0
Monday 13 Jun 2011 18:43

پاکستانی حکومت کا بعض طالبان پر "اثر و رسوخ" ہے جس کے باعث انہیں امن مذاکرات کی طرف لایا جا سکتا ہے، وحید عمر

پاکستانی حکومت کا بعض طالبان پر "اثر و رسوخ" ہے جس کے باعث انہیں امن مذاکرات کی طرف لایا جا سکتا ہے، وحید عمر
کابل:اسلام ٹائمز۔ افغان حکام نے کہا ہے کہ پاکستان نے افغانستان میں حملے کرنے والوں اور امن مذاکرات میں شمولیت سے انکار کرنے والے طالبان اور دیگر عسکریت پسندوں کے خفیہ ٹھکانوں کو نشانہ بنانے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔ افغانستان کے صدر حامد کرزئی کے صدارتی ترجمان وحید عمر اور دیگر حکام نے بتایا کہ کرزئی کے حالیہ دورہ پاکستان کے موقع پر دونوں ممالک نے اس بات پر بھی اتفاق کیا ہے کہ مفاہمتی عمل کا حصہ نہ بننے والے عسکریت پسندوں کے ٹھکانوں کو دونوں ممالک مل کر نشانہ بنائیں گے۔ ہمیں پاکستان کی جانب سے عملی نتائج کی توقع ہے تاہم انہوں نے پاکستان کے حوالے سے کوئی عندیہ نہیں دیا کہ وہ کب اور کیسے عسکریت پسندوں کو نشانہ بنائے گا؟ صدر کرزئی کی قائم کردہ امن کونسل کے سیکرٹری محمد معصوم ستانکزئی نے کہا کہ وہ لوگ جو صرف جنگ کو ہی اپنے مقاصد کے حصول کا ذریعہ سمجھتے ہیں ان کے لئے کوئی بھی محفوظ پناہ گاہ باقی نہیں رہنی چاہئے۔ افغان صدر کے ترجمان وحید عمر نے کہا کہ پاکستانی حکومت کا بعض طالبان پر "اثر و رسوخ" ہے جس کے باعث انہیں امن مذاکرات کی طرف لایا جا سکتا ہے۔ اے ایف پی کے مطابق افغان حکام کا کہنا ہے کہ پاکستان اب پہلے سے بھی زیادہ طالبان کے ساتھ امن عمل کے آغاز کے لئے کردار ادا کرنے کو تیار ہے۔ وحید عمر نے کہا کہ پاکستان کا رویہ قابل تحسین ہے۔ محمد معصوم ستانکزئی نے بتایا کہ پیغام یہ ہے کہ وہ لوگ جو امن عمل میں حصہ لینا چاہتے ہیں ان کیلئے دروازے کھلے ہیں اور جو لوگ صرف جنگ کو ہی اپنے مقاصد کا حصہ سمجھتے ہیں ان کیلئے موجودہ جاری جنگ میں کوئی پناہ نہیں۔
صدر حامد کرزئی کے ترجمان وحید عمر نے بتایا کہ پاکستانی حکومت کے اثر سے چند طالبان رہنماﺅں کو امن مذاکرات کے عمل میں شامل کیا جا سکتا ہے تاہم ابھی تک کسی شدت پسند گروپ سے پائیدار مذاکرات نہیں ہو سکے۔ دریں اثناء افغان قومی سلامتی کونسل کا اجلاس ہوا جس میں افغان علاقوں کا کنٹرول افغان سکیورٹی فورسز کے حوالے کرنے پر غور کیا گیا۔ افغان صدارتی دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ملک کے سات حصوں کا کنٹرول آئندہ ماہ سے افغان سکیورٹی فورسز سنبھالنا شروع کر دے گی۔ عبوری منصوبے کے مسودہ تیاری کے انچارج اشرف غنی نے کونسل کو بتایا کہ عبوری کنٹرول کے عمل کو آئندہ ہفتوں میں حتمی شکل دے دی جائے گی۔ عبوری عمل کا آغاز جنوبی افغانستان میں لشکر گاہ، مغرب میں ہرات، شمال میں مزارشریف اور مشرق میں مہترلام ہو گا۔ علاوہ ازیں افغان پولیس اور فوج، بامیان اور پنج شیر کے صوبوں کے تمام علاقوں کا کنٹرول سنبھال لے گی۔ بامیان اور پنج شیر صوبوں کے تمام علاقوں اور سروبی ضلع کے علاوہ کابل صوبے کا انتظام سنبھالیں گے۔
ادھر خبررساں ادارے کے مطابق افغان سکیورٹی فورسز کابل کے ایک بڑے حصے کا کنٹرول سنبھال چکی ہیں۔ دریں اثناء اقتصادی ماہرین اور سیاسی تجزیہ نگاروں نے افغان صدر حامد کرزئی کے حالیہ دورہ پاکستان کو انتہائی کامیاب قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ افغان صدر کے دورہ سے پاکستان اور افغانستان کے دوطرفہ تعلقات میں بہتری آئیگی اور دہشت گردی کیخلاف جنگ میں بھی بڑی مدد ملے گی۔ سابق سیکرٹری خارجہ نجم الدین شیخ نے کہا کہ پاک افغان مشترکہ کمیشن کے قیام سے خطے کے استحکام میں بڑی مدد ملے گی۔ ماہر اقتصادیات ڈاکٹر ظفر معین ناصر نے افغان صدر کے دورہ کو انتہائی کامیاب قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے دوطرفہ تجارت کو فروغ دے کر مستقبل میں دونوں ممالک معاشی طور پر مستحکم ہوں گے۔ پشاور یونیورسٹی کے بین الاقوامی تعلقات شعبہ کے سربراہ ڈاکٹر اعجاز خٹک نے کہا کہ دہشتگردی نے پاکستان اور افغانستان کی معیشت کو بہت نقصان پہنچایا ہے، ڈاکٹر اعجاز خٹک نے مزید کہا کہ دونوں ممالک کو برہان الدین ربانی کی کاوشوں سے فائدہ حاصل کر کے دوطرفہ تعلقات کو مضبوط کرنا ہو گا۔
خبر کا کوڈ : 78583
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش