0
Thursday 21 Feb 2019 12:00

پاکستان میں ٹیکس سے سالانہ 8 ہزار ارب اکٹھے کیے جا سکتے ہیں، عمران خان

پاکستان میں ٹیکس سے سالانہ 8 ہزار ارب اکٹھے کیے جا سکتے ہیں، عمران خان
اسلام ٹائمز۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان جہاں آج کھڑا ہے، اگر ہم نے خود کو نہ بدلا، تو  حالات مزید مشکل ہو جائیں گے۔ وزیراعظم آفس میں ٹیکس ایوارڈز کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انھوں‌ نے کہا کہ اصل وی آئی پیز  وہ ہیں، جو ٹیکس دیتے ہیں، ہمیں ٹیکس ادا کرنے والوں کو وقار دینا ہوگا، 1970ء میں بدقسمتی سے سرمایہ کار کو احترام کے بجائے منفی نظر سے دیکھا گیا، ملک کےلئے ٹیکس دینے والوں کی خاص طور پر قدر کرتے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ حکومت کے پاس گیس  کی قیمتیں بڑھانے کے سوا کوئی چارہ نہیں تھا، گیس کی قیمتیں نہ بڑھاتے تو گیس کی کمپنیاں بند ہو جاتیں۔ انھوں نے کہا کہ 17 لاکھ ٹیکس فائلرز 21 کروڑ لوگوں کا بوجھ نہیں برداشت کر سکتے، پاکستان میں 72 ہزار  افراد ہیں جو  2  لاکھ سے اوپر انکم ظاہر کرتے ہیں، جتنا ہمارا ملک ٹیکس دیتا ہے، ہم اس میں گزارا نہیں کرسکتے، ایک عام مزدور  بھی اتنا ٹیکس دے رہا ہے، جتنا میں دے رہا ہوں۔

انھوں نے کہا کہ پاکستان میں دنیا میں سب سے کم ٹیکس اکٹھا کرنے کا ایشو ہے، جو ملک طاقتور ہوتے ہیں، وہ زیادہ ٹیکس کا پیسہ عوام پر خرچ کرتے ہیں،  آج ہم اسلامی فلاحی ریاست کے تصور  سے دور  چلے گئے ہیں، غریب غریب اور امیر امیر ہوتا جا رہا ہے، ہم نے سادگی اختیار کی، اپنے خرچے کم کئے ہیں،  وزیراعظم ہاؤس کے اخراجات 30 فیصد کم کرچکا ہوں، میں اپنے گھر میں رہتا ہوں اور خرچہ خود اٹھاتا ہوں۔ انھوں نے کہا کہ آپ پیسے والوں سے ٹیکس نہیں لیتے، ان سے لیتے ہیں، جن کے پاس پیسہ نہیں، 30 سال اقتدار میں رہنے والوں نے اپنے علاج کے لئے کوئی اسپتال نہیں بنایا، جس کو دیکھو  باہر علاج کرتا تھا، اسحاق ڈار باہر علاج کرانے جارہا ہے، شریفوں کا علاج دیکھیں صرف 28 کروڑ روپے اپنے علاج پر لگا دیتے ہیں، انھوں نے 30 سال حکمرانی کی، ایسا اسپتال نہ بناسکے، جو ان کا علاج کرسکے۔

انھوں نے کہا کہ میرا دو بار شوکت خانم اسپتال میں علاج ہوا، میرا علاج بھی سنجیدہ قسم کا تھا، لیکن میں تو باہر نہیں گیا، پہلے ہمیں دیکھنا ہے کہ ہماری کابینہ ٹیکس کتنا دیتی ہے، پہلےخود سےشروع کریں، پھر عوام کے ٹیکس کا پیسہ صحیح استعمال کریں، قوم سالانہ 6ارب روپے شوکت خانم اسپتال کو دیتی ہے، قوم اس وقت پیسے دیتی ہے جب یقین ہوتا ہے کہ پیسہ صحیح جگہ خرچ ہو رہا ہے، میرا ایمان ہے کہ  پاکستان میں ٹیکس سے سالانہ 8 ہزار ارب اکٹھے کیے جا سکتے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ جتنا زیادہ پیسہ بنے گا، اتنا زیادہ قرضہ جلدی اترے ہوگا،  جیسے جیسے گورننس سسٹم ٹھیک ہوگا، انویسٹمنٹ بھی بڑھتی جائے گی۔
خبر کا کوڈ : 779180
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش