0
Sunday 17 Feb 2019 06:59

روس اور برطانیہ کے درمیان سرد مہری ختم، نئے سفارتی تعلقات کی ابتداء

روس اور برطانیہ کے درمیان سرد مہری ختم،  نئے سفارتی تعلقات کی ابتداء
اسلام ٹائمز۔ جرمنی میں روس اور برطانیہ کے جونیئر وزرائے خارجہ کی ملاقات کو سرد مہری کے خاتمے اور نئے سفارتی تعلقات کی ابتداء کے تناظر میں خوش آئند سمجھا جارہا ہے۔ فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق لندن کی وزارت خارجہ کے مطابق میونخ سیکیورٹی کانفرنس میں برطانیہ کے یورپی وزیر ایلین ڈینکن اور روس کے پہلے ڈپٹی وزیر خارجہ ولادی میر ٹیٹو نے سائیڈ لائن ملاقات کی۔ خیال رہے کہ گزشتہ برس 4 مئی کو سابق روسی جاسوس سرگئی اسکرپال پر روس کے ہی تیار کردہ اعصاب شل کر دینے والے زہر نووی چوک سے حملہ کیا گیا تھا، جس کے بعد ماسکو اور لندن کے درمیان سفارتی تعلقات شدید متاثر ہوئے تھے۔ برطانیہ کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ برطانوی وزیر نے ملاقات میں زور دیا کہ دونوں ممالک کے درمیان خلیج وسیع ہے اور روس کو ذمہ دارانہ عالمی پارٹنرز کی حیثیت سے رویہ اختیار کرنا چاہے۔ برطانوی وزیر نے اپنے ردعمل کا اظہار ٹوئٹر بھی کیا جہاں دونوں رہنماؤں کی مشترکہ فوٹو پر شائع کی گئی۔

انہوں نے کہا کہ تاہم روس کے ساتھ مختلف امور پر تعلقات کے لیے دروازے کھولے ہیں، ہم اپنے اتھادیوں کے ساتھ کھڑے رہیں گے اور ماسکو سے امید کرتے ہیں کہ وہ عالمی نظام کے واضع کردہ قوانین کے پاسداری کرے۔ دوسری جانب روس کی نیوز ایجنسی نے سفارتی ذرائع کا حوالہ دیا جس میں مذاکرات سے متعلق برطانیہ وزارت خارجہ کے سخت رویہ اختیار کیا۔ اس میں کہا گیا کہ جو کچھ (مذاکرات سے متعلق) لندن میں شائع ہوا، اس میں زبان اور مواد ملاقات سے متضاد ہے۔ ذرائع کے مطابق برطانیہ کی جانب سے روس پر مذاکرات کے لیے زور دیا گیا۔ واضح رہے کہ برطانیہ نے سابق روسی ایجنٹ کو زہر دینے سے متعلق واقعے میں روس کے صدرولادیمیر پوٹن کو اصل قصوروار ٹھہراتے ہوئے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں معاملہ اٹھانے کا فیصلہ کیا تھا۔ وزیر سیکیورٹی بین ویلس نے کہا تھا کہ ولادیمیر پوٹن پر زہر دینے کی تمام تر ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا تھا کہ آخر کار وہ روس کے صدرہیں اور حکومت میں فنڈز اور ملٹری انٹیلی جنس کو وزارت دفاع کے ذریعے حکم موصول ہوتے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 778432
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش