میں دیرپا امن دیکھنا چاہتا ہے تو وہاں موجود حکومت اور دیگر افغانیوں کے درمیان سیاسی معاہدے کرنے ہوں گے جبکہ ان کے درمیان مصالحت اور مفاہمت کی کوشش بھی کرنی ہوگی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ افغانوں کو مل کر بیٹھنا ہوگا اور طالبان کو ہتھیار چھوڑ کر مفاہمت میں شامل ہونا ہوگا۔ ان لوگوں نے ہی مل بیٹھ کر فیصلہ کرنا ہے، پاکستان صرف معاونت ہی کر سکتا ہے۔ معاونت سے متلعق بات کو واضح کرتے ہوئے شاہ محمود نے کہا کہ پاکستان کا معاونت کا مقصد افغانستان میں امن کا قیام ہے کیونکہ پاکستان سمجھتا ہے کہ اگر افغانستان میں امن نہیں ہوگا تو پاکستان بھی اس سے متاثر ہوگا۔
 
بیرون ملک تجارت سے متعلق بات کرتے ہوئے وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ جتنی پاکستان کی برآمدات بڑھیں گی، اتنے ہی زرمبادلہ کے ذخائر بڑھیں گے اور پاکستان پر دباؤ بھی کم ہوگا، تاہم پاکستان کی برآمدات میں اضافہ ہورہا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ڈالر کی قدر میں اضافے کو موجودہ حکومت کے ساتھ جوڑنے کا تاثر بالکل غلط ہے، تاہم ڈالر کی قدر میں اضافے کی وجوہات کو دیکھنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ جی ڈی پی کا خسارہ بڑھ چکا تھا جو 6.6 فیصد تھا، اسی وجہ سے آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑا۔ پاک-آمریکہ تعلقات پر بات کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے حکومت سنبھالی تو آمریکہ کے ساتھ تعلقات میں ایک تناؤ تھا۔ اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک سال قبل آمریکہ کی نئی حکمت عملی برائے جنوبی ایشیا کا اعلان کیا تھا، لیکن اس دوران انہوں نے اپنی حکمت عملی پر نظر ثانی کی اور اب وہ اس بات پر متفق ہوگئے ہیں جو پاکستان کئی عرصے سے کہتا آرہا ہے۔
خبر کا کوڈ : 765920
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش