0
Monday 1 Apr 2019 19:24

کراچی کے عوام ٹارگٹ کلرز کے ساتھ ساتھ مسلح لٹیروں کا بھی نشانہ بننے لگے، پولیس ناکام

کراچی کے عوام ٹارگٹ کلرز کے ساتھ ساتھ مسلح لٹیروں کا بھی نشانہ بننے لگے، پولیس ناکام
اسلام ٹائمز۔ کراچی میں رواں سال کے ابتدائی 3 ماہ کے دوران 90 افراد کو قتل جب کہ شہریوں کو ساڑھے 9 ہزار سے زائد موبائل فونز سے محروم کردیا گیا۔ آئی جی سندھ ڈاکٹر سید کلیم امام اور کراچی پولیس چیف ڈاکٹر امیر شیخ کے دعوؤں کے برعکس کراچی کے شہریوں کو ٹارگٹ کلرز اور مسلح لٹیروں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ہے، ٹارگٹ کلرز اور مسلح لٹیرے جب اور جہاں چاہیں کھلے عام وارداتیں کرتے ہیں اور پولیس کی آنکھوں میں دھول جھونک کر فرار ہوجاتے ہیں، وارداتوں کے بعد پولیس حکام صرف لکیر پیٹتے رہ جاتے ہیں۔ سٹیزن پولیس لایژن کمیٹی نے یکم جنوری سے 26 مارچ تک کی 3 مہینے کی رپورٹ جاری کردی ہے۔ رپورٹ کے مطابق رواں سال کے ابتدائی 3 ماہ میں مختلف واقعات میں 90 سے زائد افراد کو قتل جبکہ 16 ہزار 421 شہریوں کو ان کے قیمتی موبائل فونز، موٹر سائیکلیں اور گاڑیوں سے محروم کردیا گیا، اس کے علاوہ جنوری میں 3424 اور فروری میں 3159 اور مارچ کے 26 دنوں میں 2991 شہریوں کو ان کے موبائل فونز سے محروم کردیا گیا۔
 
رپورٹ کے مطابق جنوری میں 1966 اور فروری میں 1990 اور مارچ کے 26 دنوں میں 1857 شہریوں کو اپنی موٹر سائیکلوں سے ہاتھ دھونا پڑا۔ رپورٹ کے مطابق جنوری میں 135 اور فروری میں 96 اور مارچ کے 26 دنوں میں 1856 شہریوں کو ان کی قیمتی گاڑیوں کا نقصان اٹھانا پڑا۔ سی پی ایل سی کی رپورٹ کے مطابق یکم جنوری سے 26 مارچ تک بھتہ خوری کی 8 شکایات موصول ہوئیں، اسی طرح بینک ڈکیتی اور نقب زنی کی 2 وارداتیں رپورٹ ہوئیں۔ رپورٹ کے مطابق شہر قائد میں جنوری کے مہینے میں 21 افراد فروری میں 38 افراد اور مارچ میں 30 افراد کو موت کے گھاٹ اتارا گیا۔
خبر کا کوڈ : 786346
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش