0
Monday 11 Mar 2019 23:18

قبائلی اضلاع میں عدالتوں نے کام شروع کردیا، پہلے کیس میں کالج پرنسپل کو نوٹس جاری

قبائلی اضلاع میں عدالتوں نے کام شروع کردیا، پہلے کیس میں کالج پرنسپل کو نوٹس جاری
اسلام ٹائمز۔ پشاور ہائی کورٹ کے احکامات کے تحت قبائلی اضلاع کیلئے قائم کی جانے والی مقامی عدالتوں نے باقاعدہ کام کا آغاز کردیا۔ ضلع خیبر کیلئے پشاور حیات آباد میں سینئر سول جج کی عدالت نے پہلے روز پندرہ مقدمات کی سماعت کی۔ پہلے کیس میں لنڈی کوتل ڈگری کالج سے تعلق رکھنے والے بی اے کے طالبعلم نادر خان نے رجسٹریشن نہ ملنے پر کالج انتظامیہ کے خلاف درخواست دائر کی تھی جس پر عدالت نے کالج کے پرنسپل کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔ اس سے قبل قبائلی اضلاع کیلئے ایف سی آر کا قانون موجود تھا جسے کالا قانون بھی کہا جاتا ہے۔ ایف سی آر کے تحت کسی قبائلی کو عدالت کی سولت میسر نہ تھی بلکہ پولیٹیکل ایجنٹ ان کے تمام مقدمات کی شنوائی کرتا تھا۔ گذشتہ برس 25ویں آئینی ترمیم کے تحت قبائلی اضلاع خیبر پختونخوا میں ضم ہوئے جس کے بعد قبائلی شہریوں کو آئین پاکستان کے تحت تمام شہری حقوق حاصل ہوئے۔ سات قبائلی اضلاع میں ایک ایک ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج، دو ایڈیشنل دسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز جبکہ ہر ضلع کی سطح پر ایک ایک سنئیر سول جج کو بھی تعینات کیا گیا ہے۔
خبر کا کوڈ : 782710
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش